1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیصل شہزاد پہلی مرتبہ عدالت میں

19 مئی 2010

نیویارک میں مینہٹن کی عدالت میں ٹائم اسکوائر پر ناکام دہشت گردانہ حملے کے اہم ملزم فیصل شہزاد کو پہلی مرتبہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پرسخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ فیصل سماعت کے دوران خاموش رہے۔

فیصل شہزاد کو دبئی جانے والی ایک پرواز سے اتار کر گرفتار کرلیا تھاتصویر: AP

نیو یارک کے ٹائمز اسکوائر پر ناکام بم حملے کے ڈھائی ہفتے بعد پاکستانی نژاد امریکی فیصل شہزاد کو پہلی مرتبہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزم فیصل شہزاد عدالتی کارروائی کے دوران بالکل خاموش رہے اور عدالت کی جانب سے مالی معاملات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ا نہوں نے ایک مرتبہ ہاں میں جواب دیا۔

فیصل شہزاد کو اس کی وکیل جولیا گاٹو کے ہمراہ کمرہء عدالت میں لایا گیا تاہم اس نے اپنے بے گناہ یا قصور وار ہونے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کہا۔ وکیل استغاثہ کے مطابق تیس سالہ فیصل شہزاد پر دیگرالزامات کے علاوہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال اور دہشت گردی سے متعلق مقدمات قائم کئے گئے ہیں اور جرم ثابت ہونے پراسے عمر قید تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ملزم فیصل شہزاد کو جس وقت عدالت میں لایا گیا تو جج نے اس سے کہا کہ اسے یہ حق حاصل ہے کہ وہ دوران سماعت خاموش رہ سکتا ہے۔

فیصل شہزاد کا تیار کیا ہوا کار بم پھٹ نہ سکا اور نہ ہی اس سے کسی قسم کا کوئی نقصان ہوا تھاتصویر: AP

وائٹ ہاؤس کے مشیر برائے داخلی سلامتی اورانسداد دہشت گردی جان برینن نے بتایا کہ فیصل شہزاد کیس کی تحقیقات کے لئے ایک نئی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جوگزشتہ دنوں کے دوران مریکہ میں اورملک سے باہر متعدد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس ٹیم کو HIG کا نام دیا گیا ہے اوراس میں خفیہ ایجنسی سی آئی اے، ایف بی آئی اور وزارت دفاع کے اہلکار شامل ہیں۔

اس مقدمے کے جج جیمز فرانسس نے اگلی سماعت کے لئے یکم جون کی تاریخ طے کی ہے۔ فیصل شہزاد نے عدالت سے مقدمے کی کارروائی تیزی سے چلانے کی درخواست کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔ شہزاد پرکُل پانچ مقدمات قائم کئے گئے ہیں، جن میں دہشت گردی، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال اور ایک سرکاری عمارت کو تباہ کرنے کی کوشش سے متعلق الزامات بھی شامل ہیں۔

ملزم فیصل شہزاد نے اپنی گرفتاری کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ اس نے پٹرول اور گیس کی مدد سے ایک کار بم تیار کیا تھا اور یہ گاڑی اس نے ہی یکم مئی کی شام نیو یارک کے مصروف ترین علاقے ٹائم اسکوائر پرپارک کی تھی۔ یہ کار بم پھٹ نہ سکا اور نہ ہی اس سے کسی قسم کا کوئی نقصان ہوا تھا۔ اس واقعے کے تقریباً پچاس گھنٹے بعد پولیس نے فیصل شہزاد کو دبئی جانے والی ایک پرواز سے اتار کر گرفتار کرلیا تھا۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں