1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلپائن میں ایک اور صحافی کا قتل

عابد حسین2 اگست 2013

مشرقِ بعید کے ملک فلپائن میں منیلا اور جنرل سنٹوس شہروں میں اسی ہفتے کے دوران کم از کم تین صحافیوں کا قتل ہوا ہے۔ جمعرات کے روز مسلح افراد نے ایک نیوز فوٹوگرافر کو اس کے خاندان کے سامنے ہلاک کر دیا۔

تصویر: picture-alliance/dpa

فلپائن کے انتہائی جنوب میں جنرل سانٹوس کا شہر آباد ہے۔ اسی شہر میں جمعرات کی شام نیوز فوٹوگرافر ماریو سائی (Mario Sy) کو نقاب پوش مسلح افراد نے اس کی بیوی اور اکلوتی بیٹی کے سامنے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ مقتول فوٹوگرافر کی پندرہ سالہ بیٹی ماریسول نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اور اس کے والدین رات کا کھانا کھا کر فارغ ہوئے تھے کہ ایک نقاب پوش اچانک دروازہ کھول کر اندر آ دھمکا اور اس نے اس کے باپ پر فائر کیا جو مِس ہو گیا تو اس نے دوبارہ قریب ہو کر کلوز رینج سے فائر کر کے اس کے والد کو ہلاک کردیا۔ ہلاک ہونے والے صحافی کی بیٹی کے مطابق اس نے چھپ کر اپنی جان بچائی اور قاتل اپنی واردات مکمل کرنے کے بعد اپنے ایک ساتھی کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھ کر فرار ہو گیا۔

جنرل سانٹوس شہر کی پولیس کے تفتیش کار فرنانڈو ٹوریٹا نے بتایا ہے کہ ماریو سائی کے قتل کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے لیکن قتل کی وجوہات کے بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔ دوسری جانب ماریو سائی کے اخبار ساپول نیوز کے پبلشر جان پال جوبیلاگ کے مطابق مقتول ماریو سائی شہر کے منشیات فروشوں کا کڑا ناقد تھا۔ جوبیلاگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماریو کھلے عام منشیات کے دھندے پر سخت الفاظ میں تنقید کرنے سے گریز نہیں کرتا تھا اور پولیس کو اس پہلو کو سامنے رکھ کر تفتیش کرنی چاہیے۔

سن 2009 میں ایک طاقتور قبیلے نے 58 افراد کو اغوا کر کے بیدردی سے قتل کر دیا تھا۔ ان میں 32 صحافی بھی شامل تھےتصویر: AP

جنرل سانٹوس میں نیوز فوٹوگرافر کی ہلاکت سے قبل گزشتہ منگل کو دارالحکومت منیلا کے دو کالم نگاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ فلپائن کے صحافیوں کی قومی یونین کے صدرروپرٹ مانگلیٹ نے ان ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے ملک میں اُن حکومتی دعووں پر تنقید کی ہے جن میں فلپائن کو صحافیوں کے لیے ایک محفوظ ملک قرار دیا جاتا رہا ہے۔ روپرٹ مانگلیٹ نے ایک ہفتے کے دوران تین صحافیوں کے قتل پر گہرے رنج و افسوس کا اظہار کیا۔

امریکی شہر نیو یارک میں قائم ادارے کمیٹی برائے تحفظِ جرنلسٹس (Committee to Protect Journalists) کا کہنا ہے کہ سن 1992 سے لیکر اب تک فلپائن میں کُل 73 صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ کمیٹی کے مطابق دنیا بھر میں فلپائن صحافی براردی کے لیے دوسرا خطرناک ترین ملک ہے۔

ناقدین کا خیال ہے کہ شہریوں کو اسلحے کا حصول مشکل نہیں اور یہی قتل و غارتگری کا سبب بن رہا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 2009 میں ایک طاقتور قبیلے نے 58 افراد کو اغوا کر کے بیدردی سے قتل کر دیا تھا۔ ان میں 32 صحافی بھی شامل تھے۔ فلپائن کے صحافیوں کی قومی یونین کے صدر روپرٹ مانگلیٹ کا کہنا ہے کہ سن 2009 کے قتل عام کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایک ہفتے کے دوران تین صحافی مارے گئے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں