1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’فیس بک‘‘ مقدمہ ہار گئی

17 جون 2009

سوشل نیٹ ورکنگ کی مشہور ویب سائٹ ’’فیس بک‘‘ منگل کے روز جرمن شہر کولون کی ایک عدالت میں یہ ثابت کرنےمیں ناکام ہو گئی کہ جرمن سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹ ’’سٹوڈی وی زی‘‘ نے اس کی نقل کی تھی۔

فیس بک کا ماننا تھا کہ جرمن ویب سائٹ نے اس کا ڈئزائن اور کلرچرایاتصویر: picture-alliance/ dpa


عدالت کے مطابق سب سےزیادہ اور نمایاں فرق ان دونوں ویب سائیٹس کے رنگوں میں پایا جاتا ہے۔ ’’فیس بک‘‘ کےصفحات نیلے رنگ کے ہیں جبکہ ’’سٹوڈی وی زیڈ‘‘ کے صفحات کا رنگ سرخ ہے۔

اگرچہ ’’فیس بک‘‘ پوری دُنیا کے ساتھ ساتھ جرمنی میں بھی مقبول ہے لیکن جرمنی میں اِس کے مقابلے میں مقامی ویب سائٹ ’’سٹوڈی وی زیڈ‘‘ کے صارفین کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ ’’فیس بُک‘‘ نے اِس جرمن وَیب سائیٹ پر یہ الزام عاید کیا تھا کہ اس نے اپنی ویب سائیٹ کی گرافکس اور دیگر فیچرزکے لئے ’’فیس بک‘‘ کے چند کوڈز چرائے ہیں، جیسے کہ’’وال‘‘ اور ’’پوک‘‘ جس کے ذریعے صارفین دنیا بھر میں اپنے دوستوں سے رابطہ رکھتے ہیں اور اپنے خیالات ایک دوسرے تک بھی پہنچاتے ہیں۔

تاہم کولون کی اِس عدالت نے ’’سٹوڈی وی زیڈ‘‘ کو اس الزام سے بری الذمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ دونوں ویب سائٹس میں بہت زیادہ مماثلت پائی جاتی ہے تاہم ایسی کسی بد دیانتی کاکوئی ثبوت نہیں کہ کوئی فیچرز یا کوڈز چرائے گئے ہوں۔

StudiVZجرمنی کی مشہور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ہے

عدالت نے مزید بتایا کہ 2005ء میں ’’سٹوڈی وی زیڈ‘‘ ویب سائٹ کےبچوں، طالبعلموں اور عام لوگوں کے لئے بنائے گئے علٰیحدہ علٰیحدہ صفحات بہت مقبول تھےاور تب جرمنی میں کم ہی لوگ ’’فیس بک‘‘ سے آشنا تھے۔ ’’فیس بک‘‘ جرمن زبان میں مارچ 2008ء میں متعارف کر وائی گئی تھی۔

’’فیس بک‘‘ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ کمپنی اس فیصلے پر نظر ثانی کے لئے قانونی امکانات پر غور کرے گی۔ ’’فیس بک‘‘ کو دنیا بھر میں 200 ملین سے زائد رجسٹرڈ صارفین استعمال کر رہے ہیں، جن میں سے جرمن صارفین کی تعداد صرف دو ملین ہے۔


آج کل’’سٹوڈی وی زیڈ‘‘ اشاعتی اداروں کے گروپ ہولٹس برنک کی ملکیت ہے، جس نے اِسے سابقہ مالکان سے جنوری سن 2007ء میں خریدا تھا۔ جرمنی میں اِس سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ کے رجسٹرڈ صارفین کی تعداد تیرہ ملین بتائی جاتی ہے۔

رپورٹ : عروج رضا

ادارت : امجد علی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں