اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ فلپائنی صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کو ’نفسیاتی تشخیص‘ کی ضرورت ہے۔ منشیات کے خلاف جنگ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی بعض تنقیدی رپورٹوں پر صدر ڈوٹیرٹے نے کڑی تنقید کی ہے۔
اشتہار
منیلا حکومت کی جانب سے عالمی ادارے کے بعض اہلکاروں کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کے تناظر میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ زید رعد الحسین کا کہنا تھا،’’ایسی باتوں سے کوئی بھی یہ اندازہ لگا سکتا ہے کہ فلپائن کے صدر کو نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے۔‘‘ خیال رہے کہ زید رعد الحسین اور اقوام متحدہ کے بعض دیگر اہلکاروں نے ڈوٹیرٹے کی منشیات کے خلاف متنازعہ جنگ پر گہری نگاہ رکھی ہوئی ہے۔
فلپائنی پولیس نے مبینہ طور پر اب تک منشیات کے چار ہزار ایک سو مشتبہ اسمگلروں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے جبکہ انسانی حقوق کے گروپوں کا ماننا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد آٹھ ہزار سے زیادہ ہے۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے اسے انسانیت کے خلاف جرائم میں شمار کرتے ہیں۔
فلپائن میں ماورائے عدالت ہلاکتوں پر رپورٹ تیار کر کے اقوام متحدہ میں پیش کرنے پر مامور اس عالمی ادارے کی خصوصی اہلکار ایگنس کالا مرڈ خاص طور پر ڈوٹیرٹے کی تنقید کا نشانہ بنی ہیں۔ ایگنس کالا مرڈ صدر ڈوٹیرٹے کی جانب سے منشیات کے خاتمے کی مہم پر سخت مؤقف رکھتی ہیں۔
آج جمعے کے روز انسانی حقوق کونسل میں منیلا کے سفیروں کے تبادلے کی تقریب میں زید رعد الحسین نے گزشتہ برس نومبر میں فلپائنی میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کا حوالہ دیا جن کے مطابق ڈوٹیرٹے نے نامناسب الفاظ استعمال کرتے ہوئے کالامرڈ کو تھپڑ مارنے کی دھمکی دی تھی۔ زید رعد الحسین نے مزید کہا،’’ ایسے حملوں پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔‘‘
یاد رہے کہ فلپائن کے صدر نے منشیات کے کاروبار سے وابستہ افراد کو ہلاک کرنے پر سکیورٹی اہل کاروں کو تحفظ اور انہیں خصوصی انعام فراہم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ دنیا بھر میں پھانسیوں پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب ایگنس کالامرڈ کا اس حوالے سے پہلے بھی کئی بار فلپائن پر تنقید کرتے ہوئے کہہ چکی ہیں کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
فلپائن: حد سے زیادہ بھری جیلیں: ایک ’جہنم‘ کی چند جھلکیاں
فلپائن میں صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے ملک میں منشیات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی جو مہم شروع کی ہے، اُس کی وجہ سے جیلوں میں اب تِل دھرنے کو جگہ باقی نہیں رہی۔ دارالحکومت منیلا کے قریب ’سِٹی جیل‘ کے ’ہولناک‘ مناظر۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
کھلے آسمان تلے قید
جن قیدیوں کو کوٹھڑیوں کے اندر جگہ نہیں ملتی، اُنہیں کھلے آسمان تلے سونا پڑتا ہے۔ آج کل فلپائن میں بارشوں کا موسم ہے۔ ایک طرف انتہا کی گرمی ہے اور دوسری طرف تقریباً ہر روز بارش بھی ہوتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
سونے کا ’کئی منزلہ‘ اہتمام
ایسے میں وہ قیدی خوش قسمت ہیں، جن کے پاس اس طرح کا کوئی جھُولا ہے، جسے وہ بستر کی شکل دے سکتے ہیں۔ ساٹھ برس پہلے تعمیر کی جانے والی اس جیل میں صرف آٹھ سو قیدیوں کی گنجائش ہے لیکن آج کل یہاں تین ہزار آٹھ سو قیدی سلاخوں کے پیچھے زندگی گزار رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
ہو گا کوئی کمرہ، جہاں ’سانس لی جا سکتی ہو گی‘
اس جیل کا ہر کونا کھُدرا کسی نہ کسی کے قبضے میں ہے۔ زیادہ تر قیدی انتہائی پتلی چادروں پر یا پھر کنکریٹ کے ننگے فرش پر سونے پر مجبور ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
طاقتور رہنا چاہیے
ایک قیدی ’ایکسرسائز روم‘ میں ورزش کرتے ہوئے اپنے پٹھے مضبوط بنا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
سخت قواعد و ضوابط
جگہ جگہ لگی تختیاں جیل کے قواعد و ضوابط کی یاد دہانی کراتی ہیں۔ ہتھکڑیاں پہنے یہ قیدی اپنے مقدمات کی کارروائی کے منتظر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
صفائی ستھرائی کی ’سروس‘
ایک قیدی ٹائلٹ صاف کر رہا ہے جبکہ دوسرے قیدی کسی نہ کسی طرح اپنا وقت کاٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
نہانے دھونے کا کمرہ
ان قیدیوں کو اپنے پسینے، بدبو اور غلاظت سے نجات حاصل کرنے کے مواقع کبھی کبھی ہی ملتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
ایک اور مشکل رات
ایک پہرے دار شام کو ایک گیٹ کو تالا لگا رہا ہے جبکہ سلاخوں کے پیچھے لیٹے ہوئے قیدی گنجائش سے کہیں زیادہ نفوس پر مشتمل اس جیل میں ایک اور رات گزارنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
کوئی سمجھوتہ نہیں
ان ’غیر انسانی‘ حالات کے لیے نو منتخب صدر ڈوٹیرٹے کو قصور وار قرار دیا جاتا ہے، جنہوں نے منشیات کے خلاف ایک ’بے رحمانہ‘ مہم شروع کر رکھی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ منشیات کے عادی لوگوں کو مار ڈالیں، جس پر اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں لوگوں کی جانب سے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ عدالتی نظام چھ لاکھ ڈیلرز اور نشئیوں کے خلاف مقدمات کے باعث دباؤ میں ہے۔