فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی قطر اور روس کے نام
2 دسمبر 2010یکم اور دو دسمبر سے سوئٹزر لینڈ کے شہر زیورخ میں بین الاقوامی گہما گہمی آج میزبانوں کے ناموں کے اعلان کے بعد ماند پڑ گئی۔ سن 2018 کے ممکنہ میزبانوں نے اپنی اپنی پیشکش کے حوالے سے آدھ آدھ گھنٹے پر مشتمل پریزنٹیشن گزشتہ روز کی تھی۔ آج صبح سن 2022 کے ممکنہ میزبانوں نے اپنےاپنے دعوے پیش کئے۔ دو روزسے زیورخ بین الاقوامی لابیئنگ کا گڑھ بنا ہوا تھا۔
روس اور قطر کا اعلان غیر متوقع اور حیران کن تھا۔ برطانیہ اور امریکہ کے ناموں کو بہت زیادہ اہمیت حاصل تھی۔ ایگزیکٹو کمیٹی کی ووٹنگ نے تمام اندازوں کو قطعی طور پر غلط ثابت کردیا۔ ورلڈ کپ کے لئے میزبانی کی پیش کرنے والوں کی تعداد نو تھی۔ ان میں روس اور قطر یقینی طور پر چھپے رستم نکلے۔ روسی وزیر اعظم نے پہلے ہی روس کے حق میں فیصلہ ہونے کی صورت میں زیورخ پہنچنے کا اعلان کر دیا تھا۔
خلیجی ریاست قطر نے ایسے اسٹیڈیم تیار کرنے کا وعدہ کیا ہے جہاں درجہ حرارت کو کنٹرول کیا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ تمام اسٹیڈیم سے سبز مکانی گیسوں کا اخراج قطعاً نہیں ہو گا۔ فیفا کی ریوئیو کمیٹی کے مطابق چار لاکھ سیاحوں کو سنبھالنا بھی قطر جیسے چھوٹے ملک کے لئے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے لیکن یہ تبصرہ ووٹنگ پر اثرانداز نہیں ہو سکا۔ دوسری جانب فیفا نے قطر کی عالمی کپ کے لئے گرین کریڈینشل ٹیکنالوجی کی تعریف کی ہے۔ قطر کی جانب سے ورلڈ کپ کی مہم میں فرانس کے فٹ بالر زین الدین زدان اور ہالینڈ کے مشہور فٹ بالر رونالڈ بوئر اور بارسیلونا کے مینیجر گاڈی اولا شامل ہیں۔
فیفا کے صدر زیپ بلیٹر نے زیورخ کے میسے میں دونوں ورلڈ کپ کے میزبانوں کے ناموں کا اعلان کیا۔ بائیس رکنی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے خفیہ ووٹنگ میں حصہ لیا۔ کامیاب میزبان کو کم از کم بارہ ووٹ حاصل کرنا لازمی تھے۔ روس اور قطر کی پریزنٹیشن ٹیم کو حق میزبانی کے سرٹیفیکیٹ سونپے گئے۔
اس ووٹنگ کے حوالے سے روس کی جانب سے جوڑ توڑ کے عمل پر تنقید سامنے آ چکی ہے ۔ اس کے علاوہ ووٹنگ پر برطانوی نشریاتی ادارے کی اس رپورٹ کے بادل بھی چھائے ہوئے تھے جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیفا کی گورننگ باڈی کے تین اراکین کو ایک مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے لاکھوں ڈالر کی رشوتیں دی گئی تھیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: کشور مصطفیٰ