1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

امریکہ اور یوکرین کے اعلی فوجی سربراہوں کے درمیان ملاقات

18 جنوری 2023

یوکرین اور امریکہ کے فوجی سربراہان کے درمیان ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب بین الاقوامی برادری نے یوکرین کے لیے ٹینک اور فضائی دفاعی نظام سمیت فوجی امداد میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Ukraine-Krieg | Ukrainische Soldaten und Panzer an der Front bei Bachmut
تصویر: Vladyslav Smilianets/REUTERS

اب جبکہ یوکرین کے خلاف روسی جنگ کو تقریبا ایک برس ہونے کو ہے، امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے پولینڈ کا سفر کیا اور یوکرین کے اپنے ہم منصب سے پہلی بار بالمشافہ بات چیت کی۔

دارالحکومت کییف ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا

اطلاعات کے مطابق 17 جنوری منگل کے روز یوکرین کی سرحد کے قریب جنوب مشرقی پولینڈ کے ایک نامعلوم مقام پر یوکرین کے چیف فوجی ملٹری افسر جنرل ویلیری زلوزنی سے چند گھنٹے تک بات چیت کی۔ اس ملاقات کے بعد زلوزنی نے کہا کہ انہوں نے ملی کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران اپنی افواج کے لیے ''فوری ضروریات'' کا خاکہ پیش کیا۔

ایران بھی یوکرین میں 'جنگی جرائم میں ملوث'، امریکہ

گزشتہ ایک برس کے دوران یوکرین کے لیے عسکری ضروریات اور جنگ کی حالت سے متعلق دونوں نے اکثر بات کی ہے، تاہم اس سے پہلے کبھی بالمشافہ گفتگو نہیں ہوئی تھی۔

جرمن وزیر خارجہ نے یوکرین میں محاذ جنگ کا دورہ کیا

دونوں میں یہ میٹنگ ایسے وقت ہوئی ہے جب بین الاقوامی برادری یوکرین کے لیے عسکری امداد میں اضافہ کر رہی ہے۔ اس امداد میں امریکہ کی جانب سے یوکرینی فوجیوں کی تربیت میں توسیع اور پیٹریاٹ میزائل، ٹینک نیز امریکی اور یورپی اتحاد کی جانب سے فضائی دفاع اور دیگر ہتھیاروں کے نظام کی فراہمی بھی شامل ہے۔

یہ ملاقات جنگ میں ایک اہم وقت کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔ اس وقت یوکرین کے فوجیوں کو مشرقی ڈونیٹسک صوبے میں شدید لڑائی کا سامنا ہے، جہاں روسی افواج نے گھیرا تنگ کر رکھا ہے۔

حالیہ مہینوں میں میدان جنگ میں روس کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اب روسی افواج محاذ جنگ پر ہونے والی ناکامیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بازی پلٹنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یوکرین کے دفاع پر اہم بات چیت

جنرل مارک ملی کے ترجمان کرنل ڈیو بٹلر نے اس ملاقات کے حوالے سے کہا کہ دونوں فوجی جرنیلوں نے ذاتی طور پر ملنا ضروری سمجھا تھا اسی لیے ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا، ''یہ لوگ تقریباً ایک سال سے باقاعدہ بات کرتے رہے ہیں اور وہ ایک دوسرے کو اچھی طرح سے جان چکے ہیں۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''انہوں نے اس دفاع کے بارے میں تفصیل سے بات کی ہے جو یوکرین روس کی جارحیت کے خلاف کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور یہ اہم بھی ہے، جب دو فوجی پیشہ ور افراد ایک دوسرے کے سامنے بیٹھ کر بات کر رہے ہوں اور بہت اہم موضوعات کے بارے میں بات کر رہے ہوں تو فرق پڑتا ہے۔''

بٹلر نے یہ بھی بتایا کہ توقع یہ تھی کہ زلوزنی اسی ہفتے نیٹو اور دیگر دفاعی سربراہوں کے ساتھ میٹنگ کے لیے برسلز جائیں گے۔ تاہم جب پیر کے روز یہ واضح ہو گیا کہ ایسا نہیں ہو پائے گا، تو ملی اور زلوزنی نے فوری طور پر سرحد کے قریب پولینڈ میں ملنے کا فیصلہ کیا۔

یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار امریکی اور یوکرینی فوجی سربراہان کے درمیان پولینڈ میں بالمشافہ بات چیت ہوئی ہےتصویر: Alexei Alexandrov/AP/dpa/picture alliance

جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی متعدد امریکی سویلین رہنما یوکرین کا دورہ کر چکے ہیں، تاہم امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے واضح کر دیا ہے کہ کییف میں سفارت خانے سے منسلک افراد کے علاوہ یوکرین میں ملٹری سروس کا کوئی بھی اہلکار داخل نہیں ہو گا۔

بٹلر نے بتایا کہ اس ملاقات کے لیے ملی نے اپنے چھ سینیئر حکام کے ساتھ کار سے سفر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ سے ملی کو زلوزنی کے خدشات سمجھنے میں مدد ملے گی اور اس کی بنیاد پر نیٹو کے سربراہوں کی میٹنگ کے دوران دیگر فوجی رہنماؤں کو معلومات فراہم کرنے کا موقع ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ مارک ملی ''میدان جنگ میں حکمت عملی اور آپریشنل حالات اور اس کے لیے فوج کو ضرورت کیا ہے اور اس کا طریقہ کار کیا ہے، وہ خود اسے سمجھ کر اور زلوزنی سے مستقل بنیادوں پر بات کر کے بھی اسے دوسروں کو بیان کر سکیں گے۔''

ملی جرمنی میں گرافین ووہر ٹریننگ ایریا میں یوکرینی افواج کی نئی امریکی تربیت کو بھی بیان کرنے کے قابل ہوں گے۔ حال ہی میں 600 سے زیادہ یوکرینی فوجیوں نے توسیعی تربیتی پروگرام کا آغاز کیا ہے۔

پیغام دینے کی کوشش

مارک ملی اور زلوزنی کی اس ملاقات کے ساتھ ہی اس ہفتے شروع ہونے والی فوجی اور دفاعی رہنماؤں کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں کا ایک سلسلہ شروع  ہوا ہے۔ ملی اور دیگر چیف آف ڈیفنس اسٹاف بدھ اور جمعرات کے روز ہی برسلز میں ملاقات کرنے والے ہیں۔

اس کے بعد نام نہاد یوکرین کا دفاعی رابطہ گروپ جمعرات اور جمعہ کو جرمنی کے رامسٹین ایئر بیس پر جمع ہو گا۔

توقع ہے کہ ان ملاقاتوں کے دوران یوکرین کے لیے جاری عسکری امداد اور مستقبل کی فوجی ضروریات پر توجہ مرکوز کی جائے گی، کیونکہ موسم سرما کے مہینوں میں مشکلوں سے بھرا یہ علاقہ موسم بہار میں کیچڑ والی سڑکوں اور میدانوں میں بدل جاتا ہے۔

ان ملاقاتوں اور صلاح و مشورے کا ایک مقصد روس کو یہ پیغام بھی دینا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو دی جانے والی امداد نہ صرف جاری ہے، بلکہ اس میں مزید وسعت پیدا کی جار ہی ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)

یوکرین کا جرمنی سے مزید اسلحے کا مطالبہ

02:11

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں