فیس بک کا نیا اسکینڈل اور اعتراف: ناقدین کو چپ کرانے کی کوشش
16 نومبر 2018
دنیا کے سب سے بڑے آن لائن نیٹ ورک فیس بک کو ایک نئے اسکینڈل کا سامنا ہے۔ فیس بک پر الزام ہے کہ اس نے تعلقات عامہ کی ایک امریکی فرم کے ساتھ ایسا معاہدہ کر رکھا تھا، جس کا مقصد اس کمپنی کے ناقدین کو بدنام کرنا تھا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ فیس بک کی انتظامیہ نے امریکا کی ایک پبلک ریلیشنز فرم کی خدمات اس لیے حاصل کیں کہ وہ اس سوشل میڈیا نیٹ ورک کے ناقدین کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں ناقابل اعتماد ثابت کرنے کی کوشش کرے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس فرم کو کی جانے والی مالی ادائیگیوں کے بعد ہی غیر محسوس طریقے سے عالمی رائے عامہ کی توجہ بین الاقوامی سطح پر سرگرم سرمایہ کار جارج سوروس کی طرف مبذول کرائی گئی تھی۔
اسی دوران فیس بک نے یہ اعتراف بھی کر لیا ہے کہ ’ڈیفائنرز‘ (Definers) نامی اس فرم کے ساتھ اشتراک عمل سے اس امر کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی کہ وہ عملی طور پر صحافیوں کو ترغیب دے کہ وہ ’فریڈم فرام فیس بک‘ کو ملنے والی مالی وسائل کے ذرائع کی چھان بین کریں۔
فریڈم فرام فیس بک یا ’فیس بک سے آزادی‘ نامی تنظیم کی کوشش یہ تھی کہ فیس بک جیسے سوشل میڈیا نیٹ ورک کو عام انسانوں کی زندگیوں کو اپنے حصار میں لے لینے سے روکنے کی کوششیں کی جانا چاہییں۔ Freedom from Facebook اس آن لائن نیٹ ورک کے خلاف سرگرم ایک تنظیم ہے اور ’ڈیفائنرز‘ کی خدمات حاصل کرتے ہوئے فیس بک نے کوشش کی تھی کہ اس تنظیم اور جارج سوروس جیسی شخصیات کو بدنام کیا جائے۔
ایرانی خواتین کا حجاب کے خلاف انوکھا احتجاج
ایرانی سوشل میڈیا پر کئی ایرانی خواتین نے اپنی ایسی تصاویر پوسٹ کیں، جن میں وہ حجاب کے بغیر عوامی مقامات پر دکھائی دے رہی ہیں۔
تصویر: privat
یہ ایرانی خواتین کسی بھی عوامی جگہ پر اپنا حجاب سر سے اتار کر ہوا میں لہرا دیتی ہیں۔
تصویر: picture alliance /abaca
حجاب کے خاتمے کی مہم گزشتہ برس دسمبر سے شدت اختیار کر چکی ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
اس مہم کے ذریعے حکومت سے لازمی حجاب کے قانون کے خاتمے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کے لیے سر ڈھانپنا اور لمبا کوٹ یا عبایا پہننا لازمی ہے۔
تصویر: privat
اس قانون کی خلاف ورزی پر کسی بھی خاتون یا لڑکی کو ہفتوں جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: privat
ایرانی حکام کے مطابق یہ ’پراپیگنڈا‘ غیر ممالک میں مقیم ایرانیوں نے شروع کیا۔
تصویر: privat
ایران میں ایسی ’بے حجاب‘ خواتین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تصویر: privat
صدر روحانی کا کہنا ہے کہ عوام کی طرف سے تنقید نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔
تصویر: privat
صدر روحانی نے ایک سرکاری رپورٹ بھی عام کر دی، جس کے حجاب کے قانون کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: privat
اس رپورٹ کے مطابق قریب پچاس فیصد ایرانی عوام لازمی حجاب کے قانون کی حمایت نہیں کرتے۔
تصویر: privat
10 تصاویر1 | 10
نیو یارک ٹائمز کے مطابق فیس بک کی انتظامیہ نے اس بارے میں اعتراف کے بعد اس امریکی پبلک ریلیشنز فرم کے ساتھ اپنا معاہدہ بھی ختم کر دیا ہے۔
اس بارے میں فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ کا کہنا ہے کہ خود انہیں بھی اس معاملے کا علم ذرائع ابلاغ کے ذریعے ہی ہوا تھا۔
اس موضوع پر صحافیوں کے ساتھ ایک ٹیلی فون کانفرنس میں زکر برگ نے کہا، ’’فیس بک کی کمیونیکیشن ٹیم میں سے کسی نے اس لابی ایجنسی کی خدمات حاصل کی ہوں گی۔‘‘
یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیس بک کے کاروباری امور کی نگران خاتون عہدیدار شیرل سینڈ برگ، جو عام طور پر اس کمپنی سے متعلق سیاسی معاملات پر بھی زیادہ توجہ دیتی ہیں، کو بھی ’ڈیفائنرز‘ کے ساتھ معاہدے کا علم نہیں تھا۔
اس پریس کانفرنس میں مارک زکربرگ نے یہ بھی کہا، ’’اس کے باوجود کہ کئی دوسرے ادارے ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں، میرے لیے فیس بک کی سربراہی کا یہ تو کوئی طریقہ ہے ہی نہیں کہ اس طرح کے راستے استعمال کیے جائیں۔‘‘
مارک زکربرگ نے اپنے ناقدین کی طرف سے خود پر اس وجہ سے کی جانے والی تنقید کو بھی مسترد کر دیا کہ انہیں یہ علم کیوں نہیں تھا کہ ان کے ادارے میں کیا کچھ ہو رہا ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے زکربرگ نے کہا، ’’کسی ایسے ادارے میں جو اتنا بڑا ہو جتنا کہ فیس بک، ایسا تو ہمیشہ دیکھنے میں آ سکتا ہے کہ کارکنوں کی طرف سے ایسے فیصلے یا اقدامات کیے جائیں، جن کا خود کمپنی سربراہ کے طور پر انہیں بھی علم نہ ہو۔‘‘
م م / ع ت / اے ایف پی
آپ آئی فون کے بارے میں کتنا جانتے ہیں؟
2016ء میں پہلی بار آئی فون کی فروخت میں کمی کی خبریں آ رہی ہیں۔ ایپل کی کل کمائی کا 63 فیصد حصہ آئی فون سے آتا ہے۔ آئی فون اپنے لیے مارکیٹ میں ایک خاص مقام بنانے میں کیسے کامیاب ہوا؟
تصویر: picture alliance/AP Images/P. Sakuma
جی ہاں، ’جامنی‘
جس وقت آئی فون صرف ڈرائنگ بورڈ پر بنا ایک آئيڈيا تھا، اس کا پروجیکٹ کوڈ ’جامنی‘ تھا۔ ایپل کے ایک سابق مینیجر کے مطابق جامنی کی ٹیم جس جگہ کام کرتی تھی، وہ کسی ہاسٹل کے کمرے سے ملتا جُلتا تھا۔ کمرے میں پیزا کی مہک تھی اور دیواروں پر ایک فائٹ کلب کے پوسٹر۔
تصویر: picture alliance/AP Images/P. Sakuma
کیا وقت ہوا ہے؟
سٹیو جابز پہلا آئی فون 29 جون 2007ء کو صبح 9:42 بجے دنیا کے سامنے لائے۔ تقریب کا وقت اس طرح کا رکھا گیا تھا کہ جب لوگ نئی مصنوعات کی تصاویر دیکھیں تو ڈسپلے پر وہی وقت نظر آ رہا ہو، جو اُس لمحے اصل وقت ہو۔ وقت کی اس پابندی کا خیال کمپنی ہمیشہ رکھتی چلی آئی ہے گو 2010ء میں آئی پیڈ لانچ کرتے وقت ایک منٹ کا فرق آ گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Mabanglo
اگلی جنریشن کی ٹیکنالوجی
یہ صحیح ہے کہ سب سے پہلا آئی فون 599 ڈالر کا تھا جو کہ تب خاصا مہنگا تھا لیکن ایک فون وہ سب کچھ کر سکتا تھا، جو اس وقت تک مجموعی طور پر 3000 ڈالر کی قیمت والے مختلف آلات مل کر کرتے تھے۔ آئی فون نے سی ڈی پلیئر، کمپیوٹر، فون اور آنسرنگ مشین سب کی ایک ساتھ جگہ لے لی۔
تصویر: colourbox
کیا سکرین پر کریک ہے؟
ہم سب جانتے ہیں کہ جیب سے جلدی میں فون نکالتے ہوئے اکثر فون ہاتھ سے پھسلتا ہے اور زمین پر گر جاتا ہے۔ ایسے میں آئی فون کی سکرین اکثر چٹخ جاتی ہے لیکن اسکائی ڈائیور جیرڈ میکنی نے 2011ء میں اپنا آئی فون 13،500 فٹ کی بلندی سے نیچے گرا دیا۔ اُس کا دعویٰ ہے کہ اتنی بلندی سے نیچے گرنے کے باوجود وہ اپنے اس فون سے کالز کر سکتا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
آئی فون کا آئیڈیا آئی پیڈ سے آیا
2000ء کے عشرے کے ابتدائی برسوں میں ایپل کمپنی ورچوئل کی بورڈ والے ایک ٹیبلیٹ کمپیوٹر کی تیاری پر کام کر رہی تھی۔ ایک دن ایپل کے ملازمین اپنے موبائل فون کی سست رفتاری پرتنقید کر رہے تھے تو انہیں اچانک یہ خیال آیا کہ جس ٹیکنالوجی کی مدد سے آئی پیڈ بنانے کا سوچا جا رہا ہے، اُسی کو استعمال کرتے ہوئے ایک خاص طرح کا فون بھی تو بنایا جا سکتا ہے۔ اور تب وہ ایک انقلابی نوعیت کا سمارٹ فون بنانے میں جُت گئے۔
تصویر: Getty Images/Feng Li
کروڑوں آئی فون فروخت
ایپل 2007ء سے اب تک تقریباً 90 کروڑ آئی فون فروخت چکا ہے لیکن چین میں اقتصادی بحران کی وجہ سے ایپل نے پہلی بار خبردار کیا ہے کہ اس کی 2016ء کے پہلے کوارٹر کی فروخت 2015ء کے مقابلے میں کم ہو سکتی ہے تاہم لوگوں میں ایپل کا جنون اُسی طرح سے برقرار ہے۔
تصویر: DW/M.Bösch
محبت بھی نفرت بھی
ایک دنیا یہ بات جانتی ہے کہ ایپل اور سام سنگ ایک دوسرے کے حریف ہیں۔ دونوں کمپنیوں کے درمیان پیٹنٹ کے موضوع پر برسوں سے کئی بڑے مقدمے چل رہے ہیں تاہم ایک محاذ پر یہ دونوں ایک دوسرے کے حلیف بھی ہیں کیونکہ اطلاعات کے مطابق سام سنگ ہی وہ چِپ تیار کرتا ہے، جو آئی فون میں استعمال ہوتی ہے۔