فوجی اڈے پر حملے کے ذمہ داروں کو گرفتار کر لیا، ایران
10 فروری 2023
ایران کی سیکورٹی فورسز نے اصفہان میں واقع ایک اہم فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے ’مرکزی کرداروں‘ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایران کے مطابق اس حملے میں مبینہ طور پر ’اسرائیل کے کرایے کے فوجی‘ شامل تھے۔
اشتہار
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''یکم فروری کو اصفہان میں وزارت دفاع کے ایک صنعتی مرکز کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کے مرکزی مجرموں کو شناخت کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘‘ اس ایرانی نیوز ایجنسی کی طرف سے الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا گیا ہے، ''اب تک اس کارروائی میں اسرائیلی حکومت کے کرائے کے فوجیوں کا ملوث ہونا ثابت ہو چکا ہے۔‘‘
ابھی تک اسرائیل کی جانب سے اس الزام کا کوئی جواب سامنے نہیں آیا ہے۔ تہران حکومت ماضی میں بھی ملک میں ہونے والی متعدد کارروائیوں کا الزام اسرائیل یا پھر امریکہ پر عائد کرتی آئی ہے لیکن یہ ممالک اکثر ایسے ایرانی الزامات کو مسترد کر دیتے ہیں۔
یکم فروری کو رات گئے ایران کی ایک فوجی تنصیب پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا۔ ایران نے کہا تھا کہ اس کی ایک ملٹری ورکشاپ کو نشانہ بنایا گیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا تھا کہ اس ملٹری ورکشاپ میں کیا تیار کیا جاتا تھا۔
مغربی میڈیا کے مطابق اس حملے میں ایران کی ایک ایسی فیکڑی کو نقصان پہنچایا گیا تھا، جہاں ہتھیار تیار کیے جاتے تھے۔ ایران نے کہا تھا کہ یہ حملہ ناکام بنا دیا گیا تھا لیکن امریکی مغربی میڈیا نے اپنے انٹیلی جنس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ حملہ کامیاب رہا تھا۔
تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ یہ حملہ کس نے کیا تھا اور اسے کہاں سے کنٹرول کیا گیا۔
نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا تھا کہ اسے ایسی سیٹلائٹ تصاویر بھی موصول ہوئی ہیں، جن میں ڈرون حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ایران نے اس حملے کے فوری بعد بھی یہی الزام عائد کیا تھا کہ یہ حملہ اسرائیلی ڈرونز کے ذریعے کیا گیا تھا۔ ایران کی فوج نے دو دیگر ڈرونز کو جائے وقوعہ پر پہنچنے سے پہلے ہی مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔
ا ا/ا ب ا (روئٹرز، اے پی)
ایران نے جنگی طیاروں کے زیر زمین اڈے کا افتتاح کر دیا
ممکنہ بنکر توڑ حملے سے بچنے کے لیے یہ فضائی اڈہ زمین کی گہرائیوں میں بنایا گیا ہے اور اس پر کھڑے جنگی طیارے طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائلوں سے لیس ہیں۔ اس فضائی اڈے کا نام ’عقاب44 ‘ رکھا گیا ہے۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
ایران نے منگل کے روز ایک زیر زمین فضائی اڈے کا افتتاح کر دیا ہے۔ نیوز ایجنسی ایرنا کے مطابق یہ فوج کے اہم ترین فضائی اڈوں میں سے ایک ہے۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
ایران کے پاس زیادہ تر روسی مگ اور سخوئی لڑاکا طیارے ہیں، جو سوویت دور کے ہیں۔ نیز ایران کے پاس کچھ چینی طیارے بھی ہیں، جن میں F-7 بھی شامل ہیں۔ فضائیہ کے پاس انقلاب ایران سے پہلے کے کچھ امریکی F-4 اور F-5 لڑاکا طیارے بھی ہیں، جو اس کے بیڑے کا حصہ ہیں۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
ایران کی طرف سے اس بیس کی اندرونی تصاویر اور ویڈیوز بھی شائع کی گئی ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق،’’اس بیس میں ڈرونز کے علاوہ تمام اقسام کے جنگی اور بمبار طیاروں کو رکھا جا سکتا ہے‘‘۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
یہ بیس کہاں واقع ہے، اس حوالے سے کوئی بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیں تاہم ایران کی سرکاری ٹیلی وژن پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’یہ بیس پہاڑوں کے نیچے سینکڑوں میٹر کی گہرائی میں ہے اور یہ اسٹریٹیجک امریکی جنگی بموں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے‘‘۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
ایرانی سرکاری میڈیا نے منگل کو ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اور فوج کے کمانڈر اِن چیف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کو نئے خفیہ اڈے پر موجود دکھایا ہے۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
سرکاری میڈیا کے مطابق ایسے خفیہ اڈوں کے ذریعے ایران اپنے لڑاکا طیاروں کو ’’ممکنہ حملوں کا مقابلہ‘‘ کرنے کے لیے تیار کر سکتا ہے، جیسا کہ امریکہ اور اسرائیل نے اپنی حالیہ فوجی مشقوں کے دوران کیا تھا۔