1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولفلپائن

فلپائن میں پلاسٹک کے کوڑے کے خلاف دریائی رینجرز کی تعیناتی

2 جون 2024

فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں پلاسٹک کے بدبودار کوڑے سے بھرے دریا کی صفائی کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور وہاں پانی سے سے پلاسٹک کی بوتلیں، شاپنگ بیگ اور تھیلیاں نکالی جا رہی ہیں۔

Philippinen Kind sammelt Müss aus einem mit Plasikmüll verseuchten Fluss
تصویر: Lisa Marie David//File Photo/REUTERS

تیس سالہ نرواس ان ہزاروں رینجرز اہلکاروں میں سے ایک ہیں، جنہیں حکومت نے اس آبی راستے کی صفائی کا کام سونپا ہے۔ اس دریائی شاخ میں ہر سال ٹنوں وزنی کوڑا پھینک دیا جاتا ہے۔

کيا دنيا سے پلاسٹک کا کوڑا کرکٹ ختم ہو پائے گا؟

گناہ دھوئیں، مگر پلاسٹک مت لائیں

نرواس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا، ''یہ افسوس ناک ہے کیوں کہ ہم چاہے دل جمعی سے صفائی کر بھی لیں، کوڑا کم نہیں ہو رہا۔ اس کچرے کے خلاف یہ ایک نہ ختم ہونے والی لڑائی ہے۔‘‘

وہ مزید کہتے ہیں، ''ہمیں ماحول کا تحفظ کرنا ہے۔ کم از کم یوں ہم اس کچرے کو کم کر رہے ہیں اور اسے پہاڑ نہیں بننے دے رہے۔‘‘

کچرا اٹھانے والی سروسز اسے ٹھکانے لگانے یا ری سائیکل کرنے والی تنصیبات سے محروم ہیں۔ فلپائن میں غربت نے اس مسئلے کو پورے ملک کے لیے ایک بڑا چیلنج بنا دیا ہے۔

مقامی محکمہ ماحولیات کے اعداد و شمار کے مطابق فلپائن میں روزانہ 61 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، جس کا 24 فیصد پلاسٹک پر مبنی ہوتا ہے۔

کئی ممالک پلاسٹک کی آلودگی کے طوفان سے نبرد آزما ہیںتصویر: Johannes Panji Christo/Anadolu/picture alliance

ایک ڈچ غیرسرکاری تنظیم اوشن کلین اپ کے مطابق دنیا بھر کے سمندروں میںپلاسٹک کی آلودگی کے اعتبار سے فلپائن سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔ فلپائن کا پاسِگ دریا جو خلیج منیلا تک پہنچ کر سمندر میں گرتا ہے، دنیا کا 'سب سے آلودہ‘ دریا ہے۔ اس مسئلے کا سب سے اہم عنصر ایک بار استعمال ہونے والا پلاسٹک ہے۔

فلپائن کی ماحولیات کے شعبے کی سیکرٹری ماریا انتونیا لوئزگا کے مطابق، ''جب بارش ہوتی ہے، تو ہم واقعی اس کچرے میں تیر رہے ہوتے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''روزانہ کی بنیاد پر ہم سمندر سے پکڑی جانے والی مچھلیوں میں موجود پلاسٹک بھی ایک طرح سے کھا ہی رہے ہیں، ہم غیرمعیاری پلاسٹک بوتلیں استعمال کر رہے ہیں اور غیرمعیاری ہوا میں سانس لے رہے ہیں۔‘‘

فلپائن میں بہت سے لوگ چوں کہ بڑی مقدار میں چاکلیٹ، کافی، دودھ، شیمپو یا کپڑے دھونے کا صابن نہیں خرید پاتے، اس لیے وہاں یہ سامان پلاسٹک کے ساشے کہلانے والے چھوٹے چھوٹے پیکٹوں میں خریدا جاتا ہے۔

کچرے سے خواتین کی مالی مدد اور آلودگی میں کمی بھی

03:28

This browser does not support the video element.

عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 14 ملین سے زائد کی آبادی والے شہر منیلا میں کچرے کا فقط 60 فیصد حصہ ہی جمع، چھانٹی اور ری سائیکل کیا جا سکتا ہے۔ مقامی اہلکاروں کے مطابق کم آمدنی والے شہریوں کے لیے یکبارگی استعمال ہونے والا پلاسٹک ایک خاص کردار ادا کر رہا ہے اور اسی لیے اس کا فوری خاتمہ ممکن نہیں۔

ع ت / م م (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں