1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجی آپریشن کے پہلے مرحلے کے اختتام پر ایک اور ڈرون حملہ

امتیاز احمد10 جولائی 2014

ایک امریکی ڈرون حملے میں کم از کم چھ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ دریں اثناء پاکستانی فوج نے طالبان کے گڑھ اور شمالی وزیرستان کے مرکزی مقام میران شاہ کے اسّی فیصد علاقے پر کنٹرول کا دعویٰ کیا ہے۔

تصویر: A Majeed/AFP/Getty Images

چھ ماہ کے وقفے کے بعد پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کا دوبارہ آغاز شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کے آپریشن کے آغاز سے چند دن پہلے ہوا تھا۔ آج جمعرات کے روز ہونے والا امریکی ڈرون حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں ہوا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس حملے میں کم از کم چھ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک جبکہ دیگر دو زخمی ہوئے ہیں۔ دتہ خیل کا علاقہ افغان سرحد کے قریب ہے اور میران شاہ سے تقریباﹰ 45 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔ اسلام آباد حکومت ابھی تک عوامی سطح پر امریکی ڈرون حملوں کی مخالفت کرتی آئی ہے لیکن ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ حالیہ ڈرون حملوں میں پاکستان کی مرضی بھی شامل ہے۔

دریں اثناء بدھ کے روز پاکستانی آرمی نے متعدد صحافیوں کو میران شاہ کا دورہ کروایا، جہاں فوج کے متعدد اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا تھا کہ طالبان کے اس مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے شہر کے 80 فیصد رقبے پر اب فوج کا کنٹرول ہے۔ فوجی آپریشن کے دوران جان کے خطرے کے باعث صحافیوں کو اس علاقے میں جانے کی اجازت نہیں تھی، جس کے باعث فوجی دعوؤں کی تصدیق بھی ممکن نہ تھی۔ گزشتہ روز میران شاہ کا دورہ کرنے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ اس شہر کے وسیع تر علاقے پر واقعی فوج اپنا کنٹرول قائم کر چکی ہے۔ علاقے میں صحافیوں کو ان مقامات کا بھی دورہ کروایا گیا، جہاں مبینہ طور پر بم تیار کیے جاتے تھے۔ صحافیوں کو وہ مقامات بھی دکھائے گئے جہاں مبینہ طور پر خودکش حملہ آوروں کی تربیت کی جاتی تھی۔

فوجی کمانڈر جنرل ظفراللہ خان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان مختلف رنگ و نسل اور عقائد کے دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا تھا لیکن اب میران شاہ کا 80 فیصد حصہ اور اس سے ملحق علاقوں کو کلئیر کروا لیا گیا ہے۔

پاکستانی فوج نے اس علاقے میں فوجی آپریشن کا آغاز تیس جون کو کیا تھا، جس کے بعد لاکھوں مقامی افراد کو وہاں سے نقل مکانی کرنا پڑی۔ پاکستانی حکام کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد آٹھ لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔

پاکستانی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق ابھی تک اس آپریشن میں چار سو مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 130 بنتی ہے۔ فوج کے تعلقات عامہ کے مطابق ابھی تک ان کے چوبیس فوجی ہلاک جبکہ انیس زخمی ہو چکے ہیں۔ عام شہریوں کی ہلاکت کے بارے میں کوئی بھی اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں اور فوجی اعداد و شمار کی بھی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے۔

آرمی نے بتایا ہے کہ میران شاہ سے اب تک گیارہ بم بنانے والی فیکٹریاں اور 23 ہزار کلو گرام دھماکا خیز مواد قبضے میں لیا جا چکا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں