1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے جوتوں کے لیے آٹھ برس کا انتظار

28 اگست 2019

جرمن فوج نے 2016ء سے یہ طے کیا تھا کہ فوجیوں کو جنگ کے دوران استعمال ہونے والے نئے بوٹ فراہم کیے جائیں۔ اب پتہ چلا ہے کہ ان فوجیوں کو ابھی مزید تین برس انتظار کرنا ہو گا۔

تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger

جرمن فوجیوں کو نئے فوجی بوٹ حاصل کرنے کے لیے 2022ء تک انتظار کرنا ہو گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کی وجہ 'انڈسٹری کی محدود پیداواری صلاحیت‘ کو قرار دیا گیا ہے۔

جرمن فوج یا 'بُنڈس ویئر‘ کی طرف سے اپنے فوجیوں کو لڑاکا مشن کے دوران استعمال ہونے والے نئے فوجی بوٹ بروقت فراہم کرنے میں ناکامی سنجیدہ نوعیت کے اسکینڈلز میں ایک اور کا اضافہ ہے۔ قبل ازیں جرمن فوج پر کسی جنگی صورتحال کے لیے تیاری اور جدید آلات کی فراہمی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔

جرمن فوج نے 2016ء میں یہ طے کیا تھا کہ فوجیوں کو جنگ یا لڑائی کے دوران اس وقت زیر استعمال 'آل سیزن بوٹ‘ یا ہر موسم میں استعمال ہونے والے جوتوں کی بجائے دو مختلف طرح کے جوتے 'ہیوی کمبیٹ بوٹ‘ اور 'لائٹ کمبیٹ بوٹ‘ فراہم کیے جائیں گے۔

یہ ہدف سال 2020ء کے لیے مقرر کیا گیا تھا تاہم برلن کے روزنامہ 'ٹاگس اشپیگل‘ نے وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب یہ ہدف سال 2022ء کے وسط تک کے لیے آگے بڑھا دیا گیا ہے۔ جرمن وزارت دفاع نے اس اخبار کو بتایا، ''صنعت کی محدود پیداواری صلاحیت کے باعث طے شدہ وقت پر اسے پورا کرنا ممکن نہیں۔‘‘

جرمن وفاقی پارلیمان کی ایک انکوائری رپورٹ کے مطابق کُل 183,000 میں سے 160,000 فوجیوں کو 'ہیوی کمبیٹ بوٹ‘ کا پہلا جوڑا مل چکا ہے، تاہم انہیں دوسرا جوڑا ابھی تک نہیں ملا۔ صرف 31,000 فوجیوں کو ہی 'لائٹ کمبیٹ بوٹ‘ فراہم کیے گئے ہیں۔

نئے فوجی بوٹوں کے لیے اتنے طویل انتظار کو جرمنی کے کمشنر برائے مسلح افواج ہانس پیٹرز بارٹلز اپنی حالیہ رپورٹ میں تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm

جرمن فوجی اب تک زیر استعمال 'آل سیزن بوٹ‘ کی کوالٹی اور ان کے غیر آرام دہ ہونے کی شکایت کر چکے ہیں۔ کچھ فوجیوں نے اسی باعث خود سے ہی بوٹ خریدے، جو ہیں تو خلاف ضابطہ مگر اکثر اس کی اجازت دے دی جاتی ہے۔

نئے فوجی بوٹوں کے لیے اتنے طویل انتظار کو جرمنی کے کمشنر برائے مسلح افواج ہانس پیٹرز بارٹلز اپنی حالیہ رپورٹ میں تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ا (چیز ونٹر)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں