کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں جرمن حکام نے آن لائن ماسک خریدنے کی کوشش کی، مگر انہیں معلوم ہوا کہ ویب سائٹس پر جعلی کاروبار چل رہا ہے۔
اشتہار
یوروپول کے مطابق جرمن حکام پندرہ ملین یورو کے ماسک کا آرڈر دینے والے تھے، جب انہیں معلوم ہوا کہ ان ماسکس کا حقیقی طور پر کہیں کوئی نام و نشان ہی نہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں جرمنی، اسپین، ہالینڈ، آئرلینڈ اور برطانیہ میں تفتیش شروع کر دی گئی ہے اور اب تک کم از کم دو افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
کووِڈ انیس کی عالمی وبا کے تناظر میں دنیا بھر کے ممالک حفاظتی ساز و سامان خریدنے کی کوشش میں ہیں اور ایسے میں مختلف حکومتیں بیرون ممالک سے زندگیاں بچانے والے یہ احتیاطی آلات و سامان خرید رہی ہیں۔
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Venance
8 تصاویر1 | 8
تاہم یورو پول کاکہنا ہے کہ جرمن حکام مارچ کے وسط میں قریب 15 ملین یورو کے فیس ماسک خرید رہے تھے اور اس سلسلے میں آن لائن دو کمپنیوں سے بات چیت بھی کی گئی تھی۔
ان جرمن خریداروں نے اسپین کی ایک کمپنی سے بھی رابطہ کیا، جس کا دعویٰ تھا کہ اس کے پاس دس ملین یورو کے ماسک ذخیرہ ہیں۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ ویب سائٹ اسپین کی ایک قانونی کمپنی کا چربہ کر کے بنائی گئی جعلی ویب سائٹ تھی۔
بتایا گیا ہے کہ چوں کہ اس کمپنی کے پاس پندرہ ملین یورو کے بجائے صرف دس ملین یورو کی مالیت کے ماسکس تھے، اس لیے یہ کمپنی ماسکس فراہم نہ کر پائی، تو اس نے جرمن خریداروں کو آئرلینڈ میں ایک 'بااعتماد ڈیلر‘ سے رابطے کا کہا، جب کہ اس دوران ڈیلر نے انہیں ہالینڈ میں قائم ایک کمپنی سے رابطہ بھی کروایا۔ اس ڈچ کمپنی نے جرمن حکام سے کہا کہ وہ انہیں 15 ملین یورو کے ماسکس مہیا کر دے گی، تاہم اس کے لیے پہلے ایک اعشاریہ پانچ ملین یورو پیشگی ادا کیے جائیں۔
کورونا سے بچاؤ کے لیے کون سا ماسک کارآمد ثابت ہوسکتا ہے؟
02:16
ڈیلیوری سے قبل ڈچ کمپنی کی جانب سے جرمن خریداروں سے کہا گیا کہ اسے اب تک رقم موصول نہیں ہوئی ہے، اس لیے فوری طور پر آٹھ لاکھ اسی ہزار یورو بھیجے جائیں۔ بتایا گیا ہے کہ ڈچ کمپنی تو اصل تھی، مگر ان لائن جعل سازوں نے اس کی جعلی ویب سائٹ بنا رکھی تھی۔ اس لیے یہ ماسک کبھی موصول نہیں ہوئے۔
یوروپول کے مطابق خریداروں کو لگا کہ انہیں دھوکا دیا جا رہا ہے، تو انہوں نے فوراﹰجرمن بینکوں سے رابطہ کیا۔ اس کے بعد کئی ممالک اس معاملے میں پڑ گئے اور ان پیسوں کی ترسیل روک دی گئی اور منی ٹریل پکڑ لی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ تمام پیسے نائجیریا جا رہے تھے۔
اس معاملے میں ہالینڈ میں دو افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جب کہ آئرش اور برطانوی میڈیا کے مطابق اس جعل سازی سے تعلق کے شبے میں ایک آئرش شہری سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔