فُٹ بال اسٹیڈیم میں الکوحل بیئر کی فروخت پر پابندی
18 نومبر 2022
ورلڈ کپ کے منتظمین نے اسٹیڈیم میں الکوحل بیئر کی فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ قطر میں فٹ بال میچوں کے لیے استعمال ہونے والے آٹھ میدانوں میں الکوحل بیئر کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
اشتہار
اس فیصلے کے ساتھ تاہم بغیر الکوحل بیئر اب بھی اس بار کے ورلڈ کپ کے سلسلے میں منعقد ہونے والے تمام 64 میچوں میں فٹ بال کے شیدائیوں کے لیے فراہم کی جائے گی۔ اس بارے میں ایسو سی ایٹیڈ پریس کو یہ اطلاع متعلقہ ادارے کے فیصلے کا علم رکھنے والے ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی تھی۔ اس شخص نے بتایا کہ اسٹیڈیم میں الکوحل بیئر کی فروخت پر پابندی کا فیصلہ قطر میںفیفا ورلڈ کپ2022 ء کے باقائدہ آغاز سے دو روز پہلے سامنے آیا ہے۔ اس طرح 12 سال بعد پہلی بار قطری حکام نے فیفا کے تجارتی شراکت داروں کا احترام ملحوظ رکھنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
یورپ کے فُٹ بال سپورٹرز کے ایک فین گروپ کے ایگزیکیوٹیو ڈائرکٹر رونان ایوین نے فیفا ورلڈ کپ کے میچوں کے دوران تمام اسٹیڈیمز میں الکوحل بیئر کی فروخت پر پابندی کے فیصلے کو ' انتہائی غلط‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں لکھا، ''بہت سے شائقین کے لیے، چاہے وہ شراب نہیں پیتے ہوں اور اپنے ممالک میں اس قسم کی اسٹیڈیم پالیسیوں کے عادی ہی کیوں نہ ہوں، ایونٹ سے پہلے یہ اعلان کچھ غیر ضروری تفصیلات کے مترادف ہے۔ اس سے ان کے ٹورنامنٹ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ ورلڈ کپ ٹونامنٹ کے آغاز میں محض 48 گھنٹے باقی ہیں اور ہم واضح طور پر ایک خطرناک علاقے میں داخل ہو گئے ہیں ۔‘‘ رونان ایوین نے مزید تحریر کیا کہ اب 'یقین دہانیوں' کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
قطر ایک مطلق العنان ریاست
قطر کی طرف سے اس طرح کا اچانک فیصلہ مغرب میں انتہائی سخت تصور کیا جاتا ہے لیکن قطر ایک خود مختار ملک ہے جس پر ایک موروثی آمر حکومت کرتا ہے، جس کے پاس تمام حکومتی فیصلوں کا مطلق العنان اختیار ہے۔ قطر توانائی سے مالا مال خلیجی ملک ہے جو دراصل پڑوسی عرب بادشاہت سعودی عرب کی پیروی کرتا ہے۔ قطر میں بھی مذہب اسلام کی قدامت پسند شکل جسے وہابیت کہا جاتا ہے، پائی جاتی ہے۔ سعودی عرب میں تاہم ہوٹل بارز میں شراب کی فروخت کی اجازت دی کئی سالوں سے موجود ہے۔ اسٹیڈیم میں الکوحل بیئر کی فروخت پر پابندی پر قطری حکومت اور اس کی سپریم کمیٹی برائے ترسیل نے تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
فیفا کے اس ورلڈ ایونٹ کے انعقاد کے سلسلے میں افتتاحی میچ سے چند ہفتوں پہلے ہی قطر کی طرف سے تاریخ میں تبدیلی کی گئی تھی۔
بیئر بنانے والی کمپنیوں کا کیا ہوگا؟
بیئر بنانے والی کمپنی Budweiser کی مرکزی کمپنی AB InBev ہر ورلڈ کپ میں بیئر فروخت کرنے کی خصوصی اجازت کے لیے لاکھوں ڈالر کی ادائیگی کرتی ہے۔ فیفا ورلڈ کپ 2022 ء کے لیے اس نے پہلے ہی اپنا زیادہ تر اسٹاک برطانیہ سے قطر بھج دیا ہے۔ اس توقع میں کہ لاکھوں شائقین ان کی بیئر خریدیں گے۔ اس کمپنی کی فیفا کے ساتھ شراکت داری کا سلسلہ 1986 ء میں شروع ہوا تھا اور یہ شمالی امریکا میں اگلے ورلڈ کپ کے لیے ایک ڈیل کی تجدید کے لیے مذاکرات میں شامل ہیں۔
ورلڈ کپ کے میزبان ممالک کے فیفا کے ساتھ معاہدے
2022 ء کے فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کی میز بانی کے لیے جب بولی لگائی تھی تو قطر نے اپنے اسٹیڈیمز میں الکوحل کی فروخت کی فیفا کی شرط سے اتفاق کیا تھا اور 2010 ء میں ووٹ جیتنے کے بعد اپنے معاہدے پر دستخط کرتے وقت بھی قطر نے دوبارہ یقین دلایا تھا۔
2014 ء کے ورلڈ کپکا انعقاد برازیل میں ہوا تھا۔ تب میزبان ملک کو میچوں کے دوران اسٹیڈیم میں شراب کی فروخت کی اجازت دینے پر مجبور کیا گیا تھا۔ اس کی منظوری کے لیے برازیل کو اپنے ملکی قوانین میں ترمیم کرنا پڑی تھی۔ کمپنی AB InBev کا فیفا کیساتھ جو معاہدہ تھا اُس کی تجدید 2011 ء میں ہوئی تھی۔
2022 ء میں دو ٹورنامنٹ پیکیج کی میزبانی کے لیے قطر کا انتخاب ہونے کے بعد AB InBev کمپنی جو بیلجیم میں قائم ہے، کو حالیہ مہینوں میں اس بارے میں بے یقینی کی صورتحال کا سامنا رہا ہے کہ وہ قطر میں بیئر کہاں پیش اور فروخت کر سکتی ہے۔
ستمبر میں اسٹیڈیم کے اندر اور میچ سے پہلے اور بعد میں الکوحل کے ساتھ بیئر کی فروخت کے لیے ایک معاہدے کا اعلان کیا گیا تھا۔ الکوحل فری یا الکوحل کے بغیر Bud Zero کو اسٹیڈیم کے اجتماعات میں فروخت کیے جانے اور شائقین کو برانڈڈ کپ میں اپنی نشستوں پر پینے کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
دوحہ قطر کا دارالحکومت ہے، جو اس سال فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ صحرا کی سیر سے لے کر شاندار فن تعمیر تک، اس شہر میں دیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
قطر کا ثقافتی مرکز، دوحہ
قطر ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست ہے، جس کا رقبہ تقریباً 11,500 مربع کلومیٹر (4,468 مربع میل) ہے۔ اس کے مقابلے میں آئرلینڈ سات گنا بڑا ہے۔ صدیوں پرانی روایات اور ہائپر ماڈرن فن تعمیر کے اثرات اس وسطی مشرقی امارات میں ملتے ہیں، خاص طور پر اس کے دارالحکومت دوحہ میں۔ قطر کی آبادی کی اکثریت ملک کے مالیاتی، ثقافتی اور سیاحتی مرکز میں رہتی ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
ڈاون ٹاؤن دوحہ، ویسٹ بے کی سیر
دوحہ ایک جدید ترین شہر ہے، جو اپنی دولت کی خوب نمائش کرتا ہے۔ تیل اور گیس کے بے پناہ ذخائر قطر کے باشندوں کو دنیا میں سب سے زیادہ فی کس آمدنی 98 ہزار یورو فراہم کرتے ہیں۔ 2.8 ملین آبادی میں سے صرف دس فیصد قطری شہری ہیں۔ ویسٹ بے ڈسٹرکٹ میں فلک بوس عمارتیں تخلیقی فن تعمیر کا منظر پیش کرتی ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
ماضی کی سیر، کتارا کلچرل ویلیج
تاریخی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ قطر کو اصل میں 'کتارا' کہا جاتا تھا۔ مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے درمیان اپنے جغرافیائی مقام کی وجہ سے یہ ملک خود کو ثقافتوں کے امتزاج کے طور پر دیکھتا ہے۔ سن 2010 میں کھولا گیا "کتارا کلچرل ویلیج" اپنے عجائب گھروں، گیلریوں اور تقریبات کے ساتھ یہی پیغام دینا چاہتا ہے۔ شہر کے مرکز سے صرف 10 منٹ کی ڈرائیو پر یہاں پہنچا جاسکتا ہے۔
تصویر: Marina Lystseva/TASS/dpa/picture alliance
مذہب، جب اذان کی آواز گونجتی ہے
قطر ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں بسنے والے زیادہ تر افراد سنی مسلمان ہیں۔ دن میں پانچ مرتبہ اذان کی پکار لوگوں کو خوبصورت مساجد کی جانب متوجہ کرتی ہے۔ دوحہ میں واقع قطر کی قومی امام عبدالوہاب مسجد میں تیس ہزار افراد جمع ہو سکتے ہیں۔ غیر مسلم افراد نماز کے اوقات کے علاوہ مساجد کی سیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: Nikku/Xinhua/dpa/picture alliance
شاپنگ مالز، ایک الگ دنیا
قطر میں شاپنگ مالز بہت بڑے پیمانے پر تعمیر کیے گئے ہیں اور ہر ایک مال کی اپنی ایک دنیا ہے۔ وہ نہ صرف خریداری کے لیے بنائے گئے ہیں — کچھ میں تھیم پارکس، سینما گھر اور ریستوراں بھی موجود ہیں۔ ایک مال میں آپ 'سنو مین' بنا سکتے ہیں جبکہ دوسرے میں آپ گونڈولیئر کے ساتھ کشتی میں سفر کر سکتے ہیں اور ایسا لگے گا کہ آپ وینس میں ہیں۔ یہ مالز 50 ڈگری درجہ حرارت میں گرمی سے بچنے کے لیے بہترین جگہیں ہیں۔
دوحہ میں واقع 'سوق واقف' قطر کی سب سے قدیم مرکزی مارکیٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کی اصل عمارت سن 2003 میں آگ لگنے سے تباہ ہو گئی تھی۔ اس کے باوجود تاجر یہاں ایک صدی سے زائد عرصے سے کپڑے، دستکاری، مصالحہ جات اور دیگر سامان فروخت کر رہے ہیں۔ یہ سووینئرز جمع کرنے یا شام کو ٹہلنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Igor Kralj/PIXSELL/picture alliance
نیشنل میوزیم، ریت اور سمندر کی شبیہ
قطر کے قومی عجائب گھر کا فوارہ، جس کی شکل موتیوں کی لڑی کی طرح ہے۔ پرل ڈائیونگ ملک کی تاریخی روایات میں سے ایک ہے۔ قطر کئی سالوں سے موتیوں کی تجارت کا مرکز تھا۔ یہ عمارت خود صحرائی گلاب کی شکل میں بنائی گئی ہے اور یہ معروف فرانسیسی معمار ژان نوویل نے تعمیر کی ہے۔ یہ قطر کے ثقافتی ورثے کے بارے میں جاننے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Sharil Babu/dpa/picture alliance
فن تعمیر، فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز
زہا حدید، سر نورمین فوسٹر اور ریم کولہاس جیسی معروف فن تعمیر کی کمپنیاں قطر میں اپنی سنسنی خیز عمارتوں کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ یہ اسکول آف اسلامک اسٹڈیز کی خوبصورت عمارت کو لندن اور بارسلونا میں قائم مینگیرا یوار آرکیٹیکٹس نے ڈیزائن کیا ہے۔ اس تخلیقی فن پارے میں عربی خطاطی میں درج حروف ایک مستقبلی ڈیزائن میں ضم ہو رہے ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
میوزیم آف اسلامک آرٹ
دوحہ کے میوزیم آف اسلامک آرٹ کو چینی نژاد امریکی معمار آئی ایم پائی نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ جزیرہ نما عرب کے اہم ترین عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ سادہ لیکن خوبصورت عمارت، جو پانی پر تیرتی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں اسلامی فن، قیمتی مسودے، سیرامکس، زیورات، ٹیکسٹائل اور بہت کچھ نمائش کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Norbert SCHMIDT/picture alliance
صحرا کی سیر
ملک کا زیادہ تر حصہ صحرائی مناظر پر مشتمل ہے۔ ڈیزرٹ سفاری کے لیے ریت کے ٹیلوں پر بہت سے سیاح اونٹ کی سواری یا جیپ کی سیر کا انتخاب کرتے ہیں۔ صحرا میں ایسے خاص خیمے بھی موجود ہیں، جہاں سیاح شب بسر کر سکتے ہیں۔
دوحہ میں سیر کے لیے صحرا سمیت طویل ساحلی پٹی موجود ہے۔ کٹارا بیچ کے نام سے یہاں ایک عوامی ساحل بھی ہے مگر یہاں نہانے کی اجازت صرف اس صورت میں ہے جب آپ نے مذہبی اعتبار سے مناسب لباس زیب تن کیے ہوں۔ اس کا مطلب ہے کہ خواتین کے لیے کوئی بکنی یا ون پیس باتھنگ سوٹ نہیں۔ آپ یہاں روایتی کشتیوں میں سوار ہو کر یا کارنیشے پر چہل قدمی کر کے سمندر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔