فوج مصر یا مبارک میں سے ایک کو چُنے، مظاہرین
31 جنوری 2011مصر میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں اس وقت مزید تیزی آ گئی، جب نوبل انعام یافتہ محمد البرادعی نے نظر بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان میں شرکت کی۔ البرادعی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کہا، ’اب مصرمیں حکومت کی تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔‘
البرادعی نے امریکی صدر باراک اوباما سے بھی اپیل کی کہ وہ اس بحران کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کواس وقت ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے، جو ان کی امنگوں کی ترجمان ہو اور ان کے مسائل حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
دوسری جانب مصر میں مظاہرین نے قاہرہ کے مرکز میں دھرنا دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صدر حسنی مبارک کے استعفے تک وہ وہاں سے نہیں ہٹیں گے۔ مظاہرین نے حکومت مخالف بینرز اٹھائے ہوئے ہیں۔ ایک پر تحریر ہے، ’ فوج کو مصر یا حسنی مبارک میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے۔‘
مظاہرین نے پیر کوعام ہڑتال جبکہ منگل کو ملین مارچ کا اعلان کیا ہے۔ قاہرہ کے تحریر چوک سے شروع ہونے والے ان مظاہروں میں اب تک 150 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے مصرکے بحران پرعالمی رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں۔ وائٹ ہاؤس حکام نے بتایا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے سعودی عرب، اسرائیل اور ترکی کے رہنماؤں سے مصر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ سعودی شاھ عبداللہ، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے ٹیلیفون پر ہونے والی اس گفتگو میں مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے طاقت کے استعمال کو فوری طور پر روکنے کے موضوع کو مرکزی حیثیت حاصل رہی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر مصر میں عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے کوئی حکومت تشکیل دی جاتی ہے، تو وہ اس کی تائید کریں گے۔
وائٹ ہاؤس نے مزید بتایا کہ صدر اوباما نے خطے کے رہنماؤں سے مصر کے حالات کے حوالے سے ان کے اندازے بھی معلوم کیے۔ ساتھ ہی ترک وزیراعظم رجیب طیب ایردوآن اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی امریکی صدر سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تائید کی کہ مصرکو اس وقت بڑے پیمانے پر سیاسی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ قومی سلامتی کے امریکی ادارے نے باراک اوباما کو مصر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔
امریکی فوج کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن نے اپنے مصری ہم منصب سامی عنان سے بات کرتے ہوئے کہا، ’مصری فوج اس صورتحال میں، جس پیشہ ورانہ رویے کا مظاہرہ کر رہی ہے، وہ قابل تعریف ہے۔‘
اس موقع پرمولن نے عنان کو اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اس کے علاوہ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گبس نے بھی اپنے مصری ہم منصب محمد حسین اور اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک سے رابطہ کیا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: ندیم گِل