1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

’فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو رکنیت کی جلد منظوری متوقع‘

14 فروری 2023

فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو کی رکنیت پر حتمی فیصلے کی راہ میں ترکی اور ہنگری نے رکاوٹ کھڑی کر رکھی ہے۔ جرمنی کی اعلیٰ سفارت کار، وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہےکہ یہ معاملہ جلد طے پا جائے گا۔

Belgien | EU-Außenministertreffen
تصویر: Virginia Mayo/dpa/AP/picture alliance

 

جرمن وزیر خارجہ نے پیر کو فن لینڈ کے ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بیان دیتے ہوئے کہا کہ ''فن لینڈ اور سویڈن کا نیٹو کے ساتھ الحاق مغربی دفاعی اتحاد کو مزید مضبوط کرے گا۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ پیر کے روز فن لینڈ کے دارالحکومت ہلسنکی میں تھیں۔  جہاں انہوں نے  اپنے ہم منصب پیکا ہاویسٹو کے ساتھ ملاقات کرنے کے ساتھ ساتھ ایک زیر زمین شہری تحفظ کی سہولت کا بھی دورہ کیا تھا۔ ہلسنکی میں پیکا ہاویسٹو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے جرمن وزیر نے گزشتہ موسم گرما کے میڈرڈ منعقدہ نیٹو سربراہی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے  کہا تھا،''یہ ایک بار پھر واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ فن لینڈ اور سویڈناس معیار پر پورا اترتے ہیں جس پر ہم نے میڈرڈ میں ان کی نیٹو ممبران کی حیثیت سے شمولیت پر اتفاق کیا تھا۔‘‘ واضح رہے کہ گزشتہ سال ان دونوں نورڈک ممالک نے باضابطہ طور پر اس مغربی فوجی اتحاد میں شامل ہونے کی درخواست کی تھی۔

ترکی اور ہنگری کی مخالفت

ترکی اور ہنگری ٹرانس اٹلانٹک سیکیورٹی اتحاد ''نیٹو‘‘ کے صرف دو ممبر ممالک ہیں جنہوں نے ابھی تک فن لینڈ اور سویڈن کی رکنیت کے سلسلے میں منظور نہیں دی ہے۔

ہنگری نے کہا کہ وہ اس سال کے شروع میں اس پر دستخط کرنےکا ارادہ  رکھتا ہے، لیکن ترکی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ اس نے متعدد بار دھمکی دی کہ رکنیت کے سلسلے کی کی جانے والی کوششوں کو روک دیا جائے گا۔ ترکی  خاص طور پر سویڈن کی زیادہ مخالفت اس لیے کر رہا ہے کہ انقرہ حکومت کا کہنا ہے کہ سویڈن باغی کُرد عناصر کی حماقت کرتا ہے۔ کُردوں کی تنظیم کو ترکی ''دہشت گرد‘‘ قرار دیتا ہے۔ اس کی حمایت کرنے والے ملک سویڈن کو ترکی نیٹو میں شامل ہونے سے روکنا چاہتا ہے۔

فن لینڈ نے پچھلے مہینے اشارہ  دیا تھا کہ اگر سویڈن کی نیٹو میں رکنیت کے فیصلے میں رکاوٹ آ رہی ہے اور اس کی وجہ سے ہلسنکی حکومت کی طرف سے رکنیت کو قبولیت کے  عمل میں سست روی آرہی ہے تو وہ  اکیلے ہی اپنی رکنیت کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گا۔

پیر کے روز، فن لینڈ کے وزیر خارجہ پیکا ہاوسٹو نے جرمنی اور دیگر رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کی نیٹو کی رکنیت کی منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہا ،''ہم امید کرتے ہیں کہ فن لینڈ اور سویڈن کی رکنیت کی ایک ہی وقت میں توثیق کر دی جائے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ فن لینڈ ہنگری اور ترکی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔

جرمن وزیر خارجہ ہلسنکی میںتصویر: Christophe Gateau/dpa/picture alliance

نورڈک ممالک کی نیٹو میں رکنیت حاصل کرنےکی کوششیں

فن لینڈ اور سویڈن دونوں نے کئی دہائیوں سے یورپ اور اس سے باہر ایک غیر جانبدار فوجی موقف برقرار رکھے ہوئے ہیں تاہم، گزشتہ سال یوکرین پر روس کے حملے نے نارڈک ہمسایہ ممالک کو پہلی بارنیٹوکی رکنیت حاصل کرنے کے لیے راستہ بدلنے پر اکسایا۔

اتحاد میں شامل ہونے کے لیے، دونوں کو تمام 30 اراکین کی متفقہ منظوری حاصل کرنا ہوگی۔ ترکی اپنے تحفظات کے بارے میں آواز اٹھاتا رہا ہے، جس میں ان ممالک کی حمایت اور میزبانی کا حوالہ دیا گیا ہے جسے وہ ''دہشت گرد‘‘ قرار دیتا ہے، اس کا تعلق زیادہ تر جلاوطن کردوں سے ہے۔

پچھلے موسم گرما میں، ایک تاریخینیٹو سربراہی اجلاس سے پہلے، فن لینڈ، سویڈن اور ترکی نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے، جس سے ان ممالک کی نیٹو رکنیت کے لیے ترکی کی منظوری کی راہ ہموار ہوئی۔ گزشتہ ماہ، ترکی نے فروری میں طے شدہ سویڈن اور فن لینڈ کے ساتھ نیٹوکے الحاق کے مذاکرات کو یکطرفہ طور پر ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔  انقرہ حکومت کا یہ فیصلہ سویڈن میں متعدد الگ الگ اسلام مخالف اور کرد نواز مظاہروں کے بعد سامنے آیا تھا۔

ہفتے کے روز ایک انٹرویو میں، فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینسٹو نے اشارہ کیا کہ امریکہ اس موسم گرما میں نیٹوکے سربراہی اجلاس کے ذریعے نیٹو میں فن لینڈ کی شمولیت کو قابل عمل بنانے کے لیے ترک صدر رجب طیب ایردوان پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔

 نینسٹو نے اپنے ترک ہم منصب کے بارے میں کہا، ''میرا خیال ہے کہ وہ کسی بھی حالت میں خود کو کسی عوامی دباؤ سے متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ لیکن اگر ترکی اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کے دوران کوئی  صورت نکل آئے اور کوئی ایسی بات کھل کر سامنے آجائے تو اس کا اثر پڑ سکتا ہے۔‘‘

انالینا بیئربوک منگل کو سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم پہنچیں جہاں یوکرین کو لیوپارڈ 2 نامی جرمن جنگی ٹینکوں کی ترسیل کے بارے میں بھی بات چیت کا امکان ہے۔ دونوں ممالک کے پاس اس قسم کے ٹینک موجود ہیں۔ فن لینڈ اور سویڈن دونوںنیٹوکے رکن بننا چاہتے ہیں۔ فی الحال ترکی کی جانب سے رکنیت کے لیے ان کی درخواست کو روک دیا گیا ہے۔

ک م ر ب(اے پی، ڈی پی اے، رائٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں