فلپائن میں سمندری طوفان کے نتیجے میں ہلاکتوں میں اضافہ
عاطف توقیر
23 دسمبر 2017
فلپائن میں سمندری طوفان ٹیمبن کی وجہ سے شدید بارشوں اور مٹے کے تودے گرنے کے باعث کم از کم 133 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق ہفتے کے روز متعدد افراد کی لاشیں طغیانی کے شکار ایک دریا سے نکالی گئیں۔
اشتہار
اس سمندری طوفان سے فلپائن کا دوسرا سب سے بڑا جزیرہ منڈاناؤ متاثر ہوا ہے، جسے جمعے کے روز سے سیلابوں اور لینڈ سلائیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔
فلپائن کو سالانہ بنیادوں پر اوسطاﹰ قریب 20 بڑے سمندری طوفانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تاہم 20 ملین آبادی کے جزیرے منڈاناؤ کے لیے یہ ایک غیرمعمولی واقعہ ہے۔
ٹائیفون ہاگُوپِٹ کی تباہ کاریاں
ہفتہ چھ دسمبر کی رات ٹائیفون ہاگُوپِٹ فلپائن کے مشرقی ساحلی علاقوں سے ٹکرایا۔ یہ وہی علاقہ ہے، جہاں ایک سال پہلے بھی ایک تباہ کن سمندری طوفان آیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NOAA
تنکوں کی طرح درہم برہم
ناریل کے ٹوٹے ہوئے درخت، بجلی کے اکھڑے ہوئے کھمبے اور ٹوٹی ہوئی چھتیں، اس سمندری طوفان نے صوبہ سمر کے شہر برونگن کو تقریباﹰ تباہ کر دیا۔ طوفانی ہواؤں کی رفتار 170 کلومیٹر فی گھنٹہ تک تھی لیکن خدشات کے برعکس اس مرتبہ ہلاکتیں کم ہوئیں۔ ایک برس قبل سپر ٹائیفون کی ہواؤں کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ تک تھی اور انسانی ہلاکتوں کی تعدد سات ہزار۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F.R. Malasig
تیز ہوائیں اور سمندری لہریں
اس سمندری طوفان کا نام ہاگُوپِٹ تھا۔ فلپائن کی زبان میں اس کا مطلب ’کوڑا‘ ہے۔ مقامی جزائر کے لوگوں نے اس طوفان کو روبی کا نام دیا ہے کیونکہ طوفان کی رات لاوان کے ایک ہنگامی امدادی کیمپ میں ایک بچی پیدا ہوئی تھی اور اسی کے نام پر اس طوفان کا عوامی نام بھی رکھا گیا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ نومولود بچی خیریت سے ہے۔
تصویر: Ted Aljibe/AFP/Getty Images
راستے مسدود
تباہ ہونے والی سڑکوں کی تعمیر اور بجلی کے نظام کی بحالی میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔ کئی ملین افراد اس وقت بجلی کے بغیر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ صوبہ سمر میں مواصلاتی نظام بھی کام نہیں کر رہا۔
تصویر: Reuters
پانی ساتھ بہا لے گیا
خاص طور پر ساحل سمندر پر واقع گھر اور جھونپڑیاں تباہ ہو گئے۔ فلپائن 7107 جزائر پر مشتمل ملک ہے۔ ہر سال اس ملک کو تقریباﹰ 20 مختلف سمندری طوفانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
کھنڈرات میں تلاش
یہ شخص اپنے تباہ شدہ مکان میں وہ چیزیں تلاش کر رہا ہے، جو ممکنہ طور پر طوفان کے باوجود محفوظ رہی ہوں۔ تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سات لاکھ سے زائد افراد اس ٹائیفون کے نتیجے میں بے گھر ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F.R. Malasig
دوسری مرتبہ بے گھر
عام شہریوں کی ایک بہت بڑی تعداد رواں برس دوسری مرتبہ بے گھر ہوئی ہے۔ تقریباﹰ ایک سال پہلے آنے والے طوفان کی نتیجے میں فلپائن کے چار لاکھ باشندے بے گھر ہوئے تھے۔ نیشنل ڈیزاسٹر رِسک مینیجمنٹ کے مطابق بے گھر افراد نے تیس صوبوں کے بےشمار گرجا گھروں، اسکولوں اور سرکاری عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.B. Tongo
امدادی کارروائیاں
فوجی اور رضا کار متاثرہ افراد میں امدادی اشیاء تقسیم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس مرتبہ سماجی امور کی وزارت نے احتیاطی تدابیر کے تحت بہت سے انتظامات پہلے ہی کر رکھے تھے۔ یورپی یونین کے علاوہ امریکا اور کئی دیگر ملکوں نے امداد کے وعدے کیے ہیں۔
تصویر: Reuters/R. Ranoco
ماضی سے سبق سیکھا ہے
زیادہ تر افراد نے اسکولوں اور دیگر بڑی عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران تقریباﹰ سات لاکھ افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا۔ ایک سال پہلے ساحلی علاقوں کے بہت سے رہائشیوں نے اپنے گھر بار چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔
تصویر: Reuters
گرجا گھروں میں پناہ
عام لوگوں کو پناہ گرجا گھروں میں بھی ملی۔ متاثرہ افراد کے حوصلے اب بھی بلند ہیں۔ صوبہ سمر کی خاتون گورنر کا کہنا تھا، ’’ہمارے گھر تباہ ہوئے ہیں لیکن ہم ابھی زندہ ہیں، جو نقصان ہوا ہے اس کا اب بھی ازالہ کیا جا سکتا ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/R. Montes
منیلا کی طرف
ماہرین موسمیات نے آئندہ تین روز تک بارشوں اور ممکنہ سیلابوں کی پیش گوئی کی ہے۔ یہ سمندری طوفان پیر اور منگل کی درمیانی شب منیلا کے قریبی علاقے سے ٹکرائے گا۔ اس ٹائیفون کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر اب 17 ہو گئی ہے، جس میں اضافہ ممکن ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NOAA
10 تصاویر1 | 10
پولیس، فوج اور رضاکاروں کی ایک بڑی تعداد ہفتے کے روز سیلاب سے متاثرہ گاؤں دالاما میں تباہ ہونے والے مختلف مکانات کے ملبے کے نتچے دب جانے والے افراد کو بچانے کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ مقامی پولیس افسر گیری پارامی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ٹیلی فون پر بتایا، ’’دریا طغیانی کا شکار ہے اور اس دالاما کے زیادہ زیادہ تر مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ یوں سمجھیے کہ اب یہ گاؤں یہاں باقی ہی نہیں رہا۔‘‘
ادھر ہفتے کے روز امدادی کارکنوں نے دالاما کے قریب سالوگ دریا کے کنارے واقع قصبے ساپاد میں 36 افراد کی لاشیں سیلابی پانی سے برآمد کیں۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ سیلابوں سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ لاناؤ دیل نورتے ہیں، جہاں ساپاد، ساوادور اور توبود کے علاقوں میں تباہی مچی گئی ہے۔
بھارت میں سمندری طوفان ’وردھا‘
01:29
مقامی پولیس کے مطابق مٹی کے تودے اور چٹانی پتھر گرنے کے واقعات کے بعد سے قریب 81 افراد لاپتا ہے، جن کی تلاش کے لیے امدادی کارکنان سرگرم ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے متعدد متاثرہ علاقوں تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور کئی علاقوں میں امدادی سامنا کی ترسیل ایک بڑا چیلینج ہے۔
سمندری طوفان ٹیمبن سے ایک ہفتے قبل کائی تاک نامی سمندری طوفان وسطیٰ فلپائن میں 54 افراد کی ہلاکت کا باعث بنا تھا، جب کہ وہاں اب بھی دیگر 24 افراد لاپتا ہیں۔