فلپائن میں سمندری طوفان فان فون نے تباہی مچادی ہے۔ اب تک کم از کم تیرہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس قدرتی آفت کی وجہ سے اس ملک میں کرسمس کا تہوار پھیکا پڑ گیا ہے۔
اشتہار
فلپائن کے محکمہ موسمیات نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس طوفان کی تباہ کاریوں کا سلسلہ اس ہفتے کے آخر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ فلپائن ڈیزاسٹر ایجنسی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک تیرہ سالہ لڑکا بھی شامل ہے، جو آسمانی بجلی کی زد میں آ گیا تھا، ایک شخص درخت کے نیچے دب کر اور ایک شخص کار حادثے میں ہلاک ہو گیا۔
یہ طوفان منگل 24 دسمبر کو وسطی فلپائن سے ٹکرایا تھا۔ طوفان کی وجہ سے ہزاروں افراد مختلف مقامات پر پھنس گئے یا انہیں بلندی پر بنائے گئے امدادی کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
اس طوفان کے ساتھ ساتھ 195 کلومیٹر کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔ متعدد مکانات تباہ ہو گئے ہیں، درخت گر گئے ہیں، کئی شہر تاریکی میں ڈوب گئے ہیں اور انٹرنیٹ کی سروس بھی منقطع ہو گئی ہے۔ اس وجہ سے لوگوں سے رابطہ مشکل ہو رہا ہے، جب کہ موبائل فون بھی ٹھیک سے کام نہیں کر رہے ہیں۔
امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ طوفان 2013 ء میں آئے طوفان 'ہیان‘ سے ہے تو کم طاقت ور ہے لیکن یہ اسی کے راستے پر جا رہا ہے۔
2013 ء میں سمندری طوفان 'ہیان‘ میں 7300سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی تھی یا وہ لاپتہ ہوگئے تھے۔ سات ہزار سے زائد جرائز پر مشتمل ملک فلپائن میں سمندری طوفان اکثر آتے رہتے ہیں۔
سول سیکورٹی افسران نے بتایا کہ اسکولوں اور سرکاری عمارتوں میں بنائے گئے عارضی کیمپوں میں چوبیس ہزار سے زائد لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ طوفان کے راستے میں آنے والے تمام جہازوں کو بندرگاہوں پر ہی رہنے کا حکم دیا گیا ہے جب کہ مقامی حکام نے ساحل کے آس پاس رہنے والوں یا زمینیں کھسکنے کے خدشہ والے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر چلے جانے کے لیے کہا ہے۔
فلپائن میں فان فون 2019 ء میں آنے والا 21 واں سمندری طوفان ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس کی تباہ کاریوں کا سلسلہ سنیچر کے روز تک جاری رہ سکتا ہے۔
ٹائیفون ہاگُوپِٹ کی تباہ کاریاں
ہفتہ چھ دسمبر کی رات ٹائیفون ہاگُوپِٹ فلپائن کے مشرقی ساحلی علاقوں سے ٹکرایا۔ یہ وہی علاقہ ہے، جہاں ایک سال پہلے بھی ایک تباہ کن سمندری طوفان آیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NOAA
تنکوں کی طرح درہم برہم
ناریل کے ٹوٹے ہوئے درخت، بجلی کے اکھڑے ہوئے کھمبے اور ٹوٹی ہوئی چھتیں، اس سمندری طوفان نے صوبہ سمر کے شہر برونگن کو تقریباﹰ تباہ کر دیا۔ طوفانی ہواؤں کی رفتار 170 کلومیٹر فی گھنٹہ تک تھی لیکن خدشات کے برعکس اس مرتبہ ہلاکتیں کم ہوئیں۔ ایک برس قبل سپر ٹائیفون کی ہواؤں کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ تک تھی اور انسانی ہلاکتوں کی تعدد سات ہزار۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F.R. Malasig
تیز ہوائیں اور سمندری لہریں
اس سمندری طوفان کا نام ہاگُوپِٹ تھا۔ فلپائن کی زبان میں اس کا مطلب ’کوڑا‘ ہے۔ مقامی جزائر کے لوگوں نے اس طوفان کو روبی کا نام دیا ہے کیونکہ طوفان کی رات لاوان کے ایک ہنگامی امدادی کیمپ میں ایک بچی پیدا ہوئی تھی اور اسی کے نام پر اس طوفان کا عوامی نام بھی رکھا گیا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ نومولود بچی خیریت سے ہے۔
تصویر: Ted Aljibe/AFP/Getty Images
راستے مسدود
تباہ ہونے والی سڑکوں کی تعمیر اور بجلی کے نظام کی بحالی میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔ کئی ملین افراد اس وقت بجلی کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ صوبہ سمر میں مواصلاتی نظام بھی کام نہیں کر رہا۔
تصویر: Reuters
پانی ساتھ بہا لے گیا
خاص طور پر ساحل سمندر پر واقع گھر اور جھونپڑیاں تباہ ہو گئے۔ فلپائن 7107 جزائر پر مشتمل ملک ہے۔ ہر سال اس ملک کو تقریباﹰ 20 مختلف سمندری طوفانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
کھنڈرات میں تلاش
یہ شخص اپنے تباہ شدہ مکان میں وہ چیزیں تلاش کر رہا ہے، جو ممکنہ طور پر طوفان کے باوجود محفوظ رہی ہوں۔ تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سات لاکھ سے زائد افراد اس ٹائیفون کے نتیجے میں بے گھر ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F.R. Malasig
دوسری مرتبہ بے گھر
عام شہریوں کی ایک بہت بڑی تعداد رواں برس دوسری مرتبہ بے گھر ہوئی ہے۔ تقریباﹰ ایک سال پہلے آنے والے طوفان کی نتیجے میں فلپائن کے چار لاکھ باشندے بے گھر ہوئے تھے۔ نیشنل ڈیزاسٹر رِسک مینیجمنٹ کے مطابق بے گھر افراد نے تیس صوبوں کے بےشمار گرجا گھروں، اسکولوں اور سرکاری عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.B. Tongo
امدادی کارروائیاں
فوجی اور رضا کار متاثرہ افراد میں امدادی اشیاء تقسیم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس مرتبہ سماجی امور کی وزارت نے احتیاطی تدابیر کے تحت بہت سے انتظامات پہلے ہی کر رکھے تھے۔ یورپی یونین کے علاوہ امریکا اور کئی دیگر ملکوں نے امداد کے وعدے کیے ہیں۔
تصویر: Reuters/R. Ranoco
ماضی سے سبق سیکھا ہے
زیادہ تر افراد نے اسکولوں اور دیگر بڑی عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران تقریباﹰ سات لاکھ افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔ ایک سال پہلے ساحلی علاقوں کے بہت سے رہائشیوں نے اپنے گھر بار چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔
تصویر: Reuters
گرجا گھروں میں پناہ
عام لوگوں کو پناہ گرجا گھروں میں بھی ملی۔ متاثرہ افراد کے حوصلے اب بھی بلند ہیں۔ صوبہ سمر کی خاتون گورنر کا کہنا تھا، ’’ہمارے گھر تباہ ہوئے ہیں لیکن ہم ابھی زندہ ہیں، جو نقصان ہوا ہے اس کا اب بھی ازالہ کیا جا سکتا ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/R. Montes
منیلا کی طرف
ماہرین موسمیات نے آئندہ تین روز تک بارشوں اور ممکنہ سیلابوں کی پیش گوئی کی ہے۔ یہ سمندری طوفان پیر اور منگل کی درمیانی شب منیلا کے قریبی علاقے سے ٹکرائے گا۔ اس ٹائیفون کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر اب 17 ہو گئی ہے، جس میں اضافہ ممکن ہے۔