1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوج مصراتہ چھوڑ دے گی، طرابلس حکام

23 اپریل 2011

لیبیا کے حکام نے کہا ہے کہ فوج مصراتہ سے نکل جائے گی اور باغیوں کے ساتھ تنازعے کا حل مقامی قبائل پر چھوڑ دیا جائے گا۔ نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس کا انحصار قبائل پر ہوگا کہ وہ تنازعہ مذاکرات سے حل کریں یا لڑائی سے۔

تصویر: picture alliance/dpa

لیبیا کے نائب وزیر خارجہ خالد قائم نے طرابلس میں صحافیوں کو بتایا، ’مصراتہ کے گرد آباد قبائل اور اس کے شہری حالات پر قابو پائیں گے نہ کہ لیبیا کی فوج۔’

انہوں نے بتایا کہ حکومت اس شہر میں تنازعے کا حل قبائل اور شہریوں پر چھوڑ دے گی، چاہے وہ ایسا طاقت سے کریں یا بات چیت کے ذریعے۔

قائم نے کہا کہ لیبیا کی فوج کو اس مغربی شہر میں بغاوت پر قابو پانے کے لیے الٹی میٹم دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’اگر فوج مصراتہ کا مسئلہ حل نہ کر سکی، تو قریبی قصبوں زلیتن، ترھونہ، بنی ولید اور توارغوہ کے لوگ آگے آئیں گے اور باغیوں سے بات چیت کریں گے۔ اگر انہوں نے ہتھیار نہ ڈالے اور وہ ان سے لڑائی کریں گے۔‘

مصراتہ گزشتہ کچھ ہفتوں سے باغیوں اور قذافی نواز فورسز کے دوران گوریلا لڑائی کا مرکز بنا ہوا ہےتصویر: AP

مصراتہ گزشتہ کچھ ہفتوں سے باغیوں اور قذافی نواز فورسز کے دوران گوریلا لڑائی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ انٹرنیشنل کمیٹی برائے ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا ہے، ’مصراتہ میں ہزاروں شہری سات ہفتے سے جاری لڑائی میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔‘

اُدھر خالد قائم نے کہا ہے کہ امریکی حکومت نے ’عوام کو قتل’ کرنے کے لیے لیبیا میں ڈرون بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے واشنگٹن حکومت پر ’انسانیت کے خلاف نئے جرائم’ کا الزام لگایا۔

امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے جمعرات کو کہا تھا کہ صدر باراک اوباما نے شہریوں کی مخدوش صورت حال کے تناظر میں لیبیا میں ڈرون طیاروں کے ذریعے کارروائی کی منظوری دی۔

امریکی سینیٹر جان مکین نے بن غازی کا دورہ بھی کیا ہے۔ وہاں انہوں نے باغیوں کی عبوری نیشنل کونسل کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ باغیوں کی اس کونسل کو لیبیا کے عوام کی قانونی آواز کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے مسلح کیا جائے۔

تاہم خالد قائم نے جان مکین کے دورہ بن غازی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باغیوں کی کونسل لیبیا کے عوام کی نمائندہ تنظیم نہیں ہے اور اسے کوئی اختیار حاصل نہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں