دس سال بعد ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے والی سری لنکن ٹیم کے خلاف پاکستانی اسکواڈ میں فواد عالم کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ چونتیس سالہ فواد عالم بھی گزشتہ دس برسوں سے بین الاقوامی کرکٹ سے غائب تھے۔
اشتہار
پاکستان اور سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیموں کے مابین دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ راولپنڈی میں گیارہ دسمبر سے شروع ہو گا۔ سری لنکا کی ٹیم آج اتوار آٹھ دسمبر کو پاکستان پہنچ رہی ہے۔ مارچ سن دو ہزار نو میں لاہور میں اس ٹیم پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان میں یہ ٹیم پہلا ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔
دوسری طرف فواد عالم نے بھی سن دو ہزار نو میں آخری مرتبہ پاکستان کی قومی ٹیم کی نمائندگی کی تھی، جس کے بعد سے ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی دکھانے کے باوجود ٹیم کا حصہ نہیں بن سکے تھے۔
فواد عالم سن دو ہزار نو میں سری لنکا کے خلاف ہی اپنا پہلا میچ کھیلا، جس میں انہوں نے سنچری اسکور کی تھی۔ تاہم صرف تین ٹیسٹ میچوں کے بعد انہیں نظر انداز کر دیا گیا اور پھر وہ بین الاقوامی کرکٹ سے غائب ہی رہے۔ تاہم انہوں نے ہمت نہ ہاری اور فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلتے رہے۔
قائد اعظم ٹرافی کے رواں سیزن میں انہوں نے چار سنچریاں اسکور کیں اور مجموعی طور پر سات سو اکاسی رنز بنائے۔ اس سیزن میں ان کی اوسط 56.84 رہی، جو بین الاقوامی ڈومیسٹک کرکٹ میں بائیسویں بلند ترین ایوریج ہے۔
پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ نے انہیں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی ٹیم کا حصہ بناتے ہوئے کہا کہ فواد عالم کی کارکردگی صرف ایک سال پر ہی محیط نہیں بلکہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں مسلسل بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ آسٹریلیا کا دورہ کرنے والی پاکستانی کرکٹ اسکواڈ سے افتخار احمد کو باہر کر کے فواد عالم کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
فواد عالم کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی ایک ایسے موڑ پر ہو رہی ہے، جب وہ چونتیس برس کے ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ان سے کئی تواقعات وابستہ کی جا رہی ہے۔ فواد عالم کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی پر ان کا موازنہ مصباح الحق سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ سن دو ہزار دس میں جب مصباح الحق کو اچانک پاکستانی ٹیم کا سربراہ بنایا گیا تھا تو ان کی عمر اس وقت چھتیس برس تھی۔ تاہم انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے پاکستانی ٹیم کو بلندیوں کے عروج پر پہنچا دیا تھا۔
ٹیسٹ میچوں کے لیے سری لنکا کی ٹیم کی پاکستان واپسی کو انتہائی خوشگوار قرار دیا جا رہا ہے۔ سری لنکا اور پاکستان کے مابین دوسرا ٹیسٹ میچ انیس اگست سے کراچی میں شروع ہو گا۔ توقع ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں ہزیمت آمیز شکست کے بعد اپنے ہوم گراؤنڈ میں پاکستانی ٹیم بہتر کارکردگی پیش کرے گی۔
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔