فلسطین کی یونٹی حکومت حماس کو غیر مسلح کرے، امریکا
عاطف توقیر
19 اکتوبر 2017
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اعلیٰ سطحی مشیر نے کہا ہے کہ فلسطین میں بننے والی نئی یونٹی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی میں متحرک عسکری تنظیم حماس کو غیر مسلح کرے۔
اشتہار
گزشتہ ہفتے مغربی کنارے میں قائم فتح تنظیم اور غزہ پٹی کی منتظم حماس تحریک نے ایک مفاہمتی ڈیل پر دستخط کیے تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندے برائے بین الاقوامی مذاکرات جیسن گرین بلاٹ نے اس تناظر میں کہا، ’’فلسطین کی کوئی بھی حکومت واضح اور غیر مشروط انداز سے عدم تشدد کا راستہ چنے، اسرائیل کو تسلیم کرے، ماضی میں کیے گئے معاہدے اور ذمہ داریوں پر عمل درآمد کرے، جن میں دہشت گرد گروہوں کو غیرمسلح کرنا شامل ہے اور پر امن مذاکرات کا عزم ظاہر کرے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’اگر حماس کسی بھی فلسطینی حکومت میں کوئی کردار ادا کرنا چاہتا ہے، تو اسے سب سے پہلے ان بنیادی شرائط کو تسلیم کرنا ہو گا۔‘‘
فلسطینیوں کے درمیان گزشتہ ہفتے طے پانے والے مفاہمتی معاہدے کے بعد پہلی مرتبہ امریکا کی جانب سے ایک تفصیلی ردعمل ظاہر کیا گیا ہے۔
گرین بلاٹ کی جانب سے جاری کردہ یہ بیان، فلسطینی پارٹيوں کے درمیان اس معاہدے کے بعد اسرائیل کی طرف سے جاری کردہ ردعمل سے مطابقت رکھتا ہے۔ اسرائیل نے کہا تھا کہ جب تک حماس شرائط پوری نہیں کرتی، اسرائیل ایسی کسی فلسطینی حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا، جس میں حماس کو شامل ہو۔‘‘
غزہ میں بجلی کا بحران، شدید ہوتا ہوا
02:39
اسرائیل نے بھی اپنے شرائط نامے میں کہا تھا کہ فلسطینی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرے اور تشدد کا راستہ ترک کرنے کا اعلان کرے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کی فتح تحریک نے ایک ہفتہ قبل قاہرہ میں حماس کے ساتھ ایک ڈیل پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت گزشتہ دس برس سے ان دونوں تنظیموں کے درمیان جاری لڑائی اور خلیج کا خاتمہ عمل میں آیا تھا۔
غزہ کی سرنگیں
غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائی کا ایک اہم ہدف سرنگوں کو تباہ کرنا بھی ہے۔ حماس ان سرنگوں کو اسرائیل پر حملوں کے لیے استعمال کرتی ہے۔ تاہم زیر زمین بنائےجانے والے یہ راستے دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/landov
خفیہ داخلی راستے
سرنگوں میں داخل ہونے کے اکثر راستے عام گھروں میں ہوتے ہیں کیونکہ انہیں بیرونی دنیا سے پوشیدہ رکھنا مقصود ہوتا ہے۔ انہیں استعمال کرنے والوں کو محصول بھی ادا کرنا پڑتا ہے اور اس ر قم کا کچھ حصہ گھر کے مالک کو بھی جاتا ہے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ غزہ کے باسی جو پیسہ سرنگوں کو استعمال کرنے پر خرچ کرتے ہیں، اسے کسی اور مقصد میں بھی لایا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images
بقا کا راستہ یا اسمگلنگ کا ذریعہ؟
فلسطینیوں کی نظر میں یہ سرنگیں غزہ پٹی کی بقا کے لیے ضروری ہیں جبکہ اسرائیل کے خیال میں غزہ میں اسلحے کی ترسیل اور جنگجوؤں کی آمدورفت کے لیے بھی انہی سرنگوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ سینکڑوں یا پھر ہزاروں کی تعداد میں یہ سرنگیں غزہ اور بیرونی دنیا کے درمیان رابطے کا واحد ذریعہ ہیں۔ کم اونچائی والے ان راستوں سے جانوروں کو بھی لایا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images
پُر خطر تعمیر
ان زیر زمین سرنگوں کی تعمیر میں عام اوزار استعمال کیے جاتے ہیں یعنی بیلچے اور کدال وغیرہ۔ اس دوران لکڑیوں کے تختے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ بڑی سرنگوں میں سیمنٹ اور کنکریٹ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ نوجوان فلسطینیوں کے لیے سرنگیں کھودنا روزگار کا ذریعہ بھی ہے۔ زمین کے سرکنے کی وجہ سے اکثر جان لیوا حادثات بھی رونما ہوتے ہیں۔
تصویر: Getty Images
تعمیراتی سامان کی ترسیل
فلسطینی غزہ پٹی کے مخدوش بنیادی ڈھانچے اور تعمیراتی کاموں کے لیے سیمنٹ اور دیگر ضروری اشیاءکی ترسیل کے لیے ان سرنگوں کو واحد ذریعے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سرنگیں کپڑے اور ضروریات زندگی کے سامان کے علاوہ اسلحے کی منتقلی کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں۔
تصویر: DW/T. Krämer
بڑھتا ہوا رجحان
غزہ پٹی میں گزشتہ تیس برسوں سے سرنگوں کا نظام موجود ہے۔ 1979ء میں اسرائیل اور مصر کے مابین ہونے والے امن معاہدے کے بعد1982ء میں شہر رفاہ کو تقسیم کر دیا گیا۔ ایک حصہ مصر جبکہ دوسرا غزہ میں شامل ہو گیا تھا۔ اس منقسم شہر میں سامان کا تبادلہ سرنگوں کے ذریعے ہی ہوتا تھا اور اس کے بعد سے سرنگوں کا یہ جال پھیلتا ہی چلا گیا۔
تصویر: Getty Images
بہترین نیٹ ورک
کئی سرنگیں بہترین مواصلاتی نظام سے بھی لیس ہیں۔ بجلی کے علاوہ بیرونی دنیا سے رابطے کے لیے ان میں ٹیلیفون تک کی سہولت بھی موجود ہے۔ مخصوص حالات میں حملوں سے محفوظ رہنے کے لیے بھی ان سرنگوں میں پناہ لی جاتی ہے۔
تصویر: Getty Images
مصر بھی سرنگوں سے خائف
اسرائیل کے ساتھ ساتھ مصر بھی ان سرنگوں کے خلاف ہے۔ مصر کے جزیرہ نما سینائی میں کیے جانے والے اکثر حملوں کی ذمہ داری بھی حماس پر عائد کی جاتی ہے۔ اس وجہ سے ملکی فوج گزشتہ کئی برسوں کے دوران متعدد سرنگوں کے اُن حصوں کو تباہ کر چکی ہے، جو مصر میں ہیں۔ سابق مصری صدر محمد مرسی کے دور میں بھی یہ سرنگیں تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رہا تھا۔
تصویر: DW/S.Al Farra
زمین کے نیچے سے خطرہ
کچھ سرنگیں ایسی بھی ہیں، جن کے ذریعے اسرائیلی فوجیوں پر حملے بھی کیے گئے ہیں۔ شدت پسند فلسطینی کسی اسرائیلی چوکی یا چھاؤنی کے نیچے پہنچنے کے بعد زیر زمین دھماکے کرتے ہیں۔ 2004ء میں حماس کی جانب سے اسی طرح کے ایک حملے میں پانچ اسرائیلی فوجی ہلاک جبکہ دیگر دس زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: Getty Images
غزہ میں کارروائی جاری
اسرائیلی ذرائع کے مطابق غزہ میں کی جانے والی کارروائی کے دوران اب تک درجنوں ایسی سرنگوں کا پتا چلا کر انہیں تباہ کیا جا چکا ہے۔ عالمی برادری کی اپیلوں کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو غزہ پر حملے جاری رکھنے پر بضد ہیں۔ ’’ہم اس وقت تک یہ کارروائی جاری رکھیں گے، جب تک تمام سرنگوں کو تباہ نہیں کر دیا جاتا۔‘‘
تصویر: picture alliance/landov
9 تصاویر1 | 9
یہ بات اہم ہے کہ محمود عباس کی تنظیم اسرائیل کو تسلیم کرتی ہے، تاہم حماس تحریک اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتی۔ حماس، امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان سن 2008 سے اب تک تین جنگیں ہو چکی ہیں، جب کہ اسرائیل نے گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے غزہ پٹی کا محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔