فون ہیکنگ اسکینڈل: لندن میٹرو پولیس کے سربراہ مستعفی
18 جولائی 2011برطانوی پولیس کے سب سے سینئر افسر نے پولیس پر کی جانے والی تنقید کو دیکھتے ہوئے اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ پولیس پر تنقید کی وجہ بند ہو جانے والے اخبار نیوز آف دی ورلڈ کے ایک سابق ایگزیکٹو نیل والز کو فون ہیکنگ اسکینڈل کے دوران بطور ماہر شامل کرنا بتایا گیا ہے۔ سر پال اسیٹفنسن نے اپنے استعفے میں بتایا ہے کہ خود انہوں نے کوئی غلط کام سر انجام نہیں دیا ہے۔ مستعفی ہونے والے پولیس کمشنر نے فون ہیکنگ اسکینڈل کے حجم کو ظاہر کرنے سے بھی انکار کیا۔ سر پال اسٹیفنسن کو اپنی بیوی کے ہمراہ ایک لگژری تعطیلاتی مقام پر قیام کے حوالے سے بھی کئی سوالات کا سامنا ہے۔ لندن شہر کے میئر بورس جانسن نے پولیس کمشنر کے استعفے کو منظور کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ تھریسا مے نے پولیس کمشنر کے استعفیٰ دینے پر تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سر پال نے کڑے وقت میں پولیس کی رہنمائی کی ہے اور ان کے استعفے کے بعد یہ واضح ہوا ہے کہ کئی اہم نکات اب حل طلب ہیں۔ پولیس کمشنر کے عہدے سے استعفیٰ دینے والے سر پال اسٹیفنسن کی خدمات کو برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی سراہا۔ برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ سے ان خبروں کی تردید کی گئی ہے کہ سر پال کو مستعفی ہونے کے لیے دباؤ کا سامنا تھا۔
دوسری جانب نیوز انٹرنیشنل ادارے کی سابق چیف ایگزیکٹو 43 سالہ ربیکا بروکس کو فون ہیکنگ کی تحقیقات کے حوالے سے اتوار کے روز لندن پولیس نے گرفتار کیا۔ ان سے پولیس حکام نے بارہ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ بعد میں تقریباً آدھی رات کے قریب گھر جانے کی اجازت دی۔ اب انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ بروکس اور میڈیا ٹائیکون مرڈوک کل منگل کے روز برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، دارالعوام کی ثقافت و ذرائع ابلاغ کی منتخب کمیٹی کے سامنے پیش ہو رہے ہیں۔ یہ ابھی واضح نہیں کہ گرفتاری کی وجہ سے ربیکا بروکس کل سلیکٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گی یا نہیں۔ بروکس نے پچھلے جمعہ کے روز نیوز انٹرنیشنل میں اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ اس مناسبت سے جمعہ ہی کے روز انہیں مطلع کر دیا گیا تھا کہ تفتیشی عمل کے سلسلے میں انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
برطانیہ میں ٹیلی فون ہیکنگ سکینڈل کے نتیجے میں 168 سال سے شائع ہونے والے اخبار ’نیوز آف دی ورلڈ‘ کو بند کیا جا چکا ہے۔ اس اخبار پر سیاستدانوں سمیت مختلف شخصیات اور عام لوگوں کے فون ہیک کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ پولیس نے اپنے تفتیشی عمل میں ہزاروں لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے، جنہیں فون ہیکنگ کا نشانہ بننا پڑا تھا۔ ادھر آسٹریلیا کی اسٹاک مارکیٹ میں مرڈوک کی میڈیا کمپنی نیوز کارپوریشن کے حصص کی قیمتوں میں واضح کمی دیکھی گئی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی