روس میں فٹ بال کا عالمی کپ چودہ جون سے شروع ہورہا ہے۔ تاہم اس دوران میزبان ٹیم روس کی کارکردگی کے حوالے سے شک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اشتہار
ہدف بالکل واضح ہے،’’ ہمیں خود کو بہترین میزبان ٹیم ثابت کرنا ہو گا۔‘‘ یہ بات روسی فٹ بال ٹیم کے کوچ اسٹانسلاو چرچیسوف نے کہی ہے، ’’ہمیں فائنل یا سیمی فائنل میں جرمنی کے مد مقابل ہونا ہے۔ اگر ہم اس مرحلے تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو میں دنیا کا خوش قسمت ترین شخص ہوں گا۔‘‘
روسی کوچ کی یہ خواہش سمجھ میں تو آسکتی ہے لیکن روس کو فٹ بال کے عالمی کپ کے حتمی مراحل میں تصور کرنے کے لیے بہت زیادہ تخیل کی ضرورت ہے۔ روس کے ساتھ گروپ میں سعودی عرب، مصر اور یوروگوائے ہیں۔ روسی کھلاڑیوں کی حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ عالمی کپ کی کمزور ترین میزبان ٹیم کہا جا رہا ہے۔
مارچ میں کھیلے گئے ایک دوستانہ میچ میں برازیل نے روس کو تین صفر سے شکست دی تھی۔ اسی طرح فرانس نے روس کو تین ایک سے ہرایا تھا ۔
اسٹانسلاو چرچیسوف تاہم اپنی ٹیم میں موجود مسائل کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔ ان کے تین اہم کھلاڑی کمر کی تکلیف کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ دو دفاعی کھلاڑی فی الحال کھیلنے کے قابل نہیں ہیں جبکہ پچاس بین الاقوامی میچوں میں ملک کی نمائندگی کرنے والے فارورڈ کھلاڑی الیگزانڈر کوکورن مارچ میں کھیلے گئے ایک میچ کے دوران زخمی ہو گئے تھے۔
اس کے علاوہ روسی فٹ بال ٹیم میں نئے ابھرتے ہوئے با صلاحیت کھلاڑیوں کی بھی کمی ہے۔ مثال کے طور پر روسی قومی ٹیم کاکوئی بھی کھلاڑی یورپ کے کسی بڑے کلب کے ساتھ نہیں کھیلتا۔ ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کی عمریں بڑھ چکی ہیں اور نئے کھلاڑیوں پر توجہ ہی نہیں دی گئی۔ تاہم اب ان شعبوں پر توجہ دی جار رہی ہے۔
اس سے قبل1994ء ، 2002ء اور 2014ء کے عالمی مقابلوں میں روس کی ٹیم پہلے ہی راؤنڈ میں ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی تھی۔ تاہم 2008ء کی یورپی چیمپئن شپ میں روس چوتھے نمبر پر آیا تھا۔
کیا اسٹانسلاو چرچیسوف عالمی کپ کے بعد بھی کوچ کا عہدہ اپنے ہاتھوں میں رکھنے میں کامیاب ہو سکیں گے؟ 1992ء کے بعد سے اب تک نو افراد روسی ٹیم کی کوچنگ کر چکے ہیں۔ تاہم موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اگر روسی ٹیم پہلے راؤنڈ میں ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی تو یہ حیرت کی بات نہیں ہو گی۔ اس سے قبل 2010ء کے عالمی کپ کے میزبان ملک جنوبی افریقہ کا سفر بھی ابتدائی تین میچوں کے بعد ہی اختتام پذیر ہو گیا تھا۔
فٹ بال ورلڈ کپ اور چند دلچسپ حقائق
فٹ بال کے اکیسویں عالمی کپ کی میزبانی اس برس روس کے سپرد ہے جہاں 14 جون سے 15 جولائی تک دنیا کی بہترین ٹیموں کے درمیان میچز کھیلے جائیں گے۔ فیفا ورلڈ کپ کے حوالے سے چند دلچسپ معلومات جانیے اس پکچر گیلری سے۔
اس برس بھی عالمی کپ حاصل کرنے کے لیے 32 ٹیمیں مد مقابل آئیں گی۔ ان میں آئس لینڈ اور پاناما کی ٹیمیں پہلی بار کولیفائی کرتے ہوئے حصہ لے رہی ہیں۔ سن 2026 میں فٹبال ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی ٹیموں کی تعداد 48 کر دی جائے گی۔
جرمنی ورلڈ کپ کے گزشتہ تین ٹورنامنٹس میں سب سے زیادہ گول کرنے والی ٹیم رہی ہے۔ جرمن فٹ بال ٹیم 2014ء میں اٹھارہ، 2010ء میں سولہ اور 2006ء میں چودہ گولز کے ساتھ سرفہرست رہی۔
تصویر: Imago/ActionPictures/P. Schatz
دنیا کی نصف آبادی کی دلچسپی
اعداد و شمار اکھٹا کرنے والے ایک ادارے کے مطابق فٹ بال کے اس برس عالمی کپ کو صرف ٹی وی پر ہی دیکھنے والوں کی تعداد 3.2 بلین ہو گی، جو دنیا کی تقریباﹰ نصف آبادی کے برابر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
ایران کے لیے سنگ میل
ایران اس برس پہلی بار متواتر دوسری مرتبہ عالمی کپ کھیلے گا۔
تصویر: Mehr
سب سے چھوٹا ملک
آئس لینڈ اس ورلڈ کپ میں کوالیفائی کرنے والا دنیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔
تصویر: picture-alliance/Back Page Images
دو براعظموں میں میچز
یہ پہلی بار ہو گا جب فٹ بال ورلڈ کپ کے میچ دو بر اعظموں، یورپ اور ایشیا میں کھیلے جائیں گے۔ اب کے عالمی مقابلوں میں سب سے کم درجہ بندی روس (65) اور سعودی عرب ( 63) کی ہے۔
تصویر: Reuters/D. Staples
64 میچز
ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس ٹورنمنٹ میں کُل 64 میچ کھیلے جائیں گے جیسے دیکھنے کے لیے اندازاﹰ دس لاکھ سے زائد غیر ملکی روس کا رخ کریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Antonov
جیتنے والی ٹیم کو انعام
اس برس عالمی چیمپئین کا تاج سر پر سجانے والی ٹیم کو 3.8 ملین ڈالر کی انعامی رقم دی جائے گی۔ دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم کو 2.8 ملین ڈالر کی انعامی رقم کی حقدار قرار پائے گی۔