جمعہ کی صبح فلپائن کے جنوبی ساحلی علاقے میں 7.5 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے بعد سونامی کی وارننگ جاری کی گئی لیکن بعد میں واپس لے لی گئی۔ اب تک کم از کم ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر نے چند گھنٹے بعد فلپائن، پلاؤ اور انڈونیشیا کے لیے جاری کی گئی سونامی وارننگ واپس لے لیتصویر: Aaron Favila/AP Photo/picture alliance
اشتہار
جمعہ کی صبح فلپائن کے جنوبی ساحلی علاقے میں 7.5 شدت کا زلزلہ آیا، جس سے عمارتوں کو نقصان پہنچا، بجلی منقطع ہو گئی، کم از کم ایک شخص ہلاک ہوا اور ممکنہ سونامی کے خدشے کے باعث ساحلی علاقوں سے انخلا کرایا گیا۔
پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر نے چند گھنٹے بعد فلپائن، پلاؤ اور انڈونیشیا کے لیے جاری کی گئی سونامی وارننگ واپس لے لی۔
ادارے نے اپنی ایڈوائزری میں کہا، ''اب اس زلزلے سے سونامی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘‘
فلپائن کے جنوبی حصے میں جمعہ کی صبح سمندر کے اندر 7.5 شدت کے زلزلہ کے بعد کئی ممالک میں سونامی کی وارننگ جاری کی گئی۔ انڈونیشیا کے کئی علاقے بھی اس زلزے سے متاثر ہوئے ہیں۔
فلپائن کے زلزلہ پیما ادارے فلپائن انسٹی ٹیوٹ آف وولکینالوجی اینڈ سیسمولوجی (فی وولکس) نے خبردار کیا کہ اس طاقتور زلزلے سے نقصان اور آفٹر شاکس کا خطرہ ہے۔ یہ زلزلہ داؤاؤ اورینٹل کے علاقے منائے کے قریب سمندر میں آیا۔
امریکی سونامی وارننگ سسٹم نے بھی سونامی کے خطرے کی اطلاع دی اور کہا کہ زلزلے کے مرکز سے 300 کلومیٹر کے دائرے میں موجود ساحلی علاقوں میں خطرناک لہریں اٹھ سکتی ہیں۔
فلپائن کے صوبے داؤاؤ اورینٹل کے گورنر ایڈون جوباہیب نے کہا کہ جب زلزلہ آیا تو لوگ خوفزدہ ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ زلزلہ بہت طاقتور تھا اور کچھ عمارتوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے۔
زلزے کے بعد لوگ خوف زدہ ہوکر گھروں سے نکل آئےتصویر: Bobbie Alota/AFP
ریسکیو ٹیمیں تیار
صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر نے کہا کہ حکام زمینی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں اور جیسے ہی حالات محفوظ ہوں گے، سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں روانہ کر دی جائیں گی۔
اشتہار
انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''ہم دن رات کام کر رہے ہیں تاکہ ہر ضرورت مند تک امداد پہنچ سکے۔‘‘
متاثرہ علاقوں کے مقامی حکام سے فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔
فی وولکس نے وسطی اور جنوبی فلپائن کے ساحلی قصبوں کے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ فوراً اونچی جگہوں کی طرف نکل جائیں یا اندرونِ ملک منتقل ہو جائیں، کیونکہ معمول کی لہروں سے ایک میٹر یا اس سے زیادہ اونچی سونامی لہریں اٹھنے کا امکان ہے۔
پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر نے بھی کہا کہ فلپائن میں معمول کی سطح سے ایک سے تین میٹر اونچی لہریں اٹھنے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ صرف دو ہفتے قبل فلپائن میں ایک دہائی سے زائد عرصے کا سب سے ہلاکت خیز زلزلہ پیش آیا تھا، جس میں سیبو جزیرے پر 72 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ وہ زلزلہ 6.9 شدت کا تھا اور وہ بھی سمندر میں آیا تھا۔
صرف دو ہفتے قبل فلپائن میں ایک دہائی سے زائد عرصے کا سب سے ہلاکت خیز زلزلہ پیش آیا تھا، جس میں سیبو جزیرے پر 72 افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: Jacqueline Hernandez/AP Photo/picture alliance
انڈونیشیا اور پلاؤ کے لیے سونامی وارننگ
انڈونیشیا کے شمالی سلاویسی اور پاپوا کے علاقوں کے لیے سونامی وارننگ جاری کی گئی۔
پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر نے کہا کہ انڈونیشیا کے کچھ ساحلی علاقوں اور بحرالکاہل کی جزیرہ ریاست پلاؤ میں ایک میٹر تک اونچی لہریں اٹھ سکتی ہیں۔
ادھر انڈونیشیا میں حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ''پُرسکون رہیں اور غیر مصدقہ معلومات پھیلانے یا ان پر یقین کرنے سے گریز کریں۔‘‘
بیان میں کہا گیا، ''ایسی عمارتوں سے دور رہیں جن میں زلزلے کے باعث دراڑیں پڑ گئی ہیں یا جو نقصان زدہ ہیں۔ اپنے گھروں کا معائنہ کریں اور یقین دہانی کر لیں کہ وہ ساختی طور پر محفوظ ہیں اور زلزلے سے کوئی نقصان نہیں ہوا، اس کے بعد ہی دوبارہ اندر داخل ہوں۔‘‘
زلزلے کی تباہ کاریاں
پاکستان اور افغانستان میں گزشتہ روز آنے والے زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد تین سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی اور اس سے سب سے زیادہ تباہی پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ہوئی ہے۔
تصویر: picture alliance / AP Images
پاکستانی فوج بھی مصروف عمل
پاکستانی فوج ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے اور کھانے پینے کی اشیاء بھی تقسیم کی جا رہی ہیں۔ ملکی وزیر اعظم نواز شریف بھی متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہیں۔ فوج کی جانب سے ڈاکٹروں کی مختلف ٹیمیں بھی خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں سرگرم ہیں۔
تصویر: Reuters/K. Parvez
پاکستان میں اموات
پاکستان میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے ادارے کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ڈھائی سو کے لگ بھگ ہے۔ جبکہ سولہ سو سے زائد افراد زخمی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خطرہ موجود ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Shah
کرکٹ ٹیم سکتے میں
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے منیجر انتخاب عالم نے کہا ہے کہ گزشتہ روز آنے والے زلزلے کی خبر نے کھلاڑیوں کو پریشان کر دیا اور ٹیم کے تمام ارکان سکتے میں ہیں۔ پاکستان ٹیم نے اسی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں جیت کا جشن بھی نہیں منایا۔ اس موقع پر تمام کھلاڑیوں نے زلزلہ متاثرین کی مدد کرنے کا اعلان بھی کیا۔
تصویر: DW/T. Saeed
مالاکنڈ ڈویژن
پاکستانی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مطابق اس قدرتی آفت کی وجہ سے پاکستان میں زیادہ تر تباہی مالاکنڈ کے پہاڑی علاقوں میں ہوئی ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں تلاش اور امداد کی فراہمی کا کام جاری ہے۔
تصویر: Reuters/H. Ali Bacha
افغانستان میں قدرے کم ہلاکتیں
افغان حکام نے ابھی تک 76 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے اور بتایا ہے کہ کئی سو افراد زخمی ہیں۔ دشوار گزار راستوں اور شدت پسندی کے خطرے کی وجہ سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں بھی انہی وجوہات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Karimi
چار ممالک میں زلزلہ
مشرقی افغانستان میں آنے والے اس زلزے کے جھٹکے پاکستان، بھارت، تاجکستان، کرغزستان اور ازبکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Nazir
ضمنی جھٹکے
پیر کے روز 7.5 شدت کے اس زلزلے کے بعد تقریباً سات ضمنی جھٹکے بھی محسوس کیے گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے نے بتایا کہ ضمنی جھٹکوں کی شدت4.5 تھی۔ آج منگل کے روز بھی علی الصبح متاثرہ علاقوں میں ایک آفٹر شاک محسوس کیا گیا۔
تصویر: Reuters/H. Ali Bacha
بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی
اس زلزلے سے سب سے زیادہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے پہاڑی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی اصل معلومات تک رسائی بھی ممکن نہیں ہو پا رہی۔
تصویر: Reuters
تخار میں بھگدڑ
افغان صوبے کنڑ میں تیس، تخار میں بارہ اور بدخشان میں نو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ اس زلزلے کا مرکز بھی بدخشان کا ہی علاقہ تھا۔ تخار میں اسکول کی بارہ لڑکیاں اس وقت ہلاک ہوئی، جب زلزلے کی وجہ سے اسکول میں بھگدڑ مچ گئی۔ حکام نے بتایا ہے کہ بدخشان میں ڈیڑھ ہزار سے زائد گھر مٹی کا ڈھیر بن گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/Parwiz
بین الاقوامی امداد کی پیشکش
امریکا، ایران اور بھارت سمیت کئی ممالک نے اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان کو امدادی سرگرمیوں میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ کے مطابق بین الاقوامی ترقی کا امریکی ادارہ ہنگامی امداد اور خیمے مہیا کرنے کے لیے تیار ہے۔