فٹ بال ورلڈ کپ کے تیسرے کوارٹر فائنل میچ میں انگلینڈ نے سویڈن کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے ہرا دیا۔ گزشتہ روز کھیلے گئے دو کوارٹر فائنل میچوں میں بیلجیم اور فرانس کی ٹیمیں سیمی فائنل مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔
اشتہار
انگلینڈ اور سویڈن کا میچ روس کے شہر اسمارا کے کاسموس ایرینا میں کھیلا گیا۔ دونوں ٹیموں نے قدرے محتاط انداز میں ابتداء کی لیکن انگلش ٹیم کے نوجوان کھلاڑیوں نے جلد ہی کھیل پر گرفت حاصل کر لی اور سویڈش گول پر حملے شروع کر دیے۔
پہلے ہاف میں زیادہ تر حملے انگریز کھلاڑیوں نے کیے۔ اس دوران سویڈش گول ایریا میں پہنچے ہوئے دفاعی کھلاڑی ہیری میگوائر نے تیسویں منٹ میں ایک کارنر پر ہیڈ سے گول کر دیا۔ پہلے ہاف کے اختتام پر انگلش ٹیم کے کھلاڑی راحیم اسٹرلنگ نے گول کرنے کے دو انتہائی آسان مواقع ضائع کیے۔ میچ میں انگلینڈ ٹیم نے سویڈش ٹیم کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا۔
دوسرے ہاف میں بھی انگلش ٹیم کا مورال واضح طور پر بلند دکھائی دیا اور اٹھانویں منٹ میں مڈ فیلڈر ڈیلی ایلی نے اپنی ٹیم کی سبقت کو دوہرا کر دیا۔ سویڈش ٹیم کو بھی گول کرنے کے مواقع ملے مگر اُن سے فائدہ نہ اٹھایا جا سکا اور وہ ضائع ہو گئے۔
گزشتہ رات کھیلے جانے والے ایک اور کوارٹر فائنل مرحلے سے برازیل کی ٹیم بھی ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی ہے۔ اس طرح جاری ورلڈ کپ کی ناک آؤٹ اسٹیج پر لاطینی امریکا کی تمام ٹیمیں خارج ہو گئی ہیں۔ سب سے آخر میں باہر ہونے والی لاطینی امریکی ٹیم برازیل تھی اور جسے بیلجیم کے ہاتھوں ایک گول کے مقابلے میں دو گول سے شکست ہوئی۔
اسی طرح فرانس نے ایک اور لاطینی امریکی ملک یوروگوئے کی ٹیم کو صفر کے مقابلے میں دوگول سے ہرایا۔ یوروگوئے کی ٹیم اپنے اسٹار فارورڈ کھلاڑی کاوانی کی خدمات سے محروم تھی۔ پری کوارٹر فائنل مرحلے میں پرتگال کے خلاف دو گول کرنے کے بعد وہ انجری کا شکار ہو گئے تھے۔
پہلا سیمی فائنل میچ فرانس اور بیلجیم کے درمیان دس جولائی کو سینٹ پیٹرز برگ میں کھیلا جائے گا۔ جب کہ دوسرے سیمی فائنل میچ کی میزبانی ماسکو لوژنیکی اسٹیڈیم کرے گا۔ اسی گراؤنڈ پر افتتاحی میچ کھیلا گیا تھا اور فائنل بھی یہیں کھیلا جائے گا۔ پندرہ جولائی کو کھیلے جانے والے فائنل میچ کو دیکھنے کے لیے خلیجی ریاست قطر کے امیر بھی ماسکو پہنچ رہے ہیں۔ قطر ہی میں چار برس بعد اگلے فٹ بال ورلڈ کپ کا انعقاد ہو گا۔
ژوآخم لُوو کی کوچنگ میں نشیب و فراز
ژوآخم لُوو جرمن فٹ بال ٹیم کے بارہ سال سے کوچ چلے آ رہے ہیں۔ اٹھاون سالہ اس کوچ کو روس میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ میں ٹیم کے ابتدائی راؤنڈ میں اخراج کے باوجود کوچنگ جاری رکھنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Hassenstein
جرمن ٹیم کی شکست سے بھی کوئی تبدیلی نہ آئی
ایسا محسوس کیا جا رہا تھا کہ روس میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کے ابتدائی گروپ لیول میں جرمنی کی ٹیم کی شکست کے بعد ژوآخم لُوو کے لیے کوچ رہنے کی مدت کم رہ گئی ہے۔ اُن کا کنٹریک سن 2022 تک ہے۔ اسی برس خلیجی ریاست قطر میں ورلڈ کپ کا انعقاد ہو گا اور وہ تب عالمی کپ جیتنے کی سوچ رکھتے ہیں۔ دوسری جانب جرمن فٹ بال فیڈرشن کی حمایت بھی انہیں حاصل ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Hassenstein
ایک غیر شاندار کھلاڑی
ژوآخم لُوو نے بطور فٹ بال کھلاڑی کے کُل باون میچ کھیلے اور صرف سات گول کیے۔ جنوب مغربی جرمن علاقے سے تعلق رکھنے والے لُوو آئنٹراخٹ فرینکفرٹ اور کارلس روہے کی جانب سے کھیلتے تھے۔ ایک کھلاڑی کے طور پر وہ بندس لیگا کے دوسرے درجے میں زیادہ عرصہ کھیلتے رہے۔
تصویر: picture alliance/dpa
کھلاڑی سے کوچ کی جانب سفر
کھلاڑی کے طور پر اپنا کیریر ختم کرتے ہوئے انہوں نے کوچ بننے کا فیصلہ کیا اور پہلی مرتبہ انہیں سوئٹزرلینڈ کے کلب ونٹرتھور کی کوچنگ تفویض کی گئی۔ اس کلب میں وہ سن 1994 تک کھیلتے رہے تھے۔ سن 1995 میں انہیں اشٹٹ گارٹ فٹ بال کلب کا نائب کوچ مقرر کیا گیا۔ یہیں پر اُن کی ملاقات تھوماس شنائیڈر سے ہوئی جو ابک سال بعد ان کے نائب کوچ بن گئے۔ وہ اشٹٹ گارٹ کے کوچ اگلے برس یعنی سن 1996 میں مقرر کیے گئے۔
تصویر: imago sportfotodienst
کوچنگ کے لیے ترکی روانگی
اُن کی کوچنگ کے دور میں اشٹٹ گارٹ نے سن 1997 میں جرمن کپ جیتا لیکن سن 1998 میں انہیں ترک شہر استنبول کے فٹ بال کلب فینر باچے نے کوچ بنانے کا فیصلہ کیا۔ وہ صرف ایک برس تک استنبول کے اِس کلب کے کوچ رہے۔
تصویر: Imago
استنبول کے بعد ایک اور فٹ بال کلب سے چُھٹی
وہ کچھ دیر تک کارلس روہے اور اِینسبرُوک فٹ بال کلبوں کے کوچ رہے۔ پھر وہ آسٹریا کے شہر ویانا روانہ ہو گئے۔ سن 2003 کے موسم گرما میں وہ ویانا کے کلب کے کوچ تھے لیکن چند ماہ بعد انہیں فارغ کر دیا گیا حالانہ اُن کے کلب نے آسٹریائی لیگ میں ٹاپ پوزیشن بھی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ژوگی اور ژؤرگن کا ملاپ
جرمن فٹ بال فیڈریشن نے رُئوڈی فولر کو بطور قومی کوچ فارغ کر دیا اور نیا کوچ ژؤرگن کلنزمان کو مقرر کیا۔ کلنزمان نے کوچنگ کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی ژوآخم لُووکو اپنا نائب مقرر کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Hannibal
حیرتوں نئے دور کی شروعات
جرمنی میں کھیلے جانے والے سن 2006 کے فٹ بال ورلڈ کپ میں جرمن ٹیم کے کوچ کلنزمان اور اُن کے نائب ژوآخم لُوو تھے۔ جرمن ٹیم سیمی فائنل میں اٹلی سے شکست کھا گئی۔ پہلی مرتبہ اسٹیڈیم کے باہر بھی لاکھوں جرمن شہریوں نے بڑی اسکرینوں پر اسی فٹ بال ورلڈ کپ کے میچوں کو دیکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
یورو چیمپئن شپ میں شکست
سن 2006 کے ورلڈ کپ کے بعد ژورگن کلنزمان مستعفی ہو گئے اور ژوآخم لُوو کو پہلی مرتبہ اپنے ملک کی قومی ٹیم کی کوچنگ کرنا پڑی۔ انہوں نے جرمن ٹیم کو سن 2008 میں کھیلی جانے والی یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کے فائنل میں لا کھڑا کیا لیکن اُن کی ٹیم اسپین سے ایک گول سے ہار گئی۔
تصویر: Sven Simon/picture-alliance
ایک مرتبہ پھر اسپین کا سامنا
سن 2010 کا ورلڈ کپ ژوآخم لُوو کا بطور کوچ پہلا عالمی کپ تھا۔ اُن کی نوجوان ٹیم نے انگلینڈ کو ہرا کر پری کوارٹر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔ اس راؤنڈ میں جرمن ٹیم نے ارجنٹائن کو چار گول سے ہرا کر کوارٹر فائنل میں پہنچی۔ سیمی فائنل میں جرمن ٹیم کو تجربہ کار ہسپانوی ٹیم کا سامنا کرنا پڑا اور وہ ایک گول سے جیت گئی۔
تصویر: Stephane de Sakutin/AFP/Getty Images
جرمن ٹیم کی کارکردگی میں بہتری
ژوآخم لُوو کی ٹیم نے سن 2012 کی یورپی چیمپیئن شپ کا آغاز شاندار انداز میں کیا۔ یہ مشترکہ طور پر پولینڈ اور یوکرائن میں کھیلی گئی۔ جرمنی نے گروپ لیول کے تمام میچ جیت کر کوارٹر فائنل کے مرحلے میں یونان کو ہرا کر کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ جرمنی نے جب یونان کو شکست دی تو یہ انٹرنیشنل میچوں میں مسلسل 15ویں جیت تھی اور ورلڈ ریکارڈ ہے۔ کوارٹر فائنل میں اطالوی ٹیم نے جرمنی کو شکست سے دوچار کر دیا۔
تصویر: Jens Wolf/dpa/picture-alliance
پھر ورلڈ کپ جیت لیا
سن 2014 میں برازیل میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کو ژوآخم لُوو کی ٹیم نے جیتا۔ یہ اُن کے کوچنگ کا سب سے بلند مقام خیال کیا جاتا ہے۔ جرمن ٹیم نے ارجنٹائن کے خلاف فائنل میچ جیت کر عالمی کپ کی ٹرافی جیتی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gebert
زوال کی ابتدا
ورلڈ کپ جیتنے کے بعد جرمن ٹیم نے سن 2016 کی یورپی چیمپئن شپ میں اپنا جیت کا سلسلہ تو مناسب انداز میں شروع کیا لیکن میزبان فرانس نے سیمی فائنل میں ژوآخم لُوو کی ٹیم کو دو گول ہرا دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Weiken
ایک اور قدرے کم اہمیت کا اعزاز
جرمن ٹیم نے سن 2017 کا کنفیڈریشن کپ جیت لیا۔ ورلڈ کپ سے قبل اس ٹورنامنٹ کو اہم خیال کیا جاتا ہے۔ روس میں کھیلے جانے والے کنفیڈریشن کپ کے فائنل میں ژوآخم لُوو کی ٹیم نے لاطینی امریکی ملک چلی کی ٹیم کو ایک گول سے ہرایا۔ اس جیت کے موقع پر خیال کیا گیا کہ ورلڈ کپ کا دفاع جرمن ٹیم کامیابی سے کر سکتی ہے، جو ممکن نہیں ہوا۔
تصویر: picture-alliance/M.Meissner
ایک ہی برس میں سب کچھ ختم ہو گیا
سن 2018 کا ورلڈ کپ جرمن ٹیم کے لیے ایک بھیانک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ گروپ لیول کے پہلے ہی میچ میں میکسیکو نے جرمنی کو ہرا دیا۔ سویڈن سے بمشکل میچ جیتا گیا۔ پھر جنوبی کوریا نے جرمن ٹیم کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے ہرا کر ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔ ژوآخم لُوو کی کوچنگ پر انگلیاں اٹھنا شروع گئیں لیکن بچت ہو گئی۔ وہ بدستور جرمن ٹیم کے قومی کوچ ہیں۔