فیس بک واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا استعمال نا کرے، جرمن کمشنر
12 مئی 2021
جرمنی میں صارفین کے نجی ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق ریگولیٹری اتھارٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا استعمال نا کرے۔ فیس بک نے واٹس ایپ کو دو ہزار چودہ میں خرید لیا تھا۔
اشتہار
فیس بک کے بارے میں جرمنی میں یہ حکم شمالی جرمن صوبے ہیمبرگ میں عام صارفین کے نجی کوائف کے تحفظ کے نگران ریاستی کمشنر یوہانس کاسپار نے جاری کیا۔
انہوں نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ فیس بک کی طرف سے واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا استعمال کیے جانے سے یہ شدید خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ یوں فیس بک کی طرف سے صارفین کے ایسے تفصیلی انفرادی پروفائل تیار کیے جا سکتے ہیں، جن کا بعد ازاں غلط استعمال بھی ہو سکتا ہے۔
اشتہار
یورپی ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کی خلاف ورزی
ہیمبرگ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر کاسپار نے فیس بک کو واٹس ایپ صارفین کے کوائف استعمال کرنے سے روکنے کی وجہ واٹس ایپ کی وہ نئی پالیسی بتائی، جو یورپی یونین کے ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کے عین منافی ہو سکتی ہے۔
فیس بک کے جرمنی میں صدر دفاتر ہیمبرگ میں ہیں اور اسی لیے اس کمپنی کو یہ حکم اسی جرمن صوبے کے ریگولیٹرز نے دیا ہے۔ فوری طور پر فیس بک کو کم از کم تین ماہ کے لیے واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا استعمال نا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
فیس بُک کی دنیا میں پسندیدہ ترین عالمی رہنما
فیس بُک اگر کوئی ملک ہوتا تو ماہانہ 2.2 بلین متحرک صارفین کے ساتھ یہ آبادی کے اعتبار سے چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا سب سے بڑا ملک قرار پاتا۔ فیس بُک کی دنیا میں پسندیدہ ترین رہنما کون ہے؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پہلے نمبر پر
175 ممالک کے سربراہان مملکت، حکومتی وزرا اور اداروں کے فیس بُک اکاؤنٹس میں سے مودی تینتالیس ملین مداحوں کے ساتھ دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں۔ بھارتی وزارت عظمیٰ کا آفیشل فیس بُک پیچ بھی ٹاپ ٹین میں شامل ہے۔ مودی کی پوسٹ کی گئی ایک تصویر کو 1.1 ملین لائکس ملے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیچھے رہ گئے
صدر ٹرمپ کو شاید فیس بُک پر وزیر اعظم مودی کی برتری تو شاید پسند نہ ہو، لیکن وہ مودی سے دگنی پوسٹس کرتے ہوئے ’انٹریکشن ریٹ‘ کے حوالے سے مودی کو پچھے چھوڑ چکے ہیں۔ ٹرمپ کی اپنے اہل خانہ کے ساتھ کھینچی گئی تصویروں کو فیس بُک پر زیادہ پذیرائی ملتی ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/R. Ellis
اردن کہ ملکہ رانیا، فیس بُک پر عرب دنیا کی بھی ملکہ
اردن کی ملکہ رانیا کو فیس بُک پر پسند کرنے والوں کی تعداد میں ایک برس کے دوران 56 فیصد اضافہ ہوا۔ سولہ ملین فینز کے ساتھ وہ عرب دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں۔ انہیں پسند کرنے والے صرف اردنی باشندے ہی نہیں، بلکہ کئی دیگر عرب ممالک کے شہری بھی انہیں سوشل میڈیا پر پسند کرتے ہیں۔ ویسے اردن میں فیس بُک صارفین کی مجموعی تعداد 5.3 ملین ہے۔
تصویر: imago/Xinhua
کمبوڈیا کے وزیراعظم ہون سن
کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہون سن (تصویر میں دائیں) کا پیج لائیک کرنے والوں کی تعداد میں ایک برس کے دوران پچاس فیصد اضافہ ہوا اور اب ان کے فیس بُک فینز کی تعداد 9.6 ملین ہے۔ عالمی رہنماؤں کی درجہ بندی میں تو وہ پانچویں نمبر پر ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تعداد کمبوڈیا بھر میں فیس بک صارفین کی تعداد (7.1 ملین) سے بھی زیادہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Remissa
ترک صدر رجب طیب ایردوآن – یورپ میں پہلے نمبر پر
صدر ایردوآن کا ملک ترکی یورپی یونین کا ابھی تک رکن نہیں بن پایا لیکن فیس بُک پر ایردوآن کے چاہنے والوں کی تعداد 8.9 ملین ہے جو کسی بھی دوسرے یورپی ملک کے رہنما سے زیادہ ہے۔ ان کے بعد ملکہ برطانیہ کا نمبر آتا ہے جن کے فیس بُک کو ساڑھے چار ملین لوگ پسند کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Cetinmuhurdar
میرکل و ماکروں کدھر رہے؟
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں فیس بُک کی دنیا میں کچھ نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائے۔ میرکل کا فیس بُک پیچ صرف ڈھائی ملین لوگ پسند کرتے ہیں جب کہ ماکروں کے فیس بُک پر مداحوں کی تعداد 2.1 ملین ہے۔ تاہم ماکروں نے ٹرمپ کے عالمی ماحولیاتی معاہدے سے نکلنے کے اعلان کے جواب میں جو ویڈیو پیغام جاری کیا، اس کی مقبولیت کا مقابلہ ٹرمپ اور مودی بھی نہ کر پائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کو فیس بُک پر ’لائیک‘ کرنے والوں کی تعداد 8.1 ملین ہے۔ ان کے مقابلے میں ہمسایہ ملک ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق کے فالوورز کی تعداد صرف 3.3 ملین ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca/H. Sabawoon
مصری صدر عبدالفتاح السیسی
اردنی ملکہ کے بعد السیسی عرب دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں اور ان کا پیج پسند کرنے والوں کی تعداد 7.2 ملین ہے۔ یوں وہ دبئی کے امیر شیخ محمد بن راشد المکتوم سے کہیں آگے ہیں جو 3.7 ملین مداحوں کے ساتھ عرب دنیا میں السیسی کے بعد تیسرے نمبر پر براجمان ہیں۔
تصویر: Reuters/The Egyptian Presidency
جسٹن ٹروڈو کے مداح تو کم، لیکن دل زیادہ جیتے
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا فیس بُک پیج پسند کرنے والوں کی تعداد 5.8 ملین ہے۔ لیکن گزشتہ برس رمضان کے حوالے سے کینیڈین مسلمانوں کے لیے ان کے پیغام کی ویڈیو کو ساڑھے بارہ ملین لوگوں نے دیکھا اور قریب ایک ملین نے اس پر لائیک، شیئر یا کمنٹ بھی کیا۔ اسی طرح شامی مہاجر بچی کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان کی تصویر نے بھے لاکھوں دل جیتے۔
تصویر: picture-alliance/empics/J. Tang
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے سب سے زیادہ ’محبت‘
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسیندا آردرن خاص طور پر اپنا پیج چلانے میں کافی متحرک ہیں اور اکثر فیس بُک لائیو کے ذریعے عوام سے رابطے میں رہتی ہیں۔ ان کی ویڈیوز پر ’انگوٹھے سے پسند‘ کی بجائے ’سرخ دل سے پسند‘ کی تعداد چودہ فیصد رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D.Munoz
10 تصاویر1 | 10
فیس بک اپیل کی تیاریوں میں
یوہانس کاسپار کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''یہ حکم اس لیے جاری کیا گیا ہے کہ جرمنی بھر میں ان کئی ملین صارفین کے نجی کوائف سے متعلق ان کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے، جنہوں نے واٹس ایپ کو استعمال کرتے ہوئے ماضی میں اس کمپنی کی طرف سے خدمات کی شرائط کو قانوناﹰ تسلیم کیا تھا۔‘‘
انہوں نے کہا، ''یہ ضروری ہے کہ صارفین کو ان کے نجی کوائف کے ایسے استعمال سے پیدا ہونے والے خطرات سے بچایا جائے، جو غیر شفاف ہو اور نقصانات کا باعث بن سکتا ہو۔‘‘
اس فیصلے کے جواب میں جرمنی میں فیس بک کے اعلیٰ نمائندوں نے کہا ہے کہ وہ تمام تر قانونی امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکے۔
ہیمبرگ میں ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیٹرز نے فیس بک کو جو حکم دیا ہے، اس کی وجہ واٹس ایپ کی اس کے صارفین کے لیے اعلان کردہ نئی پالیسی بنی۔ اس پالیسی کے تحت دنیا بھر میں واٹس ایپ کے تقریباﹰ 1.5 بلین صارفین کو ایسی شرائط تسلیم کرنے کے لیے 15 مئی تک کا وقت دیا گیا ہے، جن کی وجہ سے فیس بک کو واٹس ایپ صارفین کے نجی ڈیٹا تک وسیع تر رسائی حاصل ہو جائے گی۔
اسی لیے واٹس ایپ کی طرف سے اس کے صارفین کو ان دنوں یہ مشورے بھی دیے جا رہے ہیں کہ وہ جلد از جلد اپنی ایپ کو اپ ڈیٹ کر لیں اور ساتھ ہی اس کے استعمال کی نئی شرائط بھی تسلیم کر لیں۔
جرمنی میں تقریباﹰ 82 ملین کی آبادی میں واٹس ایپ صارفین کی تعداد 60 ملین کے قریب ہے جبکہ پوری دنیا میں واٹس ایپ کی انسٹنٹ میسجنگ سروس استعمال کرنے والوں کی تعداد 1.5 بلین سے زیادہ بنتی ہے۔
ایرانی سوشل میڈیا پر کئی ایرانی خواتین نے اپنی ایسی تصاویر پوسٹ کیں، جن میں وہ حجاب کے بغیر عوامی مقامات پر دکھائی دے رہی ہیں۔
تصویر: privat
یہ ایرانی خواتین کسی بھی عوامی جگہ پر اپنا حجاب سر سے اتار کر ہوا میں لہرا دیتی ہیں۔
تصویر: picture alliance /abaca
حجاب کے خاتمے کی مہم گزشتہ برس دسمبر سے شدت اختیار کر چکی ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
اس مہم کے ذریعے حکومت سے لازمی حجاب کے قانون کے خاتمے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کے لیے سر ڈھانپنا اور لمبا کوٹ یا عبایا پہننا لازمی ہے۔
تصویر: privat
اس قانون کی خلاف ورزی پر کسی بھی خاتون یا لڑکی کو ہفتوں جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: privat
ایرانی حکام کے مطابق یہ ’پراپیگنڈا‘ غیر ممالک میں مقیم ایرانیوں نے شروع کیا۔
تصویر: privat
ایران میں ایسی ’بے حجاب‘ خواتین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تصویر: privat
صدر روحانی کا کہنا ہے کہ عوام کی طرف سے تنقید نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔
تصویر: privat
صدر روحانی نے ایک سرکاری رپورٹ بھی عام کر دی، جس کے حجاب کے قانون کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: privat
اس رپورٹ کے مطابق قریب پچاس فیصد ایرانی عوام لازمی حجاب کے قانون کی حمایت نہیں کرتے۔
تصویر: privat
10 تصاویر1 | 10
واٹس ایپ کو فیس بک نے 2014ء میں خریدا تھا
انسٹنٹ میسجنگ سروس واٹس ایپ کو فیس بک نے 2014ء میں 19 بلین ڈالر کے عوض خریدا تھا۔ اب فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ کی کوشش ہے کہ وہ واٹس ایپ کو بھی فیس بک کے لیے زیادہ سے زیادہ آمدنی کے لیے استعمال کریں۔
اسی لیے فیس بک کی طرف سے واٹس ایپ صارفین کے نجی ڈیٹا کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔
دریں اثناء واٹس ایپ کو اپنے کاروبار میں 'سگنل‘ اور 'ٹیلی گرام‘ جیسی ایپس کی طرف سے بڑھتے ہوئے مقابلے کا سامنا بھی ہے۔ یہ دونوں پلیٹ فارم ہی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے ہاں صارفین کی پرائیویسی اور ان کے پرسنل ڈیٹا کا تحفظ واٹس ایپ کے مقابلے میں کہیں بہتر اور مؤثر انداز میں کیا جاتا ہے۔
فیس بک کے دنیا بھر میں اپنے صارفین کی تعداد بھی اربوں میں بنتی ہے۔ اس کمپنی کے لیے ہیمبرگ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر کا فیصلہ صرف جرمنی کی حد تک ہی بہت نقصان دہ نہیں ہو گا بلکہ اس کے اثرات یورپی سطح پر بھی وسیع اور شدید ہو سکتے ہیں۔
اس کا سبب یہ ہے کہ ہیمبرگ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر کاسپار نے یورپی یونین سے بھی مطالبہ کر دیا ہے کہ وہ بھی فیس بک پر پابندی لگا دے کہ وہ واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا استعمال نا کرے۔
اگر یورپی یونین نے بھی یہ ممانعت کر دی، تو 27 ممالک پر مشتمل اس بہت بڑی یورپی منڈی کو دیکھتے ہوئے یہ امر یقینی ہے کہ یہ فیس بک کے لیے بہت بڑا دھچکا ہو گا۔
م م / ک م (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)
انسٹاگرام ماحول کو بیدردی سے تباہ کر رہا ہے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اثر و رسوخ رکھنے والوں نے کچھ حیرت انگیز مقامات کو انتہائی ستم ظریفی سے برباد کر دیا ہے۔ ان کے فالورز انہی قدرتی مقامات کا رخ کرتے ہیں اور کوڑا کرکٹ وہاں چھوڑ آتے ہیں۔
تصویر: instagram.com/publiclandshateyou
سُپر بلوم سے بربادی تک
گزشتہ برس غیرمعمولی زیادہ بارشوں کی وجہ سے جنوبی کیلیفورنیا میں رواں برس جنگلی پھولوں کے کارپٹ بچھ گئے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پچاس ہزار سے زائد لوگوں نے اس علاقے کا رخ کیا۔ بہت سے لوگ ایک اچھی انسٹاگرام تصویر کے لیے نازک پھولوں کو روندتے اور کچلتے چلے گئے۔ جو کچرا وہاں پھینکا گیا، اسے چننے میں بھی ایک عرصہ لگے گا۔
تصویر: Reuters/L. Nicholson
جب کوئی قدرتی مقام مشہور ہو جائے
امریکا کا دریائے کولوراڈو مقامی خاندانوں کے لیے پکنک کی جگہ ہوتا تھا لیکن انسٹاگرام کی وجہ سے یہ امریکا کا سب سے بڑا سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔ انسٹاگرام کے آنے کے بعد سے یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد چند ہزار سے بڑھ کر لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ ٹریفک کے مسائل بڑھنے کے ساتھ ساتھ مقامی وسائل کا بھی بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔
تصویر: imago/blickwinkel/E. Teister
غیر ارادی نتائج
جرمنی کے ایک مقامی فوٹوگرافر یوہانس ہولسر نے اس جھیل کی تصویر انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی تو اس کے بعد وہاں سیاحوں نے آنا شروع کر دیا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں اس فوٹوگرافر کا کہنا تھا جہاں گھاس تھی اب وہاں ایک راستہ بن چکا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے فوجیوں نے مارچ کیا ہو۔ اب وہاں سگریٹ، پلاسٹک بوتلیں اور کوڑا کرکٹ ملتا ہے اور سیاحوں کا رش رہتا ہے۔
آسٹریا کے اس گاؤں کی آبادی صرف سات سو نفوس پر مشتمل ہے لیکن انسٹاگرام پر مشہور ہونے کے بعد یہاں روزانہ تقریبا 80 بسیں سیاحوں کو لے کر پہنچتی ہیں۔ یہاں روزانہ تقریبا دس ہزار سیاح آتے ہیں۔ نتیجہ کوڑے کرکٹ اور قدرتی ماحول کی تباہی کی صورت میں نکل رہا ہے۔
اسپین کا جزیرہ ٹینیریف سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ یہاں قریبی ساحل سے جمع کیے گئے پتھروں سے ہزاروں ٹاور بنائے گئے ہیں۔ یہ تصاویر کے لیے تو اچھے ہیں لیکن ان پتھروں کے نیچے رہنے والے کیڑوں مکڑوں کے گھر تباہ ہو رہے ہیں۔
تصویر: Imago Images/McPHOTO/W. Boyungs
قدرتی ماحول میں تبدیلیاں نہ لائیں
پتھروں کی پوزیشن تبدیل کرنے سے زمین کی ساخت اور ماحول بھی تبدیل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال کے شروع میں یہ تمام ٹاور گرا دیے گئے تھے اور ماہرین نے سیاحوں سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسی تبدیلیاں نہ لائیں۔ لیکن اس کے چند ہفتوں بعد ہی سیاحوں نے دوبارہ ایسے ٹاور بنانا شروع کر دیے تھے۔
تصویر: Imago Images/robertharding/N. Farrin
آئس لینڈ کی کوششیں
دس ملین سے زائد تصاویر کے ساتھ آئس لینڈ انسٹاگرام پر بہت مشہور ہو چکا ہے۔ بہترین تصویر لینے کے چکر میں بہت سے سیاح سڑکوں کے علاوہ قدرتی ماحول میں گاڑیاں چلانا اور گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔ اب ایسا روکنے کے لیے سیاحوں سے ایئرپورٹ پر ایک معاہدہ کر لیا جاتا ہے کہ وہ قدرتی ماحول کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/E. Rhodes
شرم کا مقام
ایک نامعلوم انسٹاگرام اکاؤنٹ ’پبلک لینڈ ہیٹس یو‘ انسٹاگرامرز کے غیرذمہ دارانہ رویے کے خلاف کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اکاؤنٹ پر ان مشہور انسٹاگرامرز کی تصاویر جاری کی جاتی ہیں، جو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس طرح امریکی نیشنل پارک سروس نے کئی انسٹاگرامر کے خلاف تحقیات کا آغاز کیا۔