فٹ بال میچ فکسنگ اسکینڈل پر یُوایفا کا اجلاس
25 نومبر 2009جن ملکوں کی فیڈریشنوں کو بریفنگ کے لئے مدعو کیا گیا ہے اُن میں جرمنی کے علاوہ ترکی، آسٹریا، ہنگری، بوسنیا ہیرزگووینا، سلووینیا، کروشیا، بیلجیئم اور سوئٹزرلینڈ شامل ہیں۔ یہ میٹنگ سوئٹزر لینڈ کے شہرنائی اون میں طلب کی گئی ہے۔ فٹ بال کے نگران ادارے فیفا نے بھی چار دسمبر کو اِسی حوالے سے ایک اہم میٹنگ طلب کر رکھی ہے۔
میچ حکام، ریفری، کھلاڑی اور میدان سے باہر شرطیں لگانے والوں کا ایک بڑا گروہ ہے جو اِس میں ملوث بتایا جا رہا ہے۔ اسکینڈل میں کئی اہم میچ بھی ہیں جن کے نتائج کو تبدیل کرانے میں یہ سارے افراد کسی نہ کسی سطح پر شریک بتائے جا رہے ہیں۔ ابھی تک یہ دو سو میچ اُن نو ملکوں میں کھیلے گئے ہیں جو بدھ، پچیس نومبر کی خصوصی میٹنگ میں شریک ہوں گے۔
اِس سلسلے میں پولیس انکوائری بھی جاری ہے اور ابتداء میں جو کئی درجن چھاپے مارے گئے، اُن میں گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں۔ کم از کم پندرہ افراد کو جرمن پولیس نے حراست میں لیا ہے۔ اِن افراد میں کروشیا کے دو بھائی بھی شامل ہیں جو میچ فکسنگ کے حوالے سے خاصے بدنام ہیں۔ اِن افراد کے قبضے سے دس لاکھ یورو کی نقد رقم اور دوسری پراپرٹی پولیس نے اپنے قبضے میں لے لی ہے۔
ایک اہم گرفتاری کروشیا کے دارالحکومت زگرب میں کی گئی ہے۔ یورپی ملک سلوواینیا کے مطلوب شہری Dragan Mihelic کو اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ سلوواینیا سے کروشیا داخل ہونے کی کوشش میں تھا۔ اِس شخص کے وارنٹ گرفتاری جرمن استغاثہ کی جانب سے جاری کئے گئے تھے۔ کروشیا کے جج نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس کو جرمن حکام کی درخواست پر وہاں منتقل کردیا جائے گا۔ اِس سلسلے میں جرمنی کو آئندہ چالیس دنوں میں Dragan Mihelic کی حوالگی کی باقاعدہ درخواست دینا ہو گی۔ جرمن استغاثہ کے مطابق اِس اسکینڈل میں ملوث افراد کی کم از کم تعداد دو سو ہے۔
اِسی اسکینڈل کی ابتدائی تفتیش کے باعث مختلف یورپی ملکوں کے فٹ بال حکام اور سیکیورٹی اہلکار چوکنا ہو چکے ہیں۔ اسی باعث کروشیا میں گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ سوئٹزرلینڈ بھی اُن ملکوں میں شامل ہے جہاں میچ فکسنگ اسکینڈل کے اثرات میچوں پر ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔اِسی باعث سوئس حکام نے انکوائری عمل میں باضابطہ شریک ہونے کا اعلان کردیا تھا۔ سوئس میچ فکسنگ اسکینڈل کی تفتیش کے عمل کے دوران مرکزی استغاثہ کے دفتر کی ترجمان Jeannette Balmer نے بتایا ہے کہ اُن کے ملک میں کوئی ریفری یا کسی فٹ بال کلب کا اہلکار اِس اسکینڈل میں شریک نہیں ہے۔ اِن کے مطابق ایک پوری ٹیم شبے کے تحت تفتیشی دائرے میں ہے۔ اِس ٹیم کے کھلاڑیوں سے اسکینڈل میں ملوث نہ ہونے کا حلف نامہ لینے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ اِس کے علاوہ دوسرے لیول کی لیگ کے دو کلبوں کے ایک ایک کھلاڑی کو میچوں میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔ پولیس اُن سے پوچھ گچھ میں مصروف ہے۔ میچ فکسنگ اسکینڈل کے حوالے سے سوئٹزرلینڈ میں بھی دو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
اس سلسلے میں یہ پہلو بھی سامنے آ یا ہے کہ بلغاریہ کے کلب لوکوموٹو مزدرا نے سوئٹزرلینڈ کی نوجوان کھلاڑیوں میں سے دو میچوں میں جان بوجھ کر شکست کھائی تھی، جسے میچ فکسنگ اسکینڈل کی تفتیش کی جھولی میں ڈال دیا گیا ہے۔ اِسی طرح یونان کی فٹ بال ایسو سی ایشن کو مشتبہ چودہ مختلف میچوں کی چھان بین کرنے کے حوالے سے مطلوبہ معلومات فراہم کردی گئی ہیں۔ دریں اثبنا روس میں پارلیمنٹ کے ایک رکن Anton Belyakov نے وزارت انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسکینڈل کو مدنظر رکھتے ہوئے تفتیشی عمل کا آغاز کرے تا کہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ روس میں کوئی کلب، کھلاڑی، ریفری یا اہلکار تو میچ فکسنگ میں ملوث نہیں ہے۔ روسی رکن پارلیمان نے شک کا اظہار کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ روسی مافیا کی سرگرمیوں کی وجہ سے کہیں روسی ٹیم عالمی کپ کے لئے کوالیفائی کرنے میں ناکام تو نہیں ہوئی۔ یہ بھی اہم ہے کہ جرمن استغاثہ نے یونان اور روس میں کھیلے جانے والے کسی میچ کو اس اسکینڈل میں شامل نہیں کیا لیکن وہاں اِس اسکینڈل کے ممکنہ اثرات کا احساس پایا جاتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل