فٹبال ورلڈ کپ کا میزبان قطر، تاریخ اور سیاست کے آئینے میں
12 نومبر 2022
قطر کی انتیس لاکھ کی آبادی میں سے صرف دس فیصد ہی اس کے شہری ہیں۔ یہاں کسی غیرملکی کو شہریت دینا ایک نایاب عمل ہے۔ اسلام کی سخت گیر شکل نافذ ہونے کے باوجود یہاں غیرملکی شراب پی سکتے ہیں۔
اشتہار
ایک چھوٹا، لیکن توانائی کے وسائل سے مالا مال خلیجی ملک قطر اب دنیا کے سامنے اسٹیج پر اس طرح جلوہ گر ہو گا، جس طرح یہ پہلے کبھی بھی سامنے نہیں آیا ہوگا۔ اس شہرت کی وجہ قطر کی جانب سے اس ماہ کے آخر میں 2022ء کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی ہے۔ اس بظاہر ایک چھوٹے سے ملک نے دنیا بھر میں اپنی ساکھ میں اضافہ کیا ہے۔ دوحہ کے حکمرانوں نے اپنی قوم کو دنیا کے امیر ترین فی کس آمدنی والے شہریوں میں سے ایک بنانے کے لیے اپنی وسیع آف شور قدرتی گیس فیلڈز کا استعمال کیا ہے۔
انہوں نے اس رقم کو دنیا میں کھیل کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی کے لیے، عرب دنیا کا سب سے زیادہ تسلیم شدہ سیٹلائٹ نیوز چینل الجزیرہ قائم کرنے، امریکی فوجیوں کی میزبانی کے لیے ایک بہت بڑے فوجی اڈے کی تعمیر کے لیے بھی استعمال کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ قطر طالبان سمیت دیگر فریقین کے ساتھ بات چیت کے لیے مغرب کا ایک قابل اعتماد مذاکرات کار بھی ہے۔
قطرجزیرہ نما عرب میں واقع ہے اور اس کی زمینی سرحد سعودی عرب کے ساتھ متصل ہے۔ یہ جزیرہ نما ملک بحرین اور متحدہ عرب امارات کے بھی قریب بھی ہے۔ یہ ایران سے خلیج فارس کے اس پار واقع ہے اور اس کے ساتھ سمندر میں وسیع قدرتی گیس کے وسائل کا شریک ہے۔
قطر کا حجم امریکی ریاست ڈیلاویئر سے تقریباً دوگنا ہے۔ اس کی 2.9 ملین آبادی میں سے اکثریت اس کے مشرقی ساحل پر واقع دارالحکومت دوحہ کے آس پاس رہتی ہے۔ قطر بنیادی طور پر ایک ہموار، ریگستانی ملک ہے، جہاں گرمیوں میں درجہ حرارت زیادہ نمی کے ساتھ 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چلا جاتا ہے۔
قطر ایک مطلق العنان ریاست ہے، جس کی نگرانی اس کے حکمران امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کرتے ہیں۔ 42 سالہ شیخ تمیم نے اپنے والد کی طرف سے امارت چھوڑ دینے کے بعد جون 2013ء میں اقتدار سنبھالا تھا۔ ملک میں 45 نشستوں پر مشتمل ایک شوریٰ ہونے کے باوجود امیر مطلق العنان حکمران ہیں۔
یہاں دیگر خلیجی عرب ممالک کی طرح سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد ہے۔ یونین سازی اور ہڑتال کے حقوق انتہائی محدود ہیں۔ ملک میں انسانی حقوق کی کوئی آزاد تنظیمیں کام نہیں کر رہی ہیں۔ قطر کی کل آبادی کا صرف دس فیصد ہی اس کے شہری ہیں، جو گود سے لے کر گور تک وسیع سرکاری فوائد سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ نیچرلائزیشن یعنی کسی کو شہریت دینے کا عمل نایاب ہے۔
قطر کی تاریخ
الثانی خاندان نے 1847ء سے قطر پر حکومت کی ہے، حالانکہ یہ پہلے عثمانی اور پھر برطانوی سلطنتوں کے ماتحت تھا۔ 1971ء میں برطانیہ کے اس خطے سے نکل جانے کے بعد قطر ایک آزاد ملک بن گیا۔ یہاں تیل کی برآمدات دوسری جنگ عظیم کے بعد شروع ہوئیں، تاہم قطر کی جانب سے دنیا کو مائع قدرتی گیس کی ترسیل1997ء میں شروع کی گئی۔ اس نئی رقم نے قطر کے علاقائی عزائم کو تقویت دی۔ اس نے سیٹلائٹ نیوز نیٹ ورک الجزیرہ کی بنیاد رکھی، جس نے ذرائع ابلاغ میں ایک عرب نقطہ نظر پیش کیا۔ اس چینل نے 2011ء کی عرب بہار کے احتجاج کو ہوا دینے میں مدد کی۔ اس نے مشرق ومغرب کے سفر کے لیے ایک بڑی ایئر لائن، قطر ایئرویز بھی شروع کی۔
قطر کی بین الاقوامی سیاست
قطر سنی اسلام کی ایک انتہائی قدامت پسند شکل کی پیروی کرتا ہے جسے وہابیت کہا جاتا ہے، حالانکہ پڑوسی سعودی عرب کے برعکس یہاں غیر ملکیوں کو شراب پینے کی اجازت ہے۔ قطر کا عقیدہ اس کی سیاست کا بھی پتہ دیتا ہے۔ قطر نے 2011ء کی عرب بہار میں اسلام پسندوں کی حمایت کی، جن میں مصر کی اخوان المسلمین اور مصر کے سابق صدر محمد مرسی کے ساتھ ساتھ شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف کھڑے ہونے والے بھی شامل تھے۔
الجزیرہ ٹی وی القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے بیانات چلانے کے لیے مشہور ہوا۔ قطر نے عسکریت پسند گروپ حماس کے ساتھ ساتھ امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے میزبان کے طور پر بھی کام کیا، جس کی وجہ سے امریکہ 2021ء میں افغانستان سے نکل گیا۔ اسلام پسندوں کی حمایت کی وجہ سے بحرین، مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے قطر کا ایک سال تک بائیکاٹ کیا گیا۔ یہ بائیکاٹ صدر جو بائیڈن کے وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے کی تیاریوں کے دوران ختم ہوا۔
اشتہار
قطر کی فوجی اہمیت
1991ء کی خلیجی جنگ کے دوران مغربی فوجیوں کو ملک میں قیام کی اجازت دینے کے بعد، قطر نے ایک بلین ڈالر سے زیادہ کی لاگت سے اپنا سب سے بڑا العدید ایئر بیس بنایا۔ امریکی فوجیوں نے 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں اور اس کے نتیجے میں افغانستان پر حملے کے بعد خفیہ طور پر اس اڈے کا استعمال شروع کر دیا تھا۔
مارچ 2002ء میں اس وقت کے نائب صدر ڈک چینی کے دورے کی وجہ اس اڈے کی مشرق وسطیٰ میں موجودگی عام ہو گئی، حالانکہ وہاں امریکی موجودگی کے بارے میں حساسیت برسوں تک جاری رہی۔ اس کے بعد امریکہ نے 2003ء میں امریکی فوج کی سنٹرل کمانڈ کے ہیڈ کوارٹر کو العدید بیس میں منتقل کر دیا اور افغانستان، عراق اور شام میں داعش سمیت دیگر گرپوں کے خلاف فضائی کارروائیاں شروع کیں۔ اس اڈے کو کابل سے انخلا میں مدد کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔
دوحہ قطر کا دارالحکومت ہے، جو اس سال فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ صحرا کی سیر سے لے کر شاندار فن تعمیر تک، اس شہر میں دیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
قطر کا ثقافتی مرکز، دوحہ
قطر ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست ہے، جس کا رقبہ تقریباً 11,500 مربع کلومیٹر (4,468 مربع میل) ہے۔ اس کے مقابلے میں آئرلینڈ سات گنا بڑا ہے۔ صدیوں پرانی روایات اور ہائپر ماڈرن فن تعمیر کے اثرات اس وسطی مشرقی امارات میں ملتے ہیں، خاص طور پر اس کے دارالحکومت دوحہ میں۔ قطر کی آبادی کی اکثریت ملک کے مالیاتی، ثقافتی اور سیاحتی مرکز میں رہتی ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
ڈاون ٹاؤن دوحہ، ویسٹ بے کی سیر
دوحہ ایک جدید ترین شہر ہے، جو اپنی دولت کی خوب نمائش کرتا ہے۔ تیل اور گیس کے بے پناہ ذخائر قطر کے باشندوں کو دنیا میں سب سے زیادہ فی کس آمدنی 98 ہزار یورو فراہم کرتے ہیں۔ 2.8 ملین آبادی میں سے صرف دس فیصد قطری شہری ہیں۔ ویسٹ بے ڈسٹرکٹ میں فلک بوس عمارتیں تخلیقی فن تعمیر کا منظر پیش کرتی ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
ماضی کی سیر، کتارا کلچرل ویلیج
تاریخی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ قطر کو اصل میں 'کتارا' کہا جاتا تھا۔ مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے درمیان اپنے جغرافیائی مقام کی وجہ سے یہ ملک خود کو ثقافتوں کے امتزاج کے طور پر دیکھتا ہے۔ سن 2010 میں کھولا گیا "کتارا کلچرل ویلیج" اپنے عجائب گھروں، گیلریوں اور تقریبات کے ساتھ یہی پیغام دینا چاہتا ہے۔ شہر کے مرکز سے صرف 10 منٹ کی ڈرائیو پر یہاں پہنچا جاسکتا ہے۔
تصویر: Marina Lystseva/TASS/dpa/picture alliance
مذہب، جب اذان کی آواز گونجتی ہے
قطر ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں بسنے والے زیادہ تر افراد سنی مسلمان ہیں۔ دن میں پانچ مرتبہ اذان کی پکار لوگوں کو خوبصورت مساجد کی جانب متوجہ کرتی ہے۔ دوحہ میں واقع قطر کی قومی امام عبدالوہاب مسجد میں تیس ہزار افراد جمع ہو سکتے ہیں۔ غیر مسلم افراد نماز کے اوقات کے علاوہ مساجد کی سیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: Nikku/Xinhua/dpa/picture alliance
شاپنگ مالز، ایک الگ دنیا
قطر میں شاپنگ مالز بہت بڑے پیمانے پر تعمیر کیے گئے ہیں اور ہر ایک مال کی اپنی ایک دنیا ہے۔ وہ نہ صرف خریداری کے لیے بنائے گئے ہیں — کچھ میں تھیم پارکس، سینما گھر اور ریستوراں بھی موجود ہیں۔ ایک مال میں آپ 'سنو مین' بنا سکتے ہیں جبکہ دوسرے میں آپ گونڈولیئر کے ساتھ کشتی میں سفر کر سکتے ہیں اور ایسا لگے گا کہ آپ وینس میں ہیں۔ یہ مالز 50 ڈگری درجہ حرارت میں گرمی سے بچنے کے لیے بہترین جگہیں ہیں۔
دوحہ میں واقع 'سوق واقف' قطر کی سب سے قدیم مرکزی مارکیٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کی اصل عمارت سن 2003 میں آگ لگنے سے تباہ ہو گئی تھی۔ اس کے باوجود تاجر یہاں ایک صدی سے زائد عرصے سے کپڑے، دستکاری، مصالحہ جات اور دیگر سامان فروخت کر رہے ہیں۔ یہ سووینئرز جمع کرنے یا شام کو ٹہلنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Igor Kralj/PIXSELL/picture alliance
نیشنل میوزیم، ریت اور سمندر کی شبیہ
قطر کے قومی عجائب گھر کا فوارہ، جس کی شکل موتیوں کی لڑی کی طرح ہے۔ پرل ڈائیونگ ملک کی تاریخی روایات میں سے ایک ہے۔ قطر کئی سالوں سے موتیوں کی تجارت کا مرکز تھا۔ یہ عمارت خود صحرائی گلاب کی شکل میں بنائی گئی ہے اور یہ معروف فرانسیسی معمار ژان نوویل نے تعمیر کی ہے۔ یہ قطر کے ثقافتی ورثے کے بارے میں جاننے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Sharil Babu/dpa/picture alliance
فن تعمیر، فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز
زہا حدید، سر نورمین فوسٹر اور ریم کولہاس جیسی معروف فن تعمیر کی کمپنیاں قطر میں اپنی سنسنی خیز عمارتوں کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ یہ اسکول آف اسلامک اسٹڈیز کی خوبصورت عمارت کو لندن اور بارسلونا میں قائم مینگیرا یوار آرکیٹیکٹس نے ڈیزائن کیا ہے۔ اس تخلیقی فن پارے میں عربی خطاطی میں درج حروف ایک مستقبلی ڈیزائن میں ضم ہو رہے ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
میوزیم آف اسلامک آرٹ
دوحہ کے میوزیم آف اسلامک آرٹ کو چینی نژاد امریکی معمار آئی ایم پائی نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ جزیرہ نما عرب کے اہم ترین عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ سادہ لیکن خوبصورت عمارت، جو پانی پر تیرتی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں اسلامی فن، قیمتی مسودے، سیرامکس، زیورات، ٹیکسٹائل اور بہت کچھ نمائش کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Norbert SCHMIDT/picture alliance
صحرا کی سیر
ملک کا زیادہ تر حصہ صحرائی مناظر پر مشتمل ہے۔ ڈیزرٹ سفاری کے لیے ریت کے ٹیلوں پر بہت سے سیاح اونٹ کی سواری یا جیپ کی سیر کا انتخاب کرتے ہیں۔ صحرا میں ایسے خاص خیمے بھی موجود ہیں، جہاں سیاح شب بسر کر سکتے ہیں۔
دوحہ میں سیر کے لیے صحرا سمیت طویل ساحلی پٹی موجود ہے۔ کٹارا بیچ کے نام سے یہاں ایک عوامی ساحل بھی ہے مگر یہاں نہانے کی اجازت صرف اس صورت میں ہے جب آپ نے مذہبی اعتبار سے مناسب لباس زیب تن کیے ہوں۔ اس کا مطلب ہے کہ خواتین کے لیے کوئی بکنی یا ون پیس باتھنگ سوٹ نہیں۔ آپ یہاں روایتی کشتیوں میں سوار ہو کر یا کارنیشے پر چہل قدمی کر کے سمندر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔