1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیصل شہزاد اکیلا بھیڑیا تھا، جنرل پیٹریاس

8 مئی 2010

افغانستان اور عراق متعین امریکی افواج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے واضح کیا ہے کہ نیویارک میں ناکام کار بم حملے کا ملزم ’’اکیلا بھیڑیا‘ تھا اور اس نے دیگر دہشت گردوں کے ساتھ مل کر کام نہیں کیا۔

تصویر: AP

امریکی خبر رساں ادارے کو دئے گئے انٹرویو میں جنرل پیٹریاس نے کہا کہ فیصل شہزاد کو پاکستانی عسکریت پسندوں نے متاثر ضرور کیا تاہم ضروری نہیں کہ اس کا ان سے براہ راست رابطہ تھا۔

واشنگٹن میں حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل شہزاد نے پاکستان میں دہشت گردی کے مراکز میں تربیت کا اعتراف کرلیا ہے۔ اس پاکستانی نژاد امریکی شہری کے ’’جہادی گروپوں‘‘ سے روابط جاننے کے سلسلے میں جمعہ کو مسلسل چوتھے روز تفتیش کی گئی۔ پاکستان طالبان کی جانب سے اس کار بم حملے کی کوشش کی ذمہ داری قبول کرنے نے بھی معاملے کو زیادہ مبہم کردیا ہے۔

پاکستانی طالبان نے فیصل شہزاد سے وابستگی کے بارے میں متضاد بیان جاری کئے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

پیر کو ڈرامائی انداز میں گرفتار کئے گئے 30 سالہ فیصل کو تاحال نہ تو عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کا صحافیوں سے سامنا کرایا گیا ہے۔ عموماً ملزمان کو گرفتاری کے 48 گھنٹوں کے دوران ہی عدالت میں پیش کیا جاتا ہے۔

امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ فیصل نے ہفتے کے دن ایک گاڑی میں بارودی مواد چھپاکر اسے نیویارک شہر کے مصروف علاقے ’’ٹائمز سکوائر‘‘ میں چھوڑ دیا تھا اور خود دبئی فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔ اس معاملے سے متعلق براہ راست طور پر واشنگٹن انتظامیہ فی الحال کھل کر بات نہیں کررہی۔

رپورٹوں کے مطابق فیصل شہزاد کا تیار کردہ بم اگرچہ جسامت میں بڑا تھا تاہم وہ اس قدر بے ربط طریقے سے بنایا گیا تھا کہ اس کے مکمل طور پر پھٹنے کے امکانات کم تھے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ملزم نے جس گاڑی میں یہ بم رکھا تھا اسی میں اپنے گھر اور دوسری گاڑی کی چابی بھی چھوڑ دی تھی۔

خاموش رہنے اور دو بچوں کے محنتی باپ کی حیثیت سے پہچانے جانے والے فیصل شہزاد کی جانب سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی کوشش سے جڑے بہت سے سوال ابھی بھی حل طلب ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق وہ دبئی جانے والے جہاز پر سوار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا اور پرواز سے محض کچھ دیر قبل اس کی گرفتاری عمل میں آئی۔

جنرل پیٹریاس کی وزیرا عظم گیلانی سے ملاقات، فائل فوٹوتصویر: AP

امریکی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ امریکی شہریوں میں بنیاد پرستی کے رجحانات بڑھ رہے ہیں تاہم امریکی حکام کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں کسی طرح اس سلسلے کو روکا جائے۔ نیویارک شہر کے پولیس کمیشنر ریمنڈ کیلی کے بقول فیصل شہزاد 3 فروری کو پاکستان سے واپس امریکہ پہنچا تھا اور مارچ میں وہ تخریب کاری کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔

امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤلی کے بقول پاکستان متعین امریکی سفیر این پیٹرسن نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے اس معاملے پر بات کی ہے۔ ان کے مطابق امریکہ یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ پاکستانی نژاد امریکی فیصل شہزاد کی کیا سرگرمیاں تھیں اور وہ کن لوگوں سے ملا۔ ادھر پاکستانی حکام نے امریکہ کو اس سلسلے میں مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بقول وزارت داخلہ معاملے کی جانچ کررہی ہے اور وہ اس کی رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں۔

رپورٹ . شادی خان سیف

ادارت . عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں