فنی میدان میں خواتین کو آگے لانا ضروری ہے، جرمن سفیر
فریداللہ خان، پشاور
28 مارچ 2019
پاکستان میں تعینات وفاقی جمہوریہ جرمنی کے سفیر مارٹن کوبلر نے خیبر پختونخوا حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ ملک کی نصف آبادی یعنی خواتین کو فنی تربیت کی فراہمی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اشتہار
پشاور میں جی آئی زیڈ، یورپی یونین، ناروے اور صوبائی حکومت کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں شرکت کے بعد ڈوئچے ویلے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے جرمن سفیر مارٹن کوبلر کا کہنا تھا، ’’پاکستان کو بھارت جیسے ہمسایہ ملک کی معیشت کے مقابلے کا سامنا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ فنی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے۔‘‘
ان کے بقول فنی تعلیم حاصل کرنے والے نہ صرف ملکی ضروریات پورا کر سکیں گے بلکہ بیرون ملک جا کر بھی ملک کے لیے سرمایہ لانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مارٹن کوبلر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا پرانی تہذیبوں کا مرکز ہے،’’دارالحکومت پشاور میں گندھارا تہذیب کا سب سے بڑا میوزیم ہے اور کئی تاریخی مقامات ہیں اور حکومت ان پر توجہ دیکر سیاحت کو فروغ دے سکتی ہے اور بین الااقوامی سیاحوں کو یہاں راغب کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس کے لیے تجربہ کار اور ماہر لوگوں کی ضرورت ہو گی۔
مارٹن کوبلر کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی مہمان نوازی دنیا بھر میں مانی جاتی ہے اور اس مہمان نوازی کی روایت کو سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مارٹن کوبلر کا کہنا تھا، ’’انہیں خوشی ہے کہ موجودہ حکومت ماحول کو بہتر بنانے کے لیے بلین سونامی ٹری کا منصوبہ شروع کیا اور پختونخوا میں اسے کامیاب بنایا۔ دنیا بھر میں ماحول کو بچانے کے لیے کثیر سرمایہ خرچ کیا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کے لیے انڈسٹریل زون بن رہے ہیں اور انڈسٹری سے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ موجود ہوتا ہے،’’ کئی ممالک میں صنعتی انقلاب نے ماحول پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں لیکن موجودہ حکومت کا بلین سونامی ٹری، تعلیم، صحت اور کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات حوصلہ افزا ہیں۔‘‘
ان کے بقول اقتصادی زون کے بننے سے لوگوں کو روزگار ملے گا اور معیشت ترقی کرے گی،’’ ساتھ ہی یہ کوشیش بھی ضروری ہیں کہ ہم آنے والی نسلوں کو بہتر ماحول فراہم کریں‘‘۔
جرمن سفیر کو آخر کار اپنی پسند کی سائیکل مل ہی گئی
پاکستان میں تعینات جرمن سفیر مارٹن کوبلر کی جانب سے پاکستانی سائیکل کی خریداری اور پھر اس پر ٹرک آرٹ کروانے کا فیصلہ ٹوئٹر پر ان کے فینز کو خوب پسند آیا۔
تصویر: facebook.com/GermanEmbassyIslamabad
پاکستان سے باہر تیار کی گئی سائیکلیں
کچھ روز قبل مارٹن کوبلر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر راولپنڈی شہر کے ایک بازار کی تصاویر شیئر کیں جہاں سے وہ پاکستان میں بنی ہوئی ایک سائیکل خریدنا چاہتے تھے۔ کوبلر کے مطابق انہیں بازار میں زیادہ تر ایسی سائیکل ملیں جو پاکستان سے باہر تیار کی گئی تھیں۔
تصویر: facebook.com/GermanEmbassyIslamabad
پاکستان میں تیار کردہ پیکو کمپنی کی سائیکل مل ہی گئی
کچھ دیر ڈھونڈنے کے بعد انہیں بالآخر پاکستان میں تیار کردہ پیکو کمپنی کی سائیکل مل ہی گئی۔ کوبلر نے اپنے لیے لال رنگ کی ایک سائیکل پسند کی۔ خیال رہے کہ پیکو کے علاوہ پاکستان میں سہراب نامی کمپنی بھی سائیکل تیار کرتی ہے۔
تصویر: facebook.com/GermanEmbassyIslamabad
سرخ رنگ والی خرید لی
ان تصاویر کے ساتھ جرمن سفیر نے ٹوئیٹ کیا، ’’اُف، انتخاب کے حوالے سے کیا مشکل دن تھا، پاکستان میں تیار کر دہ سائیکل لینا چاہی، پہلے تو یہ تلاش کرنا مشکل تھی۔ تمام غیر ملکی تیار شدہ!! پھر آخرکار راولپنڈی میں مل گئی۔ پھر یہ فیصلہ مشکل ہو گیا کہ سہراب لی جائے یا پیکو؟ آخرمیں، یہ سرخ رنگ والی خرید لی۔ جس پہ گھنٹی بھی ہے۔ آپ لوگوں کو کیسی لگی؟‘‘
تصویر: facebook.com/GermanEmbassyIslamabad
سائیکل کو مزید پاکستانی بنانے کی خواہش
مارٹن کوبلر کی ٹوئیٹس کا سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوا۔ اب وہ اپنی سائیکل کو مزید پاکستانی بنانے کی خواہش رکھتے تھے۔مارٹن کوبلر نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا، ’’میں اپنی روزمرہ زندگی میں مقامی پاکستانی رنگ چاہتا تھا۔ لہٰذا اپنی نئی پاکستانی سائیکل حاجی پرویز صاحب کے پاس لے گیا۔ وہ رنگوں کے ساتھ کھیلنا جانتے ہیں۔ دیکھتے ہیں کیسی آرٹ میری سائیکل پر سجتی ہے۔‘‘ اب اس کا بےصبری سے انتظار ہے۔‘‘
تصویر: facebook.com/GermanEmbassyIslamabad
سائیکل کو شاندار رنگوں سے بھر دیا
وہ اپنی سائیکل کو ٹرک آرٹسٹ حاجی پرویز کے پاس لے گئے۔ حاجی پرویز نے ان کی سائیکل کو شاندار رنگوں سے بھر دیا۔ جرمن سفیر نے اپنی نئی خوبصورت سائیکل کی تصویر کے ساتھ ٹوئٹر پہ لکھا، ’’میری پاکستانی سائیکل کمال کے ٹرک آرٹ کے ساتھ تیار ہے۔ پنڈی کی گلیوں میں کچھ دیر چلائی بھی۔ مزہ آیا! اگر آپ گھنٹی کے بارے میں سوچ رہے ہیں، تو وہ بھی کام کرتی ہے۔بتائیں، رنگوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟‘‘
تصویر: facebook.com/GermanEmbassyIslamabad
مارٹن کوبلر کے قریب پونے دو لاکھ فالورز
اس خوبصورت مصوری کو کئی لوگوں نے سراہا۔ ٹوئٹر پر مارٹن کوبلر کے قریب پونے دو لاکھ فالورز ہیں۔ انہی میں سے ایک نصیر عباسی نے لکھا،’’ بہت ہی کمال لگ رہی ہے آپ کی پاکستان کے لیے ہر کاوش ہم پر قرض ہے ہم آپ کے ممنون ہیں کے آپ ہمیں مثبت راہ پر چلنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔‘‘
تصویر: facebook.com/GermanEmbassyIslamabad
پاکستان کے بارے میں مثبت سوچ
ایک اور فالوئر مدثر اعوان نے لکھا، ’’سائکل باکمال ہے لیکن آپ کی پاکستان کے بارے میں مثبت سوچ اور عمل واقعی شاندار ہے۔‘‘
تصویر: facebook.com/GermanEmbassyIslamabad
7 تصاویر1 | 7
خیبر پختونخوا میں دو دہائیوں تک جاری رہنے والی دہشت گردی، بدامنی اور اس کے خلاف آپریشن نے متعدد سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کو صوبہ چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں کارخانے بند ہو گئے تھے۔
اس کے علاوہ صوبے سے تیکنیکی صلاحیت رکھنے والے مزدور بھی دیگر صوبوں اور بیرون ملک منتقل ہو گئے تھے۔ اب جبکہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ صوبے میں ماہرین کی شدید کمی کا اقرار نیو ٹیک کے چیئرمین جاوید حسن نے بھی سیمنار کر دوران کیا،’’ہمیں بیس لاکھ مزدوروں کو تربیت فراہم کرنی ہے جبکہ اس وقت ہم صرف چار لاکھ افراد کو اٹھارہ ہزار اساتذہ کی مدد سے تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ اس میں عالمی برادری کی تعاون سے صورتحال بہتری ہو رہی ہے۔ فنی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے فاضلاتی نظام تعلیم رائج کیا جارہا ہے جبکہ آن لائن سمارٹ کلاسز بھی شروع کررہے ہیں۔‘‘
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی دوسو دس ملین کی آبادی میں چھیاسٹھ فیصد نوجوان ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد بے روزگار ہے۔ بڑی صنعتوں کی کمی کی وجہ سے صوبے میں بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے تاہم موجود صنعتوں میں بھی ٹیکنکل افراد کی انتہائی کمی ہے۔
غیرقانونی ترک وطن، پاکستان میں تعینات جرمن سفیر کا انٹرویو