فوجی ہلاکتیں، ’پاکستانی آرمی چیف کا بیان غلط‘: بھارتی الزام
17 نومبر 2016![Grenze zwischen Indien und Kaschmir Soldaten](https://static.dw.com/image/18049806_800.webp)
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی اور پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعرات سترہ نومبر کو ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی فوج نے آج کہا کہ اس ہفتے کے آغاز پر کشمیر کے متنازعہ خطے میں کنٹرول کے آر پار سے دونوں حریف ہمسایہ ریاستوں کے فوجی دستوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں نئی دہلی کو کوئی نقصان نہیں اٹھانا پڑا تھا۔
پاکستانی فوج نے پیر چودہ نومبر کے روز کہا تھا کہ کشمیر کے منقسم علاقے میں کنٹرول لائن پر بھارتی دستوں کے ساتھ مارٹر گولوں اور توپ خانے سے فائرنگ کے تبادلے میں اس کے سات فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
ڈی پی اے کے مطابق پاکستانی فوج کے اس بیان کے بعد اس کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا تھا کہ دونوں ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے فوجی دستوں کے مابین فائرنگ کے اسی تبادلے میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں 11 بھارتی فوجی بھی مارے گئے تھے۔
بھارت نے حکومتی سطح پر تو اب تک پاکستانی آرمی چیف کے اس بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا تاہم بھارتی فوج کی شمالی کمان کی طرف سے جمعرات کے روز ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک پیغام میں کہا گیا ہے، ’’چودہ، پندرہ یا سولہ نومبر کو پاکستانی فائرنگ کے نتیجے میں بھارت کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستانی فوج کے سربراہ کا یہ دعویٰ کہ 14 نومبر کو بھارتی فوجی بھی مارے گئے تھے، غلط ہے۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے درمیان، جو ایک دوسرے کے ہمسائے ہونے کے ساتھ ساتھ دو حریف ایٹمی طاقتیں بھی ہیں اور اب تک آپس میں جنگیں بھی لڑ چکے ہیں، تازہ ترین کشیدگی اور کشمیر مین کنٹرول لائن پر جھڑپوں کا سلسلہ اس واقعے کے بعد شروع ہوا تھا، جس میں دو ماہ قبل ستمبر میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اُڑی کے مقام پر ایک ملٹری بیس پر عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں 19 بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔
بھارت کا الزام ہے کہ یہ ہلاکت خیز حملہ ایک ایسے جہادی گروہ کے عسکریت پسندوں نے کیا تھا، جو مبینہ طور پر پاکستانی علاقے سے ایسی کارروائیاں کرتا ہے۔ ان بھارتی الزامات کی پاکستان کی طرف سے پرزور تردید کر دی گئی تھی۔
ابھی حال ہی میں کنٹرول لائن پر سات پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اسلام آباد حکومت نے پیر چودہ نومبر ہی کے روز بھارت کو خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ سرحدی کشیدگی میں اضافے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ جوہری ہتھیاروں کی مالک دونوں ریاستوں کے مابین کوئی بھی مسلح تنازعہ ’ناقابل بیان نتائج‘ کی وجہ بن سکتا ہے۔