آسٹریا کے ایک چھوٹے سے گاؤں فَکنگ کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اس گاؤں کے باسیوں کو نام کی تبدیلی پر مسرت ہے۔
تصویر: Mladen ANTONOV/AFP
اشتہار
آسٹریائی گاؤں کا نام تبدیل کرنے کے فیصلے کا اعلان ایک مقامی ریڈیو پر دیہہ کے میئر اندریا ہولزنر نے کیا۔ 'فَکنگ‘ نامی گاؤں کا نیا نام پہلی جنوری سن 2021 سے فگنگ (Fugging) رکھا گیا ہے۔ بظاہر صوتی اعتبار سے نام کی تبدیلی میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ نام کی اس تبدیلی پر سابقہ نام کے متوالوں نے اپنے افسوس اور تاسف بھرے پیغامات سوشل میڈیا پر جاری کیے ہیں۔
فَکنگ نامی گاؤں بالائی آسٹریا میں واقع ہے۔ یہ جرمن سرحد کے قریب بستا ہے۔ یہ آسٹریا کے اہم شہر سالزبرگ کے شمال میں ہے۔ اس چھوٹے سے گاؤں میں صرف ایک سو نفوس بستے ہیں۔ ان لوگوں کو کسی بھی مقام پر اپنے گاؤں کا نام لینے پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ کئی برسوں سے یہ دیہاتی اپنے گاؤں کے نام کی تبدیلی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ یہاں کے باسی سیاحوں کا اس گاؤں کے بورڈ کے ساتھ تصویر کھچوانے پر بھی شدید بے چینی کا مظاہرہ کیا کرتے تھے۔ اس گاؤں کا یہ نام ایک ہزار برس پرانا ہے۔ بظاہر اس لفظ کے جرمن زبان میں کوئی معنی نہیں ہیں۔
نام کی تبدیلی پر مایوسی کا اظہار
انٹرنیٹ سے قبل دیہاتیوں کو 'فَکنگ‘ نام سے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ اب معلومات کی آسان دستیابی کے بعد انواع و اقسام کے موضوعات انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں۔ جب بھی ‘دلچسپ مقامات‘ کے نام کی فہرست ترتیب دی جاتی ہے، اس میں آسٹریا کا 'فَکنگ‘ نام گاؤں کو ضرور شامل کیا جاتا ہے اور اس نے گاؤں کے باسیوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ گزشتہ برس ایک مقامی شخص نے ایک سائن بورڈ ترتیب دیا اور اس پر 'ہماری گاؤں کا ماحول، فَکنگ اہم ہے‘ کے الفاظ لکھے۔ بورڈ اپنی عبارت کے ساتھ ایک مذاق بن کر رہ گیا۔
ایلیٹ ڈوگلس (ع ح، ع ت)
یورپ کے خوبصورت ترین پل
پُل اکثر طاقت اور اثر و رسوخ کا مظہر ہوتے ہیں۔ کئی پلوں پر بازار بھی بنائے گئے ہوتے ہیں، کچھ اپنی تاریخ تو کچھ دلچسپ طرز تعمیر کے باعث دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے یورپ کے انتہائی خوبصورت پُل۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Grubitzsch
پونٹے ویکیو، فلورینس
کسی چھتے ہوئے بازار کی مانند دکھائی دینے والے فلورینیس کے اس پل کی تعمیر 1345ء میں مکمل ہوئی تھی۔ ابتدائی طور پر یہاں قصائی اور کھال فروش کاروبار کرتے تھے۔ وہ بدبو دار باقیات کو دریا میں پھینک دیتے تھے۔ 1565ء میں ان کی جگہ یہاں سونا اور چاندی فروخت کرنے والوں نے لے لی۔ اب بھی یہاں زیور ات اور فن کے نمونے بھی فروخت کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/M. Nitzschke
ریالٹو پل، وینس
وینس کا ریالٹو پل سان پولو اور سان مارکو کے علاقوں کو آپس میں ملاتا ہے۔ پُل کو شاہ بلوط کے بارہ ہزار ستونوں کی مدد سے سہارا دیا گیا تھا۔ بعد ازاں اس پل کے ارد گرد کاروباری ادارے اور بینک کھلنا شروع ہو گئے۔ یہاں کشتیاں لنگر انداز ہوتی تھیں اور اسی پُل پر اشیا تجارت کی خرید و فروخت کی جاتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Grubitzsch
چارلس پل، پراگ
چیک جمہوریہ کے دارالحکوت پراگ میں چارلس پُل درائے ولٹاوا پر بنایا گیا ہے۔ اس پر کئی مذہبی شخصیات کے مجسمے نصب ہیں۔ سب سے مشہور مجسمہ سینٹ جان آف نیپومُک کا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آف نیپومُک کو اسی پُل سے دریا میں پھینک دیا گیا تھا اور وہ یہیں ڈوب کر ہلاک ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/K. Kozlowski
لوسرن کا چیپل پل
کسی وقت سوئس شہر لوسرن کا یہ پُل ایک فصیل کا کام بھی دیتا تھا لیکن اب یہ ایک اہم سیاحتی مرکز بن چکا ہے۔ 1332ء میں تعمیر کیے گئے اس پل کو یورپ میں لکڑی سے چھتا ہوا سب سے قدیم پل کہا جاتا ہے۔ سن 1993 میں ممکنہ طور پر کسی ان بجھے سگریٹ کے باعث آگ لگ جانے سے اس پُل کا کافی حصہ تباہ ہو گیا تھا، تاہم ایک برس بعد ہی مرمت مکمل کر کے اسے کھول دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/ Bildagentur/Schöning
ہائیڈل برگ کا قدیم پل
ہائیڈل برگ کو جرمنی کا ’رومانوی شہر‘ تصور کیا جاتا ہے اور اس شناخت میں یہ پُل بھی اہم کردار کرتا ہے۔ لکڑی سے بنا گیا پرانا پُل سیلابوں اور جنگوں کے باعث کئی مرتبہ تباہ ہوا لیکن اٹھارہویں صدی میں اس کی پتھر سے تعمیر نو کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/W. Dieterich
اوبر باؤم پل، برلن
اسے برلن کا سب سے دلکش پل تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے قریب بے تحاشہ کلب اور ڈِسکو واقع ہیں۔ ہر کچھ منٹوں کے بعد اس پل پر برلن کی سب سے پرانی میٹرو ٹرین گزرتی ہے۔ یہ پل برلن کے کروئزبرگ اور فریڈریشسہائن کے علاقوں کو جوڑتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/Schoening
پونیف، پیرس
فرانسیسی زبان میں ’پونیف ‘ کا مطلب ’نیا پُل‘ ہے لیکن یہ دراصل دریائے سین پر تعمیر ہونے والا سب سے پرانا پُل ہے۔ اس کی تعمیر 1607ء میں مکمل ہوئی تھی۔ اس وقت اکثر پلوں پر گھر تعمیر کیے جاتے تھے لیکن اس پل پر ایسا نہیں کیا گیا۔ اس لیے اس پُل پر لوگ دریا اور آس پاس کے نظاروں کو دیکھنے آ جاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ol. Boitet
لندن کا ’ٹاور برج‘
دنیا بھر میں مقبول اس پل کو ’ٹاور برج‘ کا نام اس کے دو ٹاورز اور لندن ٹاور کے قریب ہونے باعث دیا گیا۔ روزانہ چالیس ہزار گاڑیاں اس پل سے گزرتی ہیں۔ اس پل کے نیچے سے کشتیاں بھی گزرتی ہیں۔ اور اگر کشتیوں کے لیے جگہ کم ہو تو پل کے درمیانی حصوں کو اوپر کیا جاسکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/V. Flores
گلینفینن ویاڈکٹ، سکاٹ لینڈ
سکاٹ لینڈ کے اس حسین اور رومانوی علاقے میں تعمیر کردہ اس پل کو فلم ہیری پوٹر کے باعث زیادہ شہرت ملی۔ اس پل پر بھاپ سے چلنے والی ٹرین گزرتی ہے۔ 390 میٹر طویل اس پل میں اکیس محراب ہیں۔
تصویر: picture-alliance/P. Giovannini
ایڈنبرا کے ’تین پل‘
یہ تین پل ایڈنبرا کو فیفے سے ملاتے ہیں۔ 1890ء میں تعمیر کردہ سرخ ’فورتھ ریل برج‘ یونیسیکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔ اس کے ساتھ 1964ء میں ایک سسپینشن پل تعمیر کیا گیا اور 2017ء میں کوئنز فیری پل کی تعمیر بھی مکمل ہوئی۔ ش ح/ ا ا