فلم اداکارہ کنگنا رناؤت کو تھپڑ کس نے اور کیوں مارا؟
7 جون 2024![کنگنا رناوت](https://static.dw.com/image/68714148_800.webp)
بھارتی ریاست ہماچل پردیش کی منڈی لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والی رکن پارلیمنٹ ادکارہ کنگنا رناؤت جمعرات کے روز ایک بار پھر سے سرخیوں میں آگئیں، جب انہیں چندی گڑھ کے ہوائی اڈے پر سیکورٹی چیکنگ کے دوران سی آئی ایس ایف کی ایک خاتون کانسٹیبل نے تھپڑ مار دیا۔
بھارت: حجاب تنازعے پر شبانہ اعظمی اور کنگنا رناؤت میں تکرار
سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کی کانسٹیبل، جس نے مبینہ طور پر اداکار کنگنا رناؤت کو تھپڑ مارا تھا، کو معطل کر دیا گیا ہے اور اس کے خلاف پولیس کیس بھی درج کر لیا گیا ہے۔
'آزادی 2014 میں ملی، سن سینتالیس میں تو بھیک ملی تھی'، کنگنا رناؤت
تھپڑ مارنے کا یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اداکارہ لوک سبھا انتخابات میں کامیابی کے بعد دہلی کے لیے فلائٹ میں سوار ہونے والی تھیں۔
تھپڑ مارنے کی وجہ کیا تھی؟
اس حوالے سے کئی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک میں ملزم خاتون کانسٹیبل، جن کی شناخت کلوندر کور کے طور پر کی گئی ہے، حملے کے بعد ہوائی اڈے پر موجود لوگوں سے بات کرتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں۔
کنگنا رناؤت کا ٹویٹر اکاؤنٹ کیوں معطل کیا گیا؟
وہ کہتی ہیں کہ سن 2020 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران اداکارہ کنگنا رناؤت نے بعض متنازعہ بیانات دیے تھے، جس پر انہیں سخت اعتراض تھا۔
کیا ممبئی، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر ہے اوراحمد آباد منی پاکستان؟
کانسٹیبل کلوندر کور کو ویڈیو میں کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ''کنگنا نے ایک بیان دیا تھا کہ کسان دہلی میں احتجاج اس لیے کر رہے تھے، کیونکہ انہیں ہر دن 100یا 200 روپے ادا کیے جاتے ہیں۔ اس وقت، میری والدہ بھی مظاہرین کے ساتھ وہاں دھرنے پر بیٹھی تھیں۔''
اس واقعے کے بعد کانسٹیبل کو معطل کرنے کے ساتھ ہی حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔
’پدماوت‘ کے بعد کنگنا رناؤت کی فلم بھی انتہا پسندوں کے نشانے پر
بعد میں اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کنگنا رناوت نے بتایا کہ انہیں اس صورتحال کے حوالے سے میڈیا اور ان کے خیر خواہوں کی جانب سے متعدد کالز موصول ہو رہی ہیں۔
بی جے پی کی نو منتخب رکن پارلیمان نے دعویٰ کیا کہ ایک کانسٹیبل اس کے پاس سے آئیں اور اس کے چہرے پر تھپڑ مارا اور پھرگالی گلوج کرنے لگیں۔
ان کا مزید کہنا تھا، ''جب میں نے کانسٹیبل سے حملے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ وہ کسانوں کے احتجاج کی حمایت کرتی ہیں۔ میں تو محفوظ ہوں لیکن مجھے تشویش ہے کہ پنجاب میں دہشت گردی بڑھتی جا رہی ہے، اس سے کیسے نمٹا جائے؟''
اصل تنازعہ کیا ہے؟
یہ سن 2020 کی بات ہے جب ہزاروں کسان کاشت کاری سے متعلق مودی حکومت کے فیصلوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اور پھر دہلی کی طرف مارچ شروع کیا تھا۔
کنگنا رناؤت مودی حکومت کی بہت بڑی حامی رہی ہیں اور وہ اس دوران کسانوں کے احتجاج کے خلاف اکثر بیانات دیتی رہی تھیں۔
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں احتجاج میں شامل ایک بزرگ خاتون کو بلقیس بانو کے طور پر شناخت کی تھی، جو شاہین باغ کے احتجاج کی ایک اہم شخصیت تھیں۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ''خاتون احتجاج میں حصہ لینے کے لیے 100 روپے میں دستیاب ہیں۔ پاکستانی صحافیوں نے بھارت کے بین الاقوامی پی آر کو ہائی جیک کر لیا ہے۔'' حالانکہ تنازعے کے بعد میں اداکارہ نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی تھیں۔
کسانوں کے احتجاج کی شدید مخالفت
اس وقت بھارتی کسانوں کا احتجاج جب مہینوں تک جاری رہا، تو کئی عالمی شخصیات نے بھی اس کی حمایت کی تھی۔ معروف امریکی گلوکارہ ریحانہ نے کسانوں کی حمایت میں ان کے احتجاج کی ایک ویڈیو شیئر کرتے اپنی ٹویٹ میں جب یہ کہا تھا کہ ''آخر ہم اس کے بارے میں بات کیوں نہیں کر رہے؟''
اس پر کنگنا رناؤت نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ''کوئی بھی اس کے بارے میں بات نہیں کر رہا ہے کیونکہ وہ کسان نہیں، وہ دہشت گرد ہیں جو بھارت کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ چین ہماری کمزور ٹوٹی ہوئی قوم پر قبضہ کر لے اور اسے امریکہ کی طرح ایک چینی کالونی بنا دے۔۔۔۔ تم بیوقوف چپ بیٹھو۔ ہم تمہاری طرح اپنی قوم کو ڈمی نہیں بیچ رہے ہیں ''