فون ہیکنگ اسکینڈل: وزیر اعظم کیمرون پر پارلیمان میں جرح
20 جولائی 2011پارلیمان کے ہنگامی اجلاس میں ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ اس معاملے میں ان کے ہاتھ صاف ہیں اور ان کے سابق مشیر اینڈی کولسن نے اخبار کی جانب سے ٹیلی فون ہیکنگ کے معاملے سے لاعلمی ظاہر کی تھی۔ تاہم اگر کولسن کی بات جھوٹ ثابت ہوئی تو وہ اس پر معافی مانگ لیں گے۔ کیمرون نے کہا، ‘‘میں نے بہت واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اگر یہ پتا چلا کہ اینڈی کولسن کو نیوز آف دی ورلڈ کی جانب سے ہیکنگ کا علم تھا تو انہوں نے نہ صرف مجھ سے بلکہ پولیس، منتخب کمیٹی اور پریس شکایات کمیشن سے بھی جھوٹ بولا۔ اگر مجھے پتا چلا کہ مجھ سےجھوٹ بولا گیا ہے تو میں اس پر مکمل معافی مانگ لوں گا۔’’
کیمرون نے پولیس اور روپرٹ مرڈوک کی نیوز کارپوریشن کے ساتھ معاملات میں اپنے عملے کا دفاع کیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا وقت گزر جانے کے بعد غلط فیصلوں کا احساس درست چیز نہیں اور میں نے اس سے سبق سیکھ لیا ہے۔
حزب اختلاف کے قانون ساز اراکین نے وزیراعظم کو تند و تیز سوالات کا نشانہ بنایا۔ حزب اختلاف کے رہنما ایڈ ملی بینڈ نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے کولسن کو اپنا مشیر مقرر کرنا قوت فیصلہ کی ایک فاش غلطی تھی اور وزیر اعظم کیمرون کو ادھوری معذرت کرنے کی بجائے مکمل معافی مانگنی چاہیے۔
وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے فون ہیکنگ اسکینڈل کی عدالتی تحقیقات کے حتمی انتظامات کی تفصیلات بتائیں اور اس معاملے سے برطانیہ کے ذرائع ابلاغ، پولیس اور سیاسی مقتدرہ کے درمیان ناخوشگوار تعلقات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ رائے دہندگان چاہتے ہیں کہ حکومت اقتصادی بحران اور دیگر اہم معاملات پر بھی توجہ دے۔
اسکینڈل کے نتیجے میں اب تک روپرٹ مرڈوک کی نیوز کارپوریشن کے اعلٰی عہدیداروں کے علاوہ برطانیہ کے دو اہم پولیس عہدیداروں کو بھی مستعفی ہونا پڑا ہے۔ منگل کو نیوز کارپوریشن کے سربراہ 80 سالہ روپرٹ مرڈوک نے ایک پارلیمانی کمیٹی کے سامنے اس اسکینڈل کے حوالے سے معذرت کی تھی مگر انہوں نے استعفٰی دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے عملے نے انہیں گمراہ کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روپرٹ مرڈوک کی معافی کے بعد اب سب کی نگاہیں ڈیوڈ کیمرون پر ہیں کہ وہ پارلیمان کی جانچ پڑتال کے مرحلے سے کیسے عہدہ برآ ہوتے ہیں۔ روئٹرز اور ایک اور بین الاقوامی ادارے کے اشتراک عمل سے سرانجام دیے جانے والے رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق، برطانوی شہریوں میں وزیر اعظم کیمرون کی مقبولیت انتہائی کم ہو چکی ہے اور محض 38 فیصد افراد ان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امجد علی