فیس بک نے سنگاپور حکومت کے حکم کے آگے سرجھکا دیا
30 نومبر 2019سنگاپور کے حکام نے فیس بک سے کہا تھا کہ وہ انتخابات میں دھاندلی سے متعلق ایک رپورٹ کو ٹھیک کرے۔ اس رپورٹ میں حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق متنازعہ قانون کا مقصد سنگاپور میں آزادئ رائے کو محدود کرنا ہے۔ لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کے ذریعے حقیقت میں وزراء کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا گیا ہے تا کہ وہ غلط معلومات عام کرنے والی پوسٹس کے ساتھ اُسے درست کرنے کا انتباہ بھی جاری کر سکیں۔
جس پوسٹ میں ترمیم لائی گئی ہے، وہ الیکس ٹین نامی ایک آسٹریلوی شہری نے تیئیس نومبر کو شائع کی تھی۔ الیکس ٹین سنگاپور حکومت کے خلاف ایک ویب سائٹ 'اسٹیٹس ٹائمز ریویو‘ چلاتے ہیں۔
انہیں پوسٹ شائع کرنے کے بعد متعلقہ حکام کی جانب سے ایک نوٹس بھیجا گیا کہ وہ پوسٹ کی تصیح کریں کیونکہ اس میں بعض معلومات الزام تراشی کے زمرے میں آتی ہیں۔
لیکن ٹین نے اس حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی غیر ملکی حکومت کے تابع نہیں ہیں کہ حکم تسلیم کریں۔
اس کے بعد سنگارپور حکومت نے فیس بک کو حکم دیا کہ وہ الیکس ٹین کی پوسٹ کے ساتھ تصیح نامہ شائع کرے، جس کی اس نے تعمیل کی۔
فیس بک کے ترجمان نے ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ سنگاپور حکام کے مطابق الیکس ٹین کی پوسٹ میں کچھ غلط معلومات شامل تھیں۔ ترجمان کے مطابق نیا قانون حال ہی متعارف کرایا گیا ہے اور توقع ہے کہ یہ آزادئ رائے پر قدغن کا سبب نہیں بنے گا۔
سنگاپور میں یہ نیا قانون پیر پچیس نومبر سے لاگو ہوا ہے۔ دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ فیس بک سنگاپور میں سرمایہ کاری کرنے والا ایک بڑا ادارہ ہے۔ یہ ادارہ سنگاپور میں ایک بلین امریکی ڈالر کی لاگت سے ایک نیا ڈیٹا بنک قائم کرنے جا رہا ہے۔ اس ڈیٹا بینک کو فیس بک کا ایشیائی ہیڈکوارٹرز کہا جا رہا ہے۔
ع ح ⁄ ش ج (اے ایف پی)