فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس: عمران خان کے خلاف چارج شیٹ؟
5 دسمبر 2025
پاکستان میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ملکی مسلح افواج کے نئے سربراہ کے لیے تخلیق کردہ چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے پر تعیناتی کے گھنٹوں بعد ہی فوجی ترجمان کی جانب سے کی جانے والی ایک پریس کانفرنس کو ملک میں حزب اختلا ف کی سب سے بڑی جماعت کے خلاف ایک 'چارج شیٹ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک متحدہ فوجی کمان کی تشکیل کے فوری بعد اس نوعیت کی پریس کانفرنس میں وقت کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
فوج کا یہ غیر معمولی رد عمل اس وقت سامنے آیا، جب عمران خان کے ہینڈل سے ایک روز قبل کی گئی پوسٹ میں جنرل عاصم منیر کو ''ذہنی طور پر غیر مستحکم شخص‘‘ کہہ کر ان پر اخلاقی زوال کا الزام لگایا گیا تھا، جس کے باعث ''آئین اور قانون کی مکمل تباہی‘‘ ہوئی۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہیں اور ان کی اہلیہ کو ان (عاصم منیر) کے حکم پر جھوٹے مقدمات میں جیل بھیجا گیا ہے اور وہ تنہائی میں قید رہ کر نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں۔
فوجی ترجمان نے کیا کہا؟
جمعے کے روز راولپنڈی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے نام لیے بغیر عمران خان کو ''ذہنی مریض‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ خاندانی ملاقاتوں اور سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے فوج کے خلاف مہم چلا کر تقسیم پیدا کر رہے ہیں۔ فوجی ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کے ریاست مخالف بیانیے یا گٹھ جوڑ کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔
مقامی سرکاری اور نجی نیوز چینلوں پر براہ راست نشر کی جانے والی اس نیوز کانفرنس میں عمران خان اور تحریک انصاف کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے فوجی ترجمان نے افسوس ظاہر کیا کہ ایک جماعت اور اس کے بانی مسلسل ریاست مخالف بیانیے پر انحصار کیے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ''بیانیہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔‘‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے الزام لگایا کہ اس بیانیےکا بیرونی عناصر کے ساتھ گہرا گٹھ جوڑ ہے۔ اس پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ کی پوسٹیں اور ان کی بہنوں کے بھارتی ٹی وی چینلوں کو دیے گئے انٹرویوز کے ویڈیو کلپ بھی چلائے گئے۔ جنرل چوہدی کے مطابق ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ سے اٹھنے والا بیانیہ بھارتی مین اسٹریم، سوشل میڈیا اور پھر افغان میڈیا میں پروپیگنڈے کے طور پر چلایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ٹائم لائن اور پوسٹس کی تفصیلات کے ساتھ ایک چارٹ بھی پیش کیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ بھارتی میڈیا پی ٹی آئی کے بیانیے کو اتنی غیر معمولی کوریج کیوں دے رہا ہے اور یہ بھی پوچھا کہ پی ٹی آئی بانی کو پاک فوج سے ایسی کیا ''جنونیت‘‘ ہے۔
'غیر معمولی سخت لب و لہجہ‘
پاکستان میں جمہوری اداروں کی مضبوطی کے لیے کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈیویلپمنٹ کے سر براہ احمد بلال محبوب کا کہنا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ عمران خان اور ان کی جماعت کے خلاف فوج کی جانب سے براہ راست ''چارج شیٹ پیش‘‘ کی گئی ہو۔
ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''جنرل چوہدری کے پیش رو نے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کے ہمراہ عمران خان اور پی ٹی آئی کےحوالے سے، جو پریس کانفرنس کی تھی، اسے بھی ایک چارج شیٹ ہی کہا گیا تھا لیکن اس مرتبہ اس پریس کانفرنس کی ٹائمنگ اور اس میں اختیار کیا گیا سخت لب ولہجہ معنی خیز ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ اس طرح کی پریس کانفرنس کرنے کی اس وقت کیا ضرورت محسوس کی گئی؟
احمد بلال محبوب کے مطابق، ''اگر دیکھا جائے تو عمران خان کے ایکس ہینڈل سے جاری کیا جانے والا بعض مواد سیاسی اشتعال دلا سکتا ہے لیکن اس طرح سے اس پر رد عمل کا اظہار کرنے بھی کمزوری کی نشاندہی کرتا ہے۔‘
کیا پی ٹی آئی پر پابندی عائد کی جا رہی ہے؟
پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں فوجی ترجمان کا کہنا تھا، ''فوج ریاست کا ایک ادارہ ہے اور ہمارا کام اپنا نقطہ نظر دینا ہے۔ ہم اس لیے کھلے عام اس پر بات کر رہے ہیں کیونکہ فوج سے متعلق ان کی باتیں بھی کھلے عام قومی، بین الاقوامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر کی جاتی ہیں۔ ہمارا کام ہے آپ کو بتانا کہ ہم اس پر کیا محسوس کرتے ہیں۔ ریاست ہم سے بالاتر ہے۔ یہ ان کا فیصلہ ہے۔ آپ ان سے پوچھیں کہ کیا وہ یہ کریں گے۔‘‘
احمد بلال محبوب کا اس بارے میں کہنا تھا کہ یہ بات تو طے ہے کہ اس وقت ملک کی سویلین اور فوجی قیادت تحریک انصاف اور اس کے سربراہ کی سیاست سے زیادہ خوش نہیں لیکن کیا اس بنیاد پر ایک سیاسی جماعت پر پابندی لگائی جاسکتی ہے، اس سوال کا جواب شاید فوری طور پر نہیں دیا جا سکتا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس پر باضابطہ طور پر فی الحال کوئی ردعمل جاری نہیں کیا گیا تاہم برطانیہ میں مقیم پی ٹی آئی کے ایک رہنما زلفی بخاری نے ایکس پر لکھا، ''سخت ریاست کی چمڑی بہت نرم ہے۔ یہ بہت بے بنیاد اور احمقانہ پریس کانفرنس تھی۔ سبھی کے وقت کا ضیاع۔ مختصر یہ کہ سورج تلے ہر چیز کے بارے میں بات کریں، سوائے ہمارے۔‘‘
چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعینانی 'ایک اہم پیشرفت‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے چلنے والی جعلی خبروں اور گمراہ کن سوشل میڈیا مہمات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے چیف آف ڈیفنس فورسز ہیڈکوارٹرز کے فعال ہونے کو قومی سلامتی کے لیے ایک تاریخی اور اہم پیش رفت قرار دیا۔ ان کے مطابق صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے تقریباً 70 ممالک میں ایسے ہم آہنگ کمانڈ ڈھانچے موجود ہیں۔
افغان پالیسی پر پی ٹی آئی کی تنقید کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریاست کی سکیورٹی کو ''کرایے پر حوالے‘‘ نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات پر ان کا یقین ہے لیکن دہشت گرد گروہوں، جن میں فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان شامل ہیں، سے بات چیت نہیں ہو سکتی۔
ادارت: امتیاز احمد