1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

فلپائن میں ’ماگوئنڈاناؤ قتل عام‘ کے مجرموں کو سزا سنا دی گئی

آسیہ مغل
19 دسمبر 2019

فلپائن کی ایک عدالت نے ملک میں دس برس قبل سیاسی قتل کے بدترین واقعے میں ملوث اہم ملزمان کو مجرم قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے ان افراد کو ستاون افراد کے قتل کا قصور وار قرار دیتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنائی۔

Philipinen Angeklagten des Maguindanao-Massakers 2009
تصویر: picture-alliance/AP/Supreme Court - Public Information Office

سن 2009ء میں فلپائن کے دارالحکومت منیلا سے 960 کلومیٹر جنوب میں واقع ماگوئنڈاناؤ  شہر میں قتل عام کا ہولناک واقعہ پیش آیا تھا۔ اس قتل عام میں 58 افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم صرف ستاون لوگوں کی لاشیں ہی برآمد ہوسکی تھیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 32 صحافی بھی شامل تھے۔

یہ واقعہ 'ماگوئنڈاناؤ قتل عام‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اسے اپنی نوعیت کا بدترین سیاسی قتل قرار دیا جاتا ہے۔ اس واقعے میں امپاتوان خاندان کے رہنماؤں نے اپنے سیاسی حریف قبیلہ کی طرف سے الیکشن کے نتائج کو چیلنج کرنے پر قتل و غارت گری کا بازار گرم کردیا تھا۔ عدالت نے اس قتل عام کے لیے امپاتوان خاندان کو مجرم قرار دیا۔

جج نے اس معاملے میں ملوث ایک سو سے زائد ملزمان میں سے 30 کو مجرم قرار دیا، پچاس سے زیادہ دیگر ملزمان کو بری کردیا جب کہ تقریباً اسی ملزمان اب بھی مفرور ہیں۔

جج نے اس معاملے میں ملوث ایک سو سے زائد ملزمان میں سے 30 کو مجرم قرار دیا، پچاس سے زیادہ دیگر ملزمان کو بری کردیا جب کہ تقریباً اسی ملزمان اب بھی مفرور ہیں۔تصویر: Reuters/SC-PIO

مجرمان، جن میں سے متعدد کا تعلق امپاتوان خاندان سے ہے، کو عمر قید کی سزا بھگتنا پڑے گی۔ فلپائنی قانون کے مطابق عمر قید کی سزا کے تحت چالیس برس جیل میں کاٹنا پڑتے ہیں۔ فلپائن میں موت کی سزا پر پابندی ہے۔ عدالت نے ملازمین کو متاثرین کو معاوضہ دینے کا بھی حکم دیا ہے۔

2009میں کیا ہوا تھا؟

فلپائن کے ایک چھوٹے سے قصبے کے میئر انڈال امپاتوان جونیئر کی قیادت میں ایک مسلح گروپ نے ان سات گاڑیوں پر سوار قافلے کو روکا جس پر ان کے ایک حریف سیاست داں اسماعیل منگوداداتو کے رشتہ دار اور دوست سوار تھے۔ اسماعیل صوبائی گورنر کے الیکشن میں حصہ لینے کے لیے اپنے کاغذات داخل کرانے جا رہے تھے۔ اس قافلے میں متعدد وکلاء، اسماعیل کے حامی، ان کے بیس رشتہ دار اور بتیس صحافی بھی موجود تھے۔ امپاتوان اور ان کے حامیوں نے قافلے پر اندھادھند فائرنگ کردی۔ بعد میں گاڑیوں اور کاروں سے مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

امپاتوان خاندان کو فلپائن میں نہایت با اثر سیاسی خاندان سمجھا جاتا ہے۔ اس خاندان کے افراد انتخابات میں عام طورپر بلامقابلہ منتخب ہوتے ہیں۔

امپاتوان نے قتل کے الزامات کی تردید کی ہے اور توقع ہے کہ وہ سزا کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کریں گے۔ قتل عام کے واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں اور دوستوں نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

ج ا / ا ب ا (روئٹرز، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں