فٹبال: کروشیا کی حمایت پر سرب ٹینس ہیرو جوکووچ کو گالیاں
مقبول ملک الزبتھ شوماخر
11 جولائی 2018
کئی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے والے سربیا کے ٹینس ہیرو نوواک جوکووچ کو فیفا ورلڈ کپ میں ہمسایہ ملک کروشیا کی حمایت کرنے پر اپنے ہی وطن میں گالیاں دی جا رہی ہیں۔ جوکووچ نے کہا ہے کہ کھیل تو سرحدیں اور تعصبات ختم کرتے ہیں۔
اشتہار
روس میں جاری فٹبال کے امسالہ فیفا ورلڈ کپ میں منگل دس جولائی کی رات ہونے والا پہلا سیمی فائنل فرانس نے بیلجیم کو ہرا کر جیت لیا تھا۔ دوسرا سیمی فائنل آج بدھ گیارہ جولائی کی رات انگلینڈ اور کروشیا کی ٹیموں کے مابین کھیلا جا رہا ہے اور فاتح ٹیم آئندہ اتوار کو فائنل میچ فرانس کے خلاف کھیلے گی۔
آج کے دوسرے سیمی فائنل کے حوالے سے سربیا کے ٹینس سٹار نوواک جوکووچ کروشیا کی ٹیم کی فتح کے خواہش مند ہیں لیکن یہ بات ان کے ہم وطن سرب باشندوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو پسند نہیں آئی۔ جوکووچ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کروآٹ کھلاڑیوں کی کھیلوں خاص کر فٹبال کے میدان میں صلاحیتوں کی تعریف کی تو سربیا میں ان پر تنقید کا ایک طوفان کھڑا ہو گیا۔
فٹبال کے کئی بین الاقوامی مبصرین کے مطابق کروشیا کی ٹیم موجودہ ورلڈکپ کی ایک مضبوط ٹیم ہے لیکن ایسی بھی نہیں کہ شروع میں ہی عام شائقین نے بڑی تعداد میں یہ توقع بھی کی ہو کہ کروشیا بھی فرانس اور انگلینڈ جیسی بڑی ٹیموں کی طرح سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا۔ اب لیکن ایسا ہو چکا ہے اور کروآٹ ٹیم اتنی تعریف کی بجا طور پر حق دار تو ہے کہ اس کی اب تک کی کامیابیوں کو سراہا جائے۔
نوواک جوکووچ نے بھی یہی کیا تھا۔ لیکن سربیا میں کھیلوں کی دنیا کی کامیاب ترین اور پسندیدہ ترین شخصیات میں شمار ہونے والے جوکووچ کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑی۔ سابق یوگوسلاویہ کی تقسیم کے بعد وجود میں آنے والے بلقان کے کئی خود مختار ممالک میں سے سربیا اور کروشیا ایک دوسرے کی ہمسایہ ریاستیں بھی ہیں اور 1990ء کی دہائی کے وسطی برسوں میں ان کی آپس میں ایک طویل اور خونریز جنگ بھی ہوئی تھی۔ کروشیا نے سربیا کے ساتھ خونریز جنگ کے بعد 1995ء میں آزادی حاصل کی تھی۔
اب جب کہ اس جنگ کے خاتمے کو بھی دو عشروں سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے، سرب عوام نے کروشیا کی مخالفت ابھی تک ترک نہیں کی اور نہ ہی اپنے سابقہ دشمن کو ابھی تک اپنا دوست تسلیم کیا ہے۔ اسی لیے کروشیا کی ٹیم کی تعریف و حمایت کرنے پر نوواک جوکووچ کو سربیا میں جتنی گالیاں دی گئیں اور اب تک دی جا رہی ہیں، ان میں سے ’کم عقل‘، ’بے وقوف‘ اور ’جاہل‘ بظاہر چند چھوٹی مثالیں ہیں۔
کھیلوں میں اس قومی تعصب کی ایک مثال یہ ہے کہ ملکی صدر آلیکسانڈر وُوچچ کی سیاسی جماعت سربیئن پروگریسو پارٹی کے ایک سیاستدان ولادیمیر جوکانووچ نے تو اپنی ایک ٹویٹ میں یہ بھی لکھ دیا، ’’صرف جاہل لوگ ہی کروشیا کی حمایت کر سکتے ہیں۔ نوواک، کیا تمہیں شرم نہیں آتی؟‘‘
اس پر نوواک جوکووچ کا جواب محض یہی تھا کہ کھیل تو (تعصبات اور نفرت) کی دیواریں گرا دیتے ہیں اور اس طرح کی سوچ کے ساتھ کھیل کے میدان میں بھی تعصبات کی گرتی ہوئی دیواریں دوبارہ کھڑی ہونے لگتی ہیں۔
سربیا کے اخبار ’ٹیلیگراف‘ میں اپنے اس موقف کا دفاع کرتے ہوئے ٹینس کے 12 گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتنے والے جوکووچ نے لکھا ہے، ’’کھیلوں کی اپنی ہی ایک عالمگیر زبان ہوتی ہے۔ وہ انسانوں کے مابین سرحدیں ختم کر دیتے ہیں اور مذہب، نسل اور قومیت جیسے عوامل کی بنیاد پر پائے جانے والے اختلافات ختم ہو جاتے ہیں۔‘‘
فٹ بال ورلڈ کپ کے چند یادگار لمحات
روس کی میزبانی میں ورلڈ کپ چودہ جون سے شروع ہو چکا ہے۔ اس کا فائنل میچ پندرہ جولائی کو ماسکو ہی میں کھیلا جائے گا۔ اس ورلڈ کے ابتدائی چار ایام کے چند دلچسپ لمحوں سے لطف لیجیے۔
تصویر: picture-alliance/empics/T. Goode
کین کا کارنامہ
انگلش ٹیم کے فٹ بالر ہیری کین نے تیونس کی ٹیم کے خلاف میچ میں مقررہ نوے منٹ کے بعد ملنے والے اضافی چار منٹ کے دوران گول کر کے اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا۔ اس میچ میں کین نے دو گول کیے۔ اس کامیابی پر انگلش ٹیم کو گروپ جی میں تین قیمتی پوائنٹس حاصل ہوئے ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Garanich
مانوئل نوئر دیکھتے رہ گئے
سترہ جون کو گروپ ایف کے ایک اہم میچ میں جرمنی کو میکسیکو کے خلاف ایک گول سے شکست ہوئی۔ جرمن گول کیپر مانوئل نوئر اپنی تمام تر صلاحیتوں کے باوجود میکسیکو کے بائیس سالہ نوجوان فٹ بالر ارونگ لوسانو کی لگائی ہوئی کک روکنے میں ناکام رہے۔
تصویر: Reuters/C. Hartmann
آئس لینڈ کی میچ میں اخلاقی فتح
پہلی مرتبہ فٹ بال ورلڈ کپ کھیلنے والے ملک آئس لینڈ کی ٹیم نے ارجنٹائن کی مضبوط ٹیم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ یہ میچ ایک ایک گول سے برابر رہا۔ آئس لینڈ کی ٹیم میچ برابر رکھ کر بھی جیت گئی کیونکہ ہر مبصر نے اُن کھیل کی واہ واہ کی۔ آئس لینڈ کے دارالحکومت رکیاوِک میں بھی عوام نے بھرپور مسرت کا اظہار کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/H. Kolbeins
میسی اپنی ٹیم کے لیے میچ نہ جیت سکے
ارجنٹائن کی ٹیم کے کپتان شہرہ آفاق فٹ بالر لیونل میسی شامل ہیں۔ آئس لینڈ کے خلاف کھیلے جانے والے گروپ میچ میں اُن کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ جب میچ ایک ایک گول سے برابر تھا تو میسی پینلٹی کک کو گول میں تبدیل کرنے میں ناکام رہے۔ اُن کی لگائی ہوئی کک آئس لینڈ گول کیپر نے روک لی تھی۔
تصویر: Reuters/C. Recine
ایران اور مراکش کا میچ
روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ میں ایران اور مراکش کے درمیان میچ کھیلا گیا۔ ایرانی حکومت نے سارے ملک میں کھلے عام میچ دیکھنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ خواتین کو بھی اسٹیڈیم میں داخل ہو کر فٹ بال میچ دیکھنے کی ممانعت ہے۔ سینٹ پیٹرز برگ کے اسٹیڈیم میں ایرانی خواتین نے جی بھر کر اپنی ٹیم کو داد دی۔ انہوں نے اپنی حکومت کو یہ پیغام بھی دیا کہ غیر ممالک میں رہتے ہوئے وہ ایرانی پابندی کی پرواہ نہیں کرتیں۔
تصویر: Reuters/D. Martinez
فائیو اسٹار میزبان
روس اور سعودی عرب کے درمیان فٹ بال ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ ماسکو کے لوژنکی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ روسی ٹیم نے اس میچ میں اپنی مخالف ٹیم کو پانچ گول سے ہرایا۔ مبصرین نے اس کارکردگی پر میزبان ملک کو ’فائیو اسٹار میزبان‘ قرار دے دیا۔
تصویر: Reuters/C. Recine
میچ ہارے گئے لیکن دوستی مضبوط ہو گئی
سعودی عرب اور روس کے میچ میں میزبان ملک کے صدر ولادیمیر پوٹن کے ہمراہ یہ میچ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی دیکھا۔ پوٹن اور شہزادہ محمد فٹ بال کھیل کی نگران تنظیم فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو کے دائیں اور بائیں بیٹھے ہوئے تھے۔ میچ کے دوران روسی صدر اور سعودی ولی عہد کے درمیان گفتگو کا تبادلہ بھی ہوتا رہا۔
تصویر: picture-alliance/TASS/A. Druzhinin
فٹ بال کے لیجنڈری کھلاڑی ماسکو میں
ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں موجود ماضی کے لیجنڈری فٹ بالروں سے بھی خصوصی ملاقات کی۔ ان میں ارجنٹائن کے ڈیاگو میراڈونا، سابقہ مغربی جرمنی کے لوتھر ماٹہاؤس، برازیل کے پیلے، نائجیریا کے کانو اور اوکاچا بھی شامل تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa//TASS/M. Metzel
رنگا رنگ افتتاحی تقریب
چودہ جون کو اولین میچ کے شروع ہونے سے قبل فٹ بال ورلڈ کپ کی رنگارنگ افتتاحی تقریب بھی منعقد کی گئی۔ اس تقریب کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے تمام کھلاڑیوں، شائقین اور فٹ بال آفشیلز اور دوسرے حکام کا خیرمقدم کیا۔ تقریب میں رابی ولیمز نے اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔ مبصرین نے اس مختصر رنگارنگ تقریب کو انتہائی متاثر کن قرار دیا۔