1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'فوراً میانمار چھوڑ دیں'، بھارت کا اپنے شہریوں کو مشورہ

جاوید اختر، نئی دہلی
7 فروری 2024

میانمار کی راکھین ریاست کی "بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورت حال" کے پیش نظر بھارت نے اپنے شہریوں کو وہاں کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ نئی دہلی نے وہاں موجود بھارتی شہریوں کو جلد از جلد ریاست چھوڑ دینے کا بھی مشور دیا ہے۔

 میانمار میں فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ہی جمہوریت کی بحالی کے لیے وسیع پیمانے پر پرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں
 میانمار میں فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ہی جمہوریت کی بحالی کے لیے وسیع پیمانے پر پرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیںتصویر: Ko Nitar

میانمار کی راکھین ریاست میں تشدد میں اضافے کے بعد اپنی پہلی ایڈوائزری میں بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ ریاست راکھین کا سفر نہ کریں کیونکہ موجودہ صورت حال ٹھیک نہیں ہے۔ مواصلاتی نیٹ ورک متاثر ہیں اور ضروری اشیاء کی قلت ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے،"سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال، لینڈ لائنز سمیت مواصلات کے ذرائع میں خلل اور ضروری اشیاء کی شدید قلت کے پیش نظر تمام بھارتی شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ میانمار کی ریاست راکھین کا سفر نہ کریں۔"

میانمار: باغی گروپ اراکان آرمی کا سرحدی قصبے پر قبضے کا دعویٰ

ایڈوائزری میں مزید کہا گیا ہے، "جو بھارتی پہلے سے ہی راکھین ریاست میں موجود ہیں انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ وہاں سے جلد از جلد نکل جائیں۔"

 میانمار میں فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ہی جمہوریت کی بحالی کے لیے وسیع پیمانے پر پرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اور گزشتہ اکتوبر سے راکھین ریاست نیز دیگر علاقوں میں مسلح نسلی گروہوں اور میانمارکی فوج کے درمیان شدید لڑائی ہوئی ہے۔

گزشتہ اکتوبر سے راکھین ریاست نیز دیگر علاقوں میں مسلح نسلی گروہوں اور میانمارکی فوج کے درمیان شدید لڑائی ہوئی ہےتصویر: Kokang online media via AP/picture alliance

بھارت کا ردعمل

گزشتہ ہفتے بھارت نے میانمار میں سن 2021 کی فوجی بغاوت کے تین سال پورے ہونے کے موقع پر فوجی جنتا کے تشدد اور ملک میں عدم استحکام پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ وہا ں ہونے والی پیش رفت کا بھارت کی سلامتی پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ان خیالات کا اظہار میانمار میں فوجی حکمرانوں کی جانب سے ایمرجنسی میں توسیع کے چند گھنٹے بعد کیا تھا۔ خیال رہے کہ جمہوریت نواز رہنما آنگ سان سوچی کی قیادت والی حکومت کو اقتدار سے برطرف کرنے کے بعد سے وہاں ایمرجنسی نافذ ہے۔

میانمار: فوج پر پناہ گزین کیمپ پر ہلاکت خیز حملے کا الزام

جیسوال نے تشدد کے مکمل خاتمے اور ایک جامع اور وفاقی جمہوریت کی طرف میانمار کی منتقلی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ، "ہم تعمیری بات چیت اور ملک میں امن و استحکام کی واپسی کے ذریعہ مسئلے کا جلد از جلد حل چاہتے ہیں۔"

میانمار کی سکیورٹی کی صورت حال مسلسل بگڑتی ہوئی

یکم فروری 2021 کو فوجی بغاوت نے ملک بھر میں افراتفری کو جنم دیا اور جمہوریت اور معاشی اصلاحات کے لیے ایک دہائی سے جاری کوششوں کا خاتمہ کردیا۔ اس نے میانمار کے مختلف حصوں میں مسلح نسلی گروہوں کی بغاوتوں کو بھی جنم دیا۔

گزشتہ اکتوبرسے جمہوریت نواز مزاحمتی قوتوں نے فوجی جنتا کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں اور انہیں اس میں کئی اہم کامیابیاں بھی ملی ہیں۔

گزشتہ اکتوبر میں سب سے طاقتور فوج مخالف گروپ میانمار نیشنل ڈیموکریٹک الائنس آرمی، ارکان آرمی اور تآنگ نیشنل لبریشن آرمی نے مشترکہ طور پر مہم شروع کی اور اس نے کم ا ز کم 35 قصبوں پر قبضہ کرلیا، جن میں بعض کلیدی علاقے بھی شامل ہیں۔ ان میں بھارت اور چین کی سرحد سے ملحق علاقوں میں اہم تجارتی چوکیاں اور کراسنگ شامل ہیں۔

میانمار فوج کا طیارہ بھارتی سرحد میں حادثے کا شکار

میانمار کے سینکڑوں فوجیوں نے شان اور رخائن ریاستوں میں مزاحمتی قوتوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

میانمارکے 600 سے زائد فوجی میدان جنگ چھوڑ کر جان بچانے کے لیے سرحد عبور کرکے بھارت سے ملحق علاقوں میں چلے آئے تھے، جنہیں اب واپس بھیج دیا گیا ہے۔ میانمار کے ہزاروں افراد نے بھارت کے شمال مشرقی ریاستوں منی پور اور میزورم میں بھی پناہ لے رکھی ہے۔

میانمارکے مہاجرین کی پناہ گاہ بھارتی ریاست

01:52

This browser does not support the video element.

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں