فیس بک اور ٹوئٹر نے سینکڑوں فرضی اکاؤنٹس بند کر دیے
22 اگست 2018
فیس بک اور ٹوئٹر نے ایسے سینکڑوں جعلی اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں، جن کے بارے میں یقین تھا کہ وہ روس اور ایران سے وابستہ تھے اور ان کا غلط استعمال کیا جا رہا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ اکاؤنٹس غلط معلومات پھیلانے میں ملوث تھے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے حوالے سے بتایا ہے کہ تقریبا ایسے ساڑھے چھ سو اکاؤنٹس اور پیجز کو بند کر دیا گیا ہے، جن کے بارے میں یقین ہو چلا تھا کہ جعلی معلومات کی ترسیل میں مصروف تھے۔ فیس بک کے بانی اور چیف ایگزیکٹیو مارک سوکر برگ نے منگل کے دن بتایا کہ بلاک کیے گئے یہ اکاؤنٹس فیس بک کے علاوہ انسٹا گرام پر بھی فعال تھے۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کی انتظامیہ کے مطابق ایسے دو سو چوارسی اکاؤنٹس بند کیے گئے ہیں، جو بظاہر ایران سے منسلک تھے۔ ٹوئٹر اور فیس بک کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے مزید حقائق جاننے کی خاطر چھان بین کا سلسلہ جاری ہے اور اس مقصد کی خاطر امریکی تحقیقاتی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جا رہا ہے۔
فیس بک کے سربراہ سوکر برگ نے کہا ہے کہ ڈیٹا کے تجزیات سے معلوم ہوا ہے کہ ایران اور روس میں موجود صارفین کی طرف سے پھیلانی جانے والی غلط فہمیوں کے مابین ابھی تک کوئی ربط نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں ممالک سے غلط معلومات پھیلانے کے جو طریقے استعمال کیے گئے ہیں، وہ تقریبا ایک جیسے ہی ہیں۔
سوشل میڈیا امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ صارفین ان پلیٹ فارمز کا غلط استعمال کرتے ہوئے معلومات تک غلط رسائی کرتے ہیں ، جس سے انفرادی طور پر صارفین کی سوچ کی ایک خاص زاویے سے تربیت ممکن ہے۔
ان ماہرین کے بقول سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو اس تناظر میں اپنی نگرانی بڑھانا چاہیے تاکہ جعلی خبروں اور غلط معلومات کو پھیلانے والے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
ادھر فیس بک اور ٹوئٹر جیسی ویب سائٹس نے اپنے اپنے پلیٹ فارمز پر نگرانی کا عمل سخت کر رکھا ہے۔ اس کی ایک وجہ نومبر میں امریکا میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات بھی ہیں۔ ان ویب سائٹس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس کریک ڈاؤن کے تحت بالخصوص سیاسی نوعیت کے مباحث کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے
ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیار، کون سا ملک کہاں کھڑا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا کی تیز رفتار ترقی ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب گامزن ہے۔ امکانات کی اس عالمگیر دنیا میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہو گا۔ دیکھیے کون سا ملک کہاں کھڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
آسٹریلیا، سنگاپور، سویڈن – سب سے آگے
دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے لیے یہ تینوں ممالک ایک جتنے نمبر حاصل کر کے مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔ سن 2013 تا 2017 کے انڈیکس میں فن لینڈ پہلے، سویڈن دوسرے اور آسٹریلیا تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/A. Cser
جرمنی، امریکا، فن لینڈ، فرانس، جاپان اور ہالینڈ – چوتھے نمبر پر
یہ چھ ممالک یکساں پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر ہیں جب کہ امریکا پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل ہو پایا ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں جرمنی تیسرے اور جاپان آٹھویں نمبر پر تھا۔ ان سبھی ممالک کو 9.44 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
آسٹریا، سمیت پانچ ممالک مشترکہ طور پر دسویں نمبر پر
گزشتہ انڈیکس میں آسٹریا جرمنی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا تاہم دی اکانومسٹ کی پیش گوئی کے مطابق اگلے پانچ برسوں میں وہ اس ضمن میں تیز رفتار ترقی نہیں کر پائے گا۔ آسٹریا کے ساتھ اس پوزیشن پر بیلجیم، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک ہیں۔
تصویر: Reuters
کینیڈا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ
8.87 پوائنٹس کے ساتھ یہ ممالک بھی مشترکہ طور پر پندرھویں نمبر پر ہیں
تصویر: ZDF
برطانیہ اور اسرائیل بائیسویں نمبر پر
اسرائیل نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 8.6 پوائنٹس کے ساتھ برطانیہ اور اسرائیل اس انڈیکس میں بیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ عرب امارات کا تئیسواں نمبر
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بہتر درجہ بندی یو اے ای کی ہے جو سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک کے ہمراہ تئیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
قطر بھی کچھ ہی پیچھے
گزشتہ انڈیکس میں قطر کو 7.5 پوائنٹس دیے گئے تھے اور اگلے پانچ برسوں میں بھی اس کے پوائنٹس میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود اٹلی، ملائیشیا اور تین دیگر ممالک کے ساتھ قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
روس اور چین بھی ساتھ ساتھ
چین اور روس کو 7.18 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے عہد کی تیاری میں یہ دونوں عالمی طاقتیں سلووینیہ اور ارجنٹائن جیسے ممالک کے ساتھ 32ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Baker
مشرقی یورپی ممالک ایک ساتھ
ہنگری، بلغاریہ، سلوواکیہ اور یوکرائن جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیاری بھی ایک ہی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس بین الاقوامی درجہ بندی میں یہ ممالک انتالیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Imago
بھارت، سعودی عرب اور ترکی بھی قریب قریب
گزشتہ انڈیکس میں بھارت کے 5.5 پوائنٹس تھے تاہم ٹیکنالوجی اختیار کرنے میں تیزی سے ترقی کر کے وہ اب 6.34 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ سمیت چار دیگر ممالک کے ساتھ 42 ویں نمبر پر ہے۔ سعودی عرب 47 ویں جب کہ ترکی 49 ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AP
پاکستان، بنگلہ دیش – تقریباﹰ آخر میں
بیاسی ممالک کی اس درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 77واں ہے جب کہ بنگلہ دیش پاکستان سے بھی دو درجے پیچھے ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان کے 2.40 پوائنٹس تھے جب کہ موجودہ انڈیکس میں اس کے 2.68 پوائنٹس ہیں۔ موبائل فون انٹرنیٹ کے حوالے سے بھی پاکستان سے بھی پیچھے صرف دو ہی ممالک ہیں۔ انگولا 1.56 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔