1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فیس ایپ‘ سے ہوشیار رہنا چاہیے؟

عاطف بلوچ Patrick Grosse
19 جولائی 2019

چہرے میں ردوبدل کرنے والا روسی کمپنی کا ’فیس ایپ‘ صارفین میں انتہائی مقبول ہو رہا ہے لیکن کئی مغربی سیاستدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے ان کا ڈیٹا غلط ہاتھوں میں جا سکتا ہے۔

FaceApp
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Romano

روسی ڈویلپر 'وائرلیس لیب‘ کا 'فیس ایپ‘ نہ صرف اینڈرائنڈ بلکہ ایپل کے صارفین میں بہت مقبول ہو چکا ہے۔ اس ایپلیکیشن کی مدد سے کوئی بھی صارف اپنی تصویر میں ردوبدل کرتے ہوئے اپنے چہرے کے فیچرز اپنی مرضی کے بنا سکتا ہے۔ اس ایپ کو استعمال کرتے ہوئے کوئی بھی صارف اپنے چہرے کو عمر رسیدہ یا جوان بنا سکتا ہے۔

اس ایپ سے میک اپ کے ساتھ چہرے کے فیچرز کو خوبصورت بھی بنایا جا سکتا ہے۔ بالوں کو سنہرا کرنا، چہرے پر جھریاں ڈالنا یا چہرے کی جلد کی رنگت میں تبدیلی کرنا، اس ایپ کی مدد سے ممکن ہے۔ دنیا بھر کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی صارفین اس ایپ کے ذریعے اپنے چہرے کو بدل کر ان تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔

فیس ایپ کا کہنا ہے کہ اس کے صارفین صرف چند ساعتوں میں خود کو بوڑھا ہوتے دیکھ سکتے ہیں۔ کرنا صرف یہ ہوتا کہ ایک تصویر کو اس ایپ میں اپ لوڈ کرنا ہوتا ہے اور چند مرحلوں کے بعد کوئی بھی صارف اپنی مرضی کی تصویر تیار کر سکتا ہے۔ تاہم سائبر سکیورٹی فورسز ماہرین اور سیاستدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے صارفین کے ذاتی کوائف غلط ہاتھوں میں جا سکتے ہیں۔

یہ ایپ منصوعی ذہانت کے ساتھ کام کرتی ہے، جو یہ سمجھتی ہے کہ انسان بوڑھا کیسے ہوتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ تصویر کے فیچرز کو انتہائی حقیقی انداز میں تبدل کر سکتی ہے۔ یہ ایپ روسی ڈویلپر وائرلیس لیب کی ملکیت ہے اور یہ گزشتہ دو برسوں سے مارکیٹ میں موجود ہے تاہم حالیہ کچھ عرصے میں کچھ مشہور اور مقبول شخصیات کی طرف سے اس کے استعمال کی وجہ سے اس کی عوامی مقبولیت بڑھی ہے۔

وائرلیس لیب کا صدر دفتر سینٹ پیٹرس برگ میں قائم ہے۔ ناقدین کے بقول اس ایپ کے استعمال کرنے کے قواعد و ضوابط مبہم ہے۔ اس کمپنی کے بارے میں زیادہ معلومات بھی دستیاب نہیں ہے۔ یہ کمپنی نہ صرف صارفین کا ڈیٹا جمع کرتی ہے بلکہ تصاویر کو اپنے سرورز میں محفوظ بھی کر لیتی ہے۔ ماہرین نے اس بات کا خطرہ ظاہر کیا ہے کہ روسی حکومت ان معلومات تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔

تاہم فیس ایپ کے سی ای او یاروسلاف گونچاروف نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن کو ایسے کسی ایپ میں کوئی دلچسپی نہیں ہو سکتی، جو چہرے میں جھریاں ڈال رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایپ صرف وہی تصویر محفوظ کرتا ہے، جو صارفین اپنی رضا مندی سے اپ لوڈ کرتے ہیں اور جنہیں وہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ اس ایپ کے سرورز صرف روس میں ہی نہیں بلکہ امریکا، سنگاپور اور آئرلینڈ میں بھی ہیں، جو ایمازون یا گوگل سے تعلق رکھتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں