1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

فوجی حکومت ختم کی جائے، ہزاروں سوڈانی شہریوں کا مطالبہ

30 اکتوبر 2021

سوڈان میں ملک گیر ہڑتال کے لیے ہزاروں افراد مختلف شہروں میں جمع ہو چکے ہیں۔ یہ شہری ملک میں سویلین حکومت کی بحالی اور فوجی حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ خرطوم میں فوجی حکومت نے سکیورٹی انتہائی سخت کر دی ہے۔

Sudan Karthoum | Proteste gegen den Militärputsch
تصویر: EBAID AHMED/REUTERS

سوڈان ميں سویلین حکومت کو فارغ کرنے والی فوجی بغاوت کے خلاف ہفتہ تیس اکتوبر کو ملک گير سطح پر جن احتجاجی ريليوں کی کال جاری کی تھی، اس میں شرکت کے لیے ہزاروں افراد خرطوم سمیت دوسرے چھوٹے بڑے شہروں میں جمع ہو گئے ہیں۔

سوڈان: فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے، متعدد افراد ہلاک

مبصرین نے ان مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ پیر پچیس اکتوبر کو سابق وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کی حکومت ختم کرنے کے بعد ہونے والے مظاہروں میں ایک درجن کے قریب ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

سوڈان میں فوجی حکومت مخالف مظاہرین کو سکیورٹی کریک ڈاؤن کا بھی سامنا ہےتصویر: AFP

مظاہرے اور سکیورٹی

ہفتہ تیس اکتوبر کے مظاہروں اور احتجاجی ریلیوں میں شریک افراد کی تعداد نیوز ایجنسیوں نے ہزاروں میں بتائی ہے۔ بے شمار افراد خرطوم اور اس کے نواحی بڑے علاقوں میں سڑکوں پر گشت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کئی گروپس ابھی بھی خرطوم اور دوسرے شہروں کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

یہ افراد فوجی حکومت کے خاتمے کے نعرے لگاتے روانہ ہیں۔ کئی افراد نے ایسے بینرز اٹھائے ہوئے ہیں جن پر 'فوجی حکومت کی تعریف ممکن نہیں‘، 'یہ ملک ہمارا ہے‘، ہماری حکومت سویلین ہے‘ جیسے جملے درج ہیں۔

سوڈان میں فوجی بغاوت، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی تشویش

دوسری جانب فوجی حکومت نے تیس اکتوبر کی صبح سے دارالحکومت میں سکیورٹی کو سخت کر رکھا ہے۔ پولیس اور فوج کی اضافی نفری اہم سڑکوں اور چوراہوں پر متعین کر دی گئی ہے۔ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی جا چکی ہیں۔

خرطوم کے جڑواں شہروں ام درمان اور خرطوم شمالی کو جوڑنے والے پلوں کو بھی رکاوٹوں سے بند کر دیا گیا ہے۔ یہ پل بڑے افریقی شہر خرطوم میں سے گزرنے والے دریائے نیل پر قائم ہیں۔

مالی امداد کی معطلی

فوجی حکومت کے بعد سوڈان کو غیر ملکی امداد کی معطلی کا بھی سامنا ہے اور اس باعث اس شمالی افریقی ملک کی پہلے سے پیدا معاشی مشکلات میں شدید اضافے کا یقینی امکان ہے۔

امریکی صدر نے بھی مالی امداد اس وقت تک معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جب تک سویلین حکومت بحال نہیں کی جاتی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مالی مشکلات سے سوڈان میں سماجی بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔

سوڈان میں فوجی بغاوت کرنے والے جنرل عبد الفتاح برہانتصویر: Mahmoud Hjaj /AA/picture alliance

امريکا نے آج کے مظاہروں ميں مظاہرين کو پرامن اور تشدد سے دور رہنے کی تلقین کی ہے۔

نئے وزیر اعظم کی نامزدگی

سوڈان میں حکومت پر قبضہ کرنے والی ملکی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح برہان کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہفتے میں ایک نیا سویلین وزیر اعظم نامزد کر دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ٹیکنوکریٹ وزیر اعظم ہو گا۔ فوجی سربراہ نے یہ بات روسی جریدے اسپٹنک کو دیے گئے انٹرویو میں کہی۔

سوڈان: فوجی بغاوت کی کوشش ناکام

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نئے وزیر اعظم کابینہ کو تشکیل بھی دیں گے۔ جنرل برہان کا کہنا تھا کہ ایک محب وطن کے طور پر ان کی ڈیوٹی ہے کہ وہ لوگوں کی اس عبوری حکومتی دور میں الیکشن کے انعقاد تک مدد کریں۔ اس انٹرویو میں سوڈانی فوج کے جنرل نے ممکنہ وزیر اعظم کے نام بارے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔

ع ح/ب ج (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں