فلپائن بھارت سے اینٹی شپ میزائل سسٹم خریدے گا، معاہدہ ہو گیا
15 جنوری 2022
فلپائن نے اپنی بحریہ کی عسکری صلاحیت میں اضافے کے لیے بھارت سے تقریباﹰ چار سو ملین ڈالر کے اینٹی شپ میزائل سسٹم خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فلپائن کے وزیر دفاع کے مطابق اس بارے میں دونوں ممالک کے مابین معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اشتہار
جنوب مشرقی ایشیائی ملک فلپائن کے دارالحکومت منیلا سے ہفتہ پندرہ جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی بحریہ کے لیے بھارت سے خریدے جانے والے ان میزائل سسٹمز کی مجموعی قیمت 375 ملین ڈالر بنتی ہے۔
ساحلی علاقوں میں نصب کیے جانے والے ان میزائلوں سے سمندر میں دشمن بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جا سکے گا۔
بھارت ان میزائلوں کی تین بیٹریاں فراہم کرے گا۔
فلپائن کے وزیر دفاع ڈیلفن لورینزانا نے جمعے کو رات گئے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ بھارت اور فلپائن کی حکومتوں کے مابین طے پانے والے اس معاہدے کے تحت منیلا کو ان اینٹی شپ میزائل سسٹمز کی تین بیٹریاں بھارت کی ایک نجی دفاعی کمپنی براہموس ایروسپیس مہیا کرے گی۔
ساتھ ہی براہموس ایروسپیس کی طرف سے منیلا کی لاجسٹک سپورٹ کرتے ہوئے فلپائن کی بحریہ کے اہلکاروں کو ان میزائلوں کی دیکھ بھال اور انہیں چلانے کی تربیت بھی دی جائے گی۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن، کہوٹا ریسرچ لیبارٹریز، سپارکو اور ڈیفنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آرگنائزیشن نے باہمی تعاون سے میزائل ٹیکنالوجی پر تحقیق کا آغاز کیا۔ اس پروگرام کو ’’حتف‘‘ کا نام دیا گیا۔
تصویر: ISPR
پاکستانی میزائل اور ان کی رینج
پاکستانی بلیسٹک میزائل پروگرام کم فاصلے سے لے کر درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل میزائلوں سے لیس ہے۔
حتف ون میزائل
حتف ون پاکستان کا تیار کردہ پہلا شارٹ رینج بلیسٹک میزائل تھا، جس کی ابتدائی رینج 70 سے 100 کلومیٹر تھی ۔ اس میزائل کو سپارکو نے دیگر اداروں کے تعاون سے 1989 میں تیار کیا ۔ اسے 1992 میں پاکستانی فوج کے حوالے کیا گیا۔
تصویر: ISPR
حتف آٹھ، رعد کروز میزائل
حتف آٹھ یا رعد ٹو ٹربو جیٹ پاور کروز میزائل ہے۔ پاکستان نے اس میزائل کے تجربات کا آغاز اگست 2007 میں کیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق متعدد تجربات کے بعد جنوری 2016 میں کیا جانے والا تجربہ اب تک کا کامیاب ترین تجربہ تھا۔ اس میزائل کی رینج 350 کلومیٹر تک ہے۔
تصویر: ISPR
حتف سکس، شاہین ٹو میزائل
شاہین ٹو میڈیم رینج بلیسٹک میزائل دراصل شاہین ون میزائل کا اپ گریڈ ورژن ہے جسے ابتدا میں شاہین ون میزائل کے ساتھ سیکنڈ سٹیج موٹر کے طور پر لگایا گیا تھا۔ سنہ 2000 میں منظر عام آنے والے اس میزائل کا پہلا تجربہ 2004 میں کیا گیا جب کہ آخری ٹریننگ لانچ تجربہ 2014 میں کیا گیا تھا ۔ اس کی رینج 1500 سے 2000 تک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
حتف ٹو، ابدالی میزائل
حتف ٹو یا ابدالی شارٹ رینج بلیسٹک کو ابتدائی دور پر حتف ون میزائل کے ٹو اسٹیج ورژن کے طور پر تیار کیا گیا اور حتف ون میزائل کے نچلے حصے میں ٹھوس پروپیلنٹ (وہ قوت جو میزائل کی رینج بڑھاتی ہے) کے طور پر لگایا گیا تھا۔ 1997 میں اسے سنگل سٹیج میزائل میں اپ گریڈ کیا گیا۔ اس کی رینج 280 سے 400 کلومیٹر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Samad
حتف فائیو، غوری میزائل
پاکستان نے حتف فائیو میزائل کی تیاری کا آغاز 80 کے عشرے میں کیا جسے بعد ازاں غوری میزائل کا نام دیا گیا اور باقاعدہ ٹیسٹ 1998 میں کیا گیا۔ غوری ٹو بلیسٹک میزائل کی تیاری میں اسٹیل کی جگہ ایلومینیم کا استعمال کیا گیا جس سے اس کی رینج 1800 کلومیٹر تک بڑھ گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
ابادیل میزائل
میزائل ٹیکنالوجی میں پاکستان کا اہم ہتھیار ابادیل میزائل ہے۔ یہ میزائل ایک وقت میں 2200 کلومیٹر تک کئی اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس میزائل کو کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری کے سائنسدانوں اور انجینئرز نے تیا ر کیا اور اس کا پہلا تجربہ 24 جنوری 2017 میں کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AA/Pakistani Army Handout
حتف فور، شاہین ون میزائل
حتف فور یا شاہین ون میزائل کی تیاری کا آغاز پاکستان نے سنہ 1993 میں کیا جس کا پہلا تجربہ اپریل 1999 میں کیا گیا۔ بعد ازاں 2002 سے 2010 تک اس کو اپ ڈیٹ کر کے مزید تجربات کئے گئے۔ اس میزائل کی رینج 750 سے 900 کلومیٹر ہے جسے مارچ 2003میں پاکستان آرمی کے حوالے کیا گیا ۔
تصویر: picture alliance / dpa
حتف سکس، شاہین ٹو میزائل
شاہین ٹو میڈیم رینج بلیسٹک میزائل دراصل شاہین ون میزائل کا اپ گریڈ ورژن ہے جسے ابتدا میں شاہین ون میزائل کے ساتھ سیکنڈ سٹیج موٹر کے طور پر لگایا گیا تھا۔ سنہ 2000 میں منظر عام آنے والے اس میزائل کا پہلا تجربہ 2004 میں کیا گیا جب کہ آخری ٹریننگ لانچ تجربہ 2014 میں کیا گیا تھا ۔ اس کی رینج 1500 سے 2000 تک ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
9 تصاویر1 | 9
خریداری کا منصوبہ پانچ سال پرانا
بھارت فلپائن کو جو میزائل سسٹم مہیا کرے گا، ان کی خریداری کوئی نیا فیصلہ نہیں۔ اس بارے میں بات چیت 2017ء سے مختلف مراحل میں جاری رہی تھی مگر اس میں منیلا کے بجٹ سے متعلق فیصلوں اور کورونا وائرس کی عالمی وبا جیسے عوامل کے باعث مسلسل تاخیر ہوتی رہی تھی۔
ساحلی علاقوں میں نصب کیے جانے والے یہ میزائل ان دشمن یا غیر ملکی بحری جہازوں کو دور رکھنے کے لیے استعمال کیے جائیں گے، جو فلپائن کے 200 سمندری میل کے علاقے پر پھیلے ہوئے اقتصادی زون میں بلا اجازت داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔
جے ایف 17 لڑاکا ایئر کرافٹس بمقابلہ رفائل لڑاکا طیارے
03:06
عسکری جدیدیت کا پانچ سالہ پروگرام
بھارت کے ساتھ اینٹی شپ میزائل سسٹم خریدنے کا جو معاہدہ اب طے پا گیا ہے، وہ فلپائن کے اس پانچ سالہ پروگرام کا حصہ ہے، جس کا مقصد ملکی افواج کو جدید تر بناتے ہوئے ان کی دفاعی اہلیت میں اضافہ کرنا ہے۔ منیلا حکومت کے مطابق 300 بلین پیسو (5.85 بلین ڈالر) مالیت کا یہ دفاعی پروگرام اس وقت اپنے آخری مراحل میں ہے۔
فلپائن کی مسلح افواج کے پاس موجودہ عسکری ساز و سامان اتنا پرانا ہے کہ اس کے کچھ جنگی بحری جہاز دوسری عالمی جنگ کے زمانے کے ہیں اور کچھ ہیلی کاپٹر تو ایسے بھی ہیں جو امریکا نے ویت نام کی جنگ میں استعمال کیے تھے۔
قبل ازیں فلپائن نے 2018ء میں اسرائیلی ساختہ اسپائک ای آر نامی وہ نیول ڈیفنس میزائل بھی خریدے تھے، جو ملکی بحریہ کے ایسے اولین میزائل تھے، جنہیں بحری جہازوں سے فائر کیا جا سکتا ہے۔
م م / ع ح (روئٹرز، اے ایف پی)
بھارت کو روسی دفاعی میزائل نظام کی ضرورت کیوں ہے؟
امریکی پابندیوں کی فکر کیے بغیر بھارت روس سے 5.2 ارب ڈالر مالیت کا ایس چار سو ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم خرید رہا ہے۔ آخر بھارت ہر قیمت پر یہ میزائل سسٹم کیوں خریدنا چاہتا ہے؟
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Malgavko
تعلقات میں مضبوطی
دفاعی میزائل نظام کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد نریندری مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ نئی دہلی اور ماسکو کے مابین تعلقات ’مضبوط سے مضبوط تر‘ ہوتے جا رہے ہیں۔ رواں برس دونوں رہنماؤں کے مابین یہ تیسری ملاقات تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/Y. Kadobnov
ایس چار سو دفاعی نظام کیا ہے؟
زمین سے فضا میں مار کرنے والے روسی ساختہ S-400 نظام بلیسٹک میزائلوں کے خلاف شیلڈ کا کام دیتے ہیں۔ اپنی نوعیت کے لحاظ سے اسے دنیا کا زمین سے فضا میں مار کرنے والا لانگ رینج دفاعی نظام بھی تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Malgavko
بھارت کی دلچسپی
بھارت یہ دفاعی میزائل چین اور اپنے روایتی حریف پاکستان کے خلاف خرید رہا ہے۔ یہ جدید ترین دفاعی میزائل سسٹم انتہائی وسیع رینج تک لڑاکا جنگی طیاروں، حتیٰ کہ اسٹیلتھ بمبار ہوائی جہازوں کو بھی نشانہ بنانے اور انہیں مار گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Imago/Itar-Tass
کئی مزید معاہدے
بھارت روس سے کریواک فور طرز کی بحری جنگی کشتیاں بھی خریدنا چاہتا ہے۔ اس طرح کا پہلا بحری جنگی جہاز روس سے تیار شدہ حالت میں خریدا جائے گا جب کہ باقی دونوں گوا کی جہاز گاہ میں تیار کیے جائیں گے۔ بھارت کے پاس پہلے بھی اسی طرح کے چھ بحری جہاز موجود ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
امریکی دھمکی
امریکا نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ممالک بھی روس کے ساتھ دفاع اور انٹیلیجنس کے شعبوں میں تجارت کریں گے، وہ امریکی قانون کے تحت پابندیوں کے زد میں آ سکتے ہیں۔ روس مخالف کاٹسا (CAATSA) نامی اس امریکی قانون پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس اگست میں دستخط کیے تھے۔ یہ قانون امریکی انتخابات اور شام کی خانہ جنگی میں مداخلت کی وجہ سے صدر پوٹن کو سزا دینے کے لیے بنایا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/K. Lamarque
بھارت کے لیے مشکل
سابق سوویت یونین کے دور میں بھارت کا اسّی فیصد اسلحہ روس کا فراہم کردہ ہوتا تھا لیکن سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے نئی دہلی حکومت اب مختلف ممالک سے ہتھیار خرید رہی ہے۔ امریکا کا شمار بھی بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ گزشتہ ایک عشرے کے دوران بھارت امریکا سے تقریباﹰ پندرہ ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کر چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed
بھارت کے لیے کوئی امریکی رعایت نہیں
گزشتہ ماہ امریکا نے چین پر بھی اس وقت پابندیاں عائد کر دی تھیں، جب بیجنگ حکومت نے روس سے جنگی طیارے اور ایس چار سو طرز کے دفاعی میزائل خریدے تھے۔ امریکی انتظامیہ فی الحال بھارت کو بھی اس حوالے سے کوئی رعایت دینے پر تیار نظر نہیں آتی۔ تاہم نئی دہلی کو امید ہے کہ امریکا دنیا میں اسلحے کے بڑے خریداروں میں سے ایک کے طور پر بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرے گا۔