فورڈ: بھارت، امریکہ میں ملازمتوں کے ہزاروں مواقع ختم
23 اگست 2022
امریکی کار ساز کمپنی فورڈ اپنے ہاں لاگت میں کمی اور پیداواری طریقہ کار آسان بنانے کے مقصد کے تحت بھارت اور امریکہ میں اپنے تین ہزار کارکن فارغ کر دے گی۔ فورڈ نے الیکٹرک کاروں پر زیادہ توجہ دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔
اشتہار
فورڈ کمپنی نے پیر کے روز ایک ای میل کے ذریعے اعلان کیا کہ کمپنی کے دو ہزار کل وقتی کارکنوں کے علاوہ محدود مدت کے معاہدوں پر کام کرنے والے ایک ہزار ملازمین بھی فارغ کر دیے جائیں گے۔ جو ملازمین اپنے روزگار سے محروم ہو جائیں گے، ان میں سے بیشتر بھارت، امریکہ اور کینیڈا میں اس ادارے کے لیے کام کرتے ہیں۔
کمپنی کے ایک ترجمان نے کہا کہ جن افراد کو ملازمت سے نکالا جائے گا، ان میں بیشتر دفتری اور انتظامی امور سے وابستہ ہیں جبکہ فیکٹریوں میں کام کرنے والے ملازمین پر اس فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
کمپنی کے سی ای او جم فارلی نے ملازمین کو ارسال کردہ ای میل میں کہا کہ جن کارکنوں کو فارغ کیا جائے گا، کمپنی انہیں مناسب معاوضہ دے گی اور نئی ملازمتیں تلاش کرنے میں ان کی مدد بھی کرے گی۔ انہوں نے مزید لکھا کہ فورڈ الیکٹرک گاڑیوں کے نئے دور میں اپنے لیے قائدانہ کردار چاہتی ہے۔
لاگت میں کمی کی کوشش
فارلی نے بتایا کہ کمپنی کے اس وقت دنیا بھر ایک لاکھ 82 ہزار سے زیادہ ملازمین ہیں، جو بہت زیادہ ہیں۔ کمپنی کو اپنے ہاں لاگت میں کمی اور پیداواری طریقہ کار سہل بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کی جانب زیادہ تیزی سے بڑھ سکے۔
اشتہار
فورڈ کمپنی نے اس سے پہلے بتایا تھا کہ اس کمپنی نے سن 2026 تک الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری پر 50 ارب ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ فورڈ نے مزید بتایا کہ اس نے اپنے لیے روایتی کاروں کی تیاری پر لاگت میں سالانہ تین ارب ڈالر تک کی کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔
فورڈ کمپنی کے چیئرمین بل فورڈ نے اپنی ای میل میں کہا، ''مستقبل میں مینوفیکچرنگ کے لیے کچھ تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ یہ تبدیلیاں ان تمام شعبوں میں کرنا ہوں گی، جن میں یہ کمپنی گزشتہ ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے سے کام کرتی آئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وسائل کی تقسیم اور خرچ کے مد میں بھی میں تبدیلی لائی جائے۔‘‘
جم فارلی اور بل فورڈ نے کہا کہ کمپنی نے ہر شعبے میں تبدیلی کے امکانات کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا ہے کہ کہاں کہاں کٹوتیاں کی جائیں گی۔
فوکس ویگن بیٹل، ’انقلابی‘ گاڑی
نازی سوشلسٹوں کے ایک بڑے منصوبے نے دنیا کی کار ساز صنعت میں انقلاب برپا کر دیا تھا۔ 82 سال قبل اڈولف ہٹلر نے ریاست لوئر سیکسنی کی ایک فیکٹری میں ’بیٹل‘ کی تیاری کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ گاڑی آج بھی سڑکوں پر دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہٹلر کی ’عوامی کار‘
یہ تصویر 26 مئی 1938ء کی ہے، جب اڈولف ہٹلر کو پہلی مرتبہ فوکس ویگن بیٹل (کےفر) کی پروٹوٹائپ ماڈل کار دکھائی گئی تھی۔ نازیوں نے فرڈینانڈ پورشے سے کہا تھا کہ وہ ایک ایسی عوامی کار تیار کریں، جو سستی بھی ہو اور پائیدار بھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عوامی سے فوجی گاڑی میں تبدیلی
مسلج افواج کو حاصل فوقیت، ہٹلر کی جنگی مہمات کی وجہ سے فوکس ویگن کو عسکری گاڑیوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ ساڑھے نو سو کلو وزنی یہ گاڑی محاذوں پر پیش پیش ہوتی تھی۔ روس میں ایک فوجی کارروائی کے بعد جنرل فان مانٹوئفل اپنے سپاہیوں کے ساتھ ایک گاڑی کو کیچڑ سے نکال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
بیٹل کی مقبولیت
دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے صرف دس سال بعد فوکس ویگن کی وولفسبرگ میں قائم فیکٹری میں دس لاکھ بیٹل تیار ہو چکی تھیں۔ اس کار نے جرمن معیشت کی مضبوطی میں اہم ترین کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نسل در نسل
فوکس ویگن کی بیٹل کے حوالے سے سوچ یہ تھی کہ ایسی گاڑی تیار کی جائے، جس میں چار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہو، جو قابل بھروسہ بھی ہو اور سستی بھی۔ 1960ء کی دہائی میں یہ کار بہت سے خاندانوں کی خواہشات کے عین مطابق تھی۔ فوکس ویگن 1200 نامی ماڈل میں ’سن رُوف‘ بھی متعارف کرا دی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہل بھی چلایا گیا
فوکس ویگن ’کےفر‘ یا بیٹل کی ایک خاصیت یہ بھی رہی ہے کہ اسے کھیتی باڑی میں بھی استعمال کیا گیا۔ 1950ء کی دہائی میں ہل چلانے اور دیگر سخت کاموں میں کسی بیل یا ٹریکٹر کے بجائے بیٹل سی مدد لی گئی۔
تصویر: ullstein bild - Teutopress
پروڈکشن کی خاتمہ
ایک دور کا خاتمہ: یکم جولائی 1974ء کو جرمن شہر وولفسبرگ میں آخری بیٹل تیار کی گئی اور اس کا نمبر تھا 11.916.519۔ تاہم اس کے بعد بھی میکسیکو اور برازیل میں بیٹل کاریں تیار کی جاتی رہیں۔
تصویر: AP
کار سے حد سے زیادہ لگاؤ
میکسیکو کی بیٹل زندہ باد۔ میکسیکو کے شہر پوئبلا میں بیٹل کی پیداوار تیس جولائی 2003ء تک جاری رہی۔ میکسیکو میں قائم فوکس ویگن کی فیکٹری کے بہت سے ملازمین ایسے تھے، جنہوں نے آپس میں ہی شادیاں کر لی تھیں اور یہ اپنی شادی میں شرکت کے لیے بھی بیٹل میں ہی بیٹھ کر آئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
برازیل کی ’فسکا‘
1993ء میں برازیل کے اس وقت کے صدر اتامر فرانکو نے بیٹل کی دوبارہ سے پروڈکشن شروع کرنے کا حکم دیا۔ برازیل میں بیٹل کو فسکا کہتے ہیں۔ 1959ء سے 1986ء تک یہاں تقریباً تینتیس لاکھ فسکا تیار کی گئی تھیں جب کہ 1993ء سے 1996ء تک چھیالس ہزار بیٹل کاریں بنائی گئیں۔
تصویر: Volkswagen do Brasil
عوامی سے بین الاقوامی کار
دنیا کے دیگر ممالک جیسے جنوبی افریقہ، بیلجیم، آسٹریلیا اور انڈونیشیا میں بھی بیٹل کاریں تیار کی جاتی رہیں۔ جرمنی کی ایک عوامی کار نے سب کو متاثر کیا۔ دنیا بھر میں بائیس ملین بیٹل تیار اور فروخت ہوئیں۔ ابھی بھی بہت سے ممالک میں بیٹل سڑکوں پر دکھائی دیتی ہیں، جیسے اس تصویر میں مصر میں۔
تصویر: Masr Betelz Club
نئی بیٹل
1998ء میں فوکس ویگن نے نیو بیٹل متعارف کرائی۔ اس کار کا ڈیزائن بھی پرانی کار کی طرز پر تیار کیا گیا تھا، جیسا فرڈینانڈ پورشے نے تخلیق کیا تھا۔
تصویر: Milad Allahyari
10 تصاویر1 | 10
مزید ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں
کمپنی کے ترجمان ٹی آر ریڈ نے کہا کہ یہ کٹوتی آخری نہیں ہے اور آنے والے دنوں میں مزید کارکنوں کی ملازمتیں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔
فورڈ نے گزشتہ سال ستمبر میں بتایا تھا کہ اس سے پہلے کے دس برسوں کے دوران بھارت میں اسے دو ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
فورڈ کے ان ہزاروں کارکنوں کی ملازمتیں ایک ایسے وقت پر ختم ہو رہی ہیں، جب آٹو موبائل انڈسٹری غیر معمولی تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے۔ یہ صنعت ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے تک پٹرول یا ڈیزل سے چلنے والی کاروں کی فروخت کی وجہ سے بہت ترقی کرتی رہی تھی۔ تاہم دنیا بھر میں حکومتیں اب ایسی کاروں کو مرحلہ وار ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات پر قابو پایا جا سکے۔