فیس بک کا ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاونٹ معطل رکھنے کا فیصلہ
6 مئی 2021
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک اور انسٹاگرام اکاونٹ مزید کم از کم چھ ماہ کے لیے معطل رہے گا۔
تصویر: Mandel Ngan/AFP
اشتہار
ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے امریکی کیپیٹل ہل پر چھ جنوری کو دھاوا بولنے کے نتیجے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے ان پر پابندی عائد کردی تھی۔
فیس بک کے نگراں بورڈ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ کمپنی ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاونٹ پر پابندی برقرار رکھے گی۔ سابق امریکی صدر نے فیس بک کے فیصلے کو'ذلت آمیز‘ قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کے غیر جانبدار نگران بورڈ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فیس بک اور انسٹا گرام پر کچھ بھی پوسٹ کرنے پر عائد کردہ پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ تاہم اس فیصلے پر چھ ماہ بعد نظر ثانی کی جائے گی۔
امریکی جمہوری تاریخ کا بدنما داغ، دنیا حیران
گزشتہ روز واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں نے ملکی کانگریس کی کیپیٹل ہل کہلانے والی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔ یہ مشتعل افراد اس وقت اس عمارت میں گھس گئے تھے، جب وہاں کانگریس کا اجلاس جاری تھا۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
پولیس کے مطابق پارلیمانی عمارت میں بدامنی کے دوران چار افراد مارے گئے۔ ان میں سے ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ باقی تین افراد کی موت کی وجہ میڈیکل ایمرجنسی بتائی گئی ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے قریب نکالے جانی والی ایک ریلی کے شرکاء سے کیپیٹل ہل کی جانب مارچ کرنے کا کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ایک موقع پر وہ بھی کیپیٹل ہل میں ان کے ساتھ شریک ہو جائیں گے۔ اس موقع پر ان کے الفاظ اور انداز انتہائی اشتعال انگیز تھا۔
تصویر: Roberto Schmidt/AFP/Getty Images
بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے اپنے حامیوں سے گھر واپس چلے جانے کے لیے کہا۔ ٹرمپ نے ان افراد کو پر امن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کے باوجود ان کے اس مشن کی پذیرائی بھی کی۔ یہ افراد ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں شکست پر احتجاج کر رہے تھے۔
تصویر: J. Scott Applewhite/AP Photo/picture alliance
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی پارلیمان کی عمارت کیپیٹل ہل پر دھاوے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’یہ حملہ اس مقدس امریکی عمارت پر ہے، جو عوام کے لیے کام کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ احتجاج نہیں بلکہ بغاوت ہے۔
تصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance
اس بدامنی میں ملوث باون افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ اب اس عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا لیا گیا ہے۔ امریکی جمہوری تاریخ میں ایسا کوئی واقع پہلی مرتبہ پیش آیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے امریکی تاریخ کا ’برا ترین دن‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
سابق صدر باراک اوباما نے اس پرتشدد واقعے کی ذمہ داری صدر ٹرمپ پر عائد کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ہماری قوم کے لیے بے عزتی اور بے شرمی کا لمحہ ہے۔‘‘
تصویر: Win McNamee/Getty Images
امریکا میں عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں کی طرف سے کیپیٹل ہل میں بدامنی کے واقعے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
تصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کو ’جمہوریت کو پاؤں تلے کچلنے‘ کا عمل بند کر دینا چاہیے۔
تصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے امریکی کانگریس کی عمارت میں پیش آنے والے واقعات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اسی طرح یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران اعلیٰ ترین عہدیدار یوزیپ بورَیل نے کہا کہ امریکا ایسے واقعات جیسا تو نہیں ہے۔
تصویر: Andrew Caballero-Reynolds/AFP/Getty Images
آسٹرین چانسلر سباستیان کُرس نے بھی کیپیٹل ہل پر دھاوا بولے جانے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اس بدامنی کی مذمت کی۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
اس واقعے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معمول کے مطابق اقتدار نو منتخب صدر جو بائیڈن کے حوالے کر دیں گے۔ تاہم انہوں نے ابھی تک گزشتہ روز کے واقعے کی مذمت نہیں کی۔
تصویر: Spencer Platt/Getty Images
12 تصاویر1 | 12
فیس بک نے کیا فیصلہ کیا؟
بورڈ نے چھ جنوری کو ٹرمپ حامیوں کی جانب سے امریکی کیپیٹل ہل پر قبضے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ”ٹرمپ نے ایک ایسا ماحول پیدا کیا جس کی وجہ سے تشدد کا سنگین خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔"
بورڈ نے اپنے سابقہ فیصلے پر غور و خوض اور پابندی کی مدت میں توسیع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا”خلاف ورزیوں کی سنگینی اور تشدد کے خطرے کو دیکھتے ہوئے فیس بک کی جانب سے مسٹر ٹرمپ کا اکاونٹ چھ جنوری کو معطل کرنے اور سات جنوری کو اس میں توسیع کرنے کا فیصلہ درست تھا۔"
بورڈ نے تاہم اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ ٹرمپ اس مقبول ویب سائٹس پر واپس آ سکتے ہیں۔ اس نے پابندی میں توسیع کے فیصلے پر چھ ماہ کے بعد نظر ثانی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا”فیس بک کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ کسی ایسے صارف پر جس کے کروڑوں چاہنے والے موجود ہوں، لا محدود مدت اور کوئی معیار مقرر کئے بغیر ہمیشہ کے لیے معطلی کی سزا مسلط کرے۔"
بورڈ کے اراکین کا کہنا تھا کہ آیا ان پر ہمیشہ کے لیے پابندی عائد کردی جائے یا پھر ایک محدود مدت تک ان کا اکاونٹ معطل کیا جائے۔
بورڈ کا قیام
فیس بک نے حال ہی میں بورڈ قائم کیا ہے جس میں قانونی امور کے ماہرین، انسانی حقوق کے ماہرین اور صحافی شامل ہیں۔ کمپنی پر اس بورڈ کے فیصلوں کو تسلیم کرنا لازمی ہے۔
سوشل میڈیا پر ٹرمپ کے متنازعہ بیانات کی وجہ سے فیس بک کو یہ سوچنے کے لیے مجبور ہونا پڑا تھا کہ وہ کمپنی کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والے عالمی رہنماوں سے کس طرح نمٹنے۔ فیس بک کمپنی کو اس بات کے لیے بھی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ وہ مشکلات پیدا کرنے والے مواد کو فوری طور پر ہٹانے میں نہ صرف ناکام ہے بلکہ ان خطرناک پیغامات کو پھیلا بھی رہی ہے۔
فیس بک کے نائب صدر نک کلیگ کا کہنا ہے کہ کمپنی بورڈ کے فیصلے پر غور کرے گی اورجواب دے گی۔
فیک نیوز کے نقصانات
03:43
This browser does not support the video element.
ٹرمپ کا ردعمل
ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ سن 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات میں گڑبڑی کی گئی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا”اگر پست ہمت اور احمق لیڈر مچ میک کونیل نے بدعنوانی کے تمام الزامات کی جانچ کی ہوتی جو اس وقت ان کے سامنے پیش کیے گئے تھے تو صدارتی انتخابات کے نتائج یکسر مختلف ہوتے۔"
انہوں نے فیس بک، ٹوئٹر اورگوگل کی نکتہ چینی کرتے ہوئے ان کے اقدام کو ”انتہائی تضحیک آمیز" قرار دیا اور اپنے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ ”دل چھوٹا نہ کریں۔“ انہوں نے کہا کہ امریکی ووٹرز اظہار رائے پر پابندی کے اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ جنوری میں امریکی کانگریس کی عمارت پر حملے کے دوران سابق صدر ٹرمپ کی جانب سے متعدد ایسی پوسٹس سامنے آئی تھیں جن میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ نومبر 2020 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات بقول ان کے ”چوری" کیے گئے ہیں۔ فیس بک نے ٹرمپ کی دو پوسٹس کو فوری طور پر ہٹا دیا تھا اور ان پر چوبیس گھنٹوں کے لیے کچھ بھی پوسٹ کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ٹوئٹر نے بعد میں یہ کہتے ہوئے ٹرمپ پر مستقل پابندی عائد کر دی تھی کہ ان کی پوسٹیں ممکنہ طور پر دوسروں کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہیں۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
انسٹاگرام ماحول کو بیدردی سے تباہ کر رہا ہے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اثر و رسوخ رکھنے والوں نے کچھ حیرت انگیز مقامات کو انتہائی ستم ظریفی سے برباد کر دیا ہے۔ ان کے فالورز انہی قدرتی مقامات کا رخ کرتے ہیں اور کوڑا کرکٹ وہاں چھوڑ آتے ہیں۔
تصویر: instagram.com/publiclandshateyou
سُپر بلوم سے بربادی تک
گزشتہ برس غیرمعمولی زیادہ بارشوں کی وجہ سے جنوبی کیلیفورنیا میں رواں برس جنگلی پھولوں کے کارپٹ بچھ گئے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پچاس ہزار سے زائد لوگوں نے اس علاقے کا رخ کیا۔ بہت سے لوگ ایک اچھی انسٹاگرام تصویر کے لیے نازک پھولوں کو روندتے اور کچلتے چلے گئے۔ جو کچرا وہاں پھینکا گیا، اسے چننے میں بھی ایک عرصہ لگے گا۔
تصویر: Reuters/L. Nicholson
جب کوئی قدرتی مقام مشہور ہو جائے
امریکا کا دریائے کولوراڈو مقامی خاندانوں کے لیے پکنک کی جگہ ہوتا تھا لیکن انسٹاگرام کی وجہ سے یہ امریکا کا سب سے بڑا سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔ انسٹاگرام کے آنے کے بعد سے یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد چند ہزار سے بڑھ کر لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ ٹریفک کے مسائل بڑھنے کے ساتھ ساتھ مقامی وسائل کا بھی بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔
تصویر: imago/blickwinkel/E. Teister
غیر ارادی نتائج
جرمنی کے ایک مقامی فوٹوگرافر یوہانس ہولسر نے اس جھیل کی تصویر انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی تو اس کے بعد وہاں سیاحوں نے آنا شروع کر دیا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں اس فوٹوگرافر کا کہنا تھا جہاں گھاس تھی اب وہاں ایک راستہ بن چکا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے فوجیوں نے مارچ کیا ہو۔ اب وہاں سگریٹ، پلاسٹک بوتلیں اور کوڑا کرکٹ ملتا ہے اور سیاحوں کا رش رہتا ہے۔
آسٹریا کے اس گاؤں کی آبادی صرف سات سو نفوس پر مشتمل ہے لیکن انسٹاگرام پر مشہور ہونے کے بعد یہاں روزانہ تقریبا 80 بسیں سیاحوں کو لے کر پہنچتی ہیں۔ یہاں روزانہ تقریبا دس ہزار سیاح آتے ہیں۔ نتیجہ کوڑے کرکٹ اور قدرتی ماحول کی تباہی کی صورت میں نکل رہا ہے۔
اسپین کا جزیرہ ٹینیریف سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ یہاں قریبی ساحل سے جمع کیے گئے پتھروں سے ہزاروں ٹاور بنائے گئے ہیں۔ یہ تصاویر کے لیے تو اچھے ہیں لیکن ان پتھروں کے نیچے رہنے والے کیڑوں مکڑوں کے گھر تباہ ہو رہے ہیں۔
تصویر: Imago Images/McPHOTO/W. Boyungs
قدرتی ماحول میں تبدیلیاں نہ لائیں
پتھروں کی پوزیشن تبدیل کرنے سے زمین کی ساخت اور ماحول بھی تبدیل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال کے شروع میں یہ تمام ٹاور گرا دیے گئے تھے اور ماہرین نے سیاحوں سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسی تبدیلیاں نہ لائیں۔ لیکن اس کے چند ہفتوں بعد ہی سیاحوں نے دوبارہ ایسے ٹاور بنانا شروع کر دیے تھے۔
تصویر: Imago Images/robertharding/N. Farrin
آئس لینڈ کی کوششیں
دس ملین سے زائد تصاویر کے ساتھ آئس لینڈ انسٹاگرام پر بہت مشہور ہو چکا ہے۔ بہترین تصویر لینے کے چکر میں بہت سے سیاح سڑکوں کے علاوہ قدرتی ماحول میں گاڑیاں چلانا اور گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔ اب ایسا روکنے کے لیے سیاحوں سے ایئرپورٹ پر ایک معاہدہ کر لیا جاتا ہے کہ وہ قدرتی ماحول کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/E. Rhodes
شرم کا مقام
ایک نامعلوم انسٹاگرام اکاؤنٹ ’پبلک لینڈ ہیٹس یو‘ انسٹاگرامرز کے غیرذمہ دارانہ رویے کے خلاف کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اکاؤنٹ پر ان مشہور انسٹاگرامرز کی تصاویر جاری کی جاتی ہیں، جو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس طرح امریکی نیشنل پارک سروس نے کئی انسٹاگرامر کے خلاف تحقیات کا آغاز کیا۔