فٹ بال کھیل کے عالمی ادارے، فیفا نے پاکستان میں اس کھیل کی نگرانی کرنے والی سرکاری تنظیم کو معطل کر دیا ہے۔ اس پابندی کے بعد پاکستانی فٹ بال ٹیم اور کوئی بھی کلب کسی بین الاقوامی مقابلے میں شریک نہیں ہو سکے گا۔
اشتہار
سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ میں قائم فٹ بال کی نگرانی کرنے والے عالمی ادارے فیفا (FIFA) نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن (PFF) پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس کو ہر قسم کی انٹرنیشنل سرگرمیوں میں شرکت سے روک دیا ہے۔ اس پابندی سے تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا کسی غیر ملکی کلب کی جانب سے کھیلنے والے پاکستانی فٹ بال کھلاڑی بھی متاثر ہوں گے۔
اس پابندی کے بعد پاکستان کی نیشنل ٹیم کے ساتھ ساتھ مقامی فٹ بال کلب بھی کسی بین الاقوامی ٹورنامنٹ یا میچ میں شرکت کے اہل نہیں رہے ہیں۔ یہ پابندی فوری طور پر نافذ العمل ہے۔
فیفا کے مطابق اس معطلی کو اُس وقت ختم کیا جائے گا جب پاکستان کی فٹ بال فیڈریشن کے معاملات میں بیرونی مداخلت ختم کر دی جائے گی اور اس کا انتظامی کنٹرول پوری طرح فیڈریشن کے بااختیار اہلکاروں کو تفویض کر دیا جائے گا۔ عالمی ادارے کے مطابق پاکستانی فیڈریشن کے منجمد اکاؤنٹس بھی اِسی صورت میں بحال کیے جائیں گے۔
فٹ بال کے ادارے نے پابندی کی وجہ فیڈریشن کے معاملات میں ایک تیسری پارٹی کی غیرضروری اور بلا وجہ مداخلت قرار دیا ہے۔ فیفا کے مطابق اس وقت پاکستانی فٹ بال تنظیم کے دفاتر اور اس کے مالی اکاؤنٹس عدالت کے مقرر کردہ انتظامی افسر کے تصرف میں ہیں اور یہ فیفا کی آزادانہ سرگرمیوں کے منافی ہے۔
اس پابندی کے بعد اب پاکستانی قومی فٹ بال کی سرگرمیاں شدید انداز میں متاثر ہو سکتی ہیں۔ اس پابندی کے ختم ہونے میں تاخیر سے قومی ٹیم کے تربیتی عمل کے متاثر ہونے کا بھی قوی امکان ہے۔ پاکستانی کی قومی فٹ بال ٹیم کی اگلی انٹرنیشنل سرگرمی ساؤتھ ایشین فٹ بال فیڈرشن کپ میں شرکت ہے۔ یہ فٹ بال چیمپئن شپ ستمبر سن 2018 میں بنگلہ دیش کی میزبانی میں منعقد کی جا رہی ہے۔
پاکستانی لڑکیوں کی فٹ بال ٹیم پہلی بار ناروے کپ میں شامل
دیا فٹ بال کلب کراچی کی فٹ بال ٹیم نے پہلی بار ناروے کپ میں شرکت کی ہے۔ ناروے کپ لڑکیوں کا سب سے بڑا فٹ بال ٹورنامنٹ ہے۔ دیا فٹ بال کلب کی ٹیم ناروے میں متعدد میچز کھیلے گی۔
تصویر: DW/K.H.Farooqi
ناروے کپ میں پہلی بار شرکت
ٹیم کی سربراہی ’دیا کراچی فٹ بال کلب‘ کی بنیاد رکھنے والی سعدیہ شیخ کر رہی ہیں۔ ناروے کپ کھیلنے والی فٹ بال ٹیم کے انتخاب میں چار ماہ کا عرصہ لگا۔
تصویر: DW/K.H.Farooqi
نو سے تیرہ سال عمر کی کھلاڑی
اس ٹیم میں پاکستان کی نو سے تیرہ سال عمر کی بہترین فٹ بال کھلاڑی بچیاں شامل کی گئی ہیں۔ ٹیم کی ناروے کپ میں شرکت کا اہتمام ڈاکٹر ٹینا شگفتہ نے کیا ہے جو ناروے میں الما ثقافتی مرکز کی سربراہ ہیں۔
تصویر: DW/K.H.Farooqi
چچا آئے بھتیجی کا میچ دیکھنے
اپنے چچا ڈاکٹر رمیز رحمان کے کندھے پر سوار کم سن صوفیہ بھی اس فٹ بال ٹیم کا حصہ ہیں۔ ڈاکٹر رحمان بیلجیئم میں قیام پذیر ہیں اور وہ اپنی بھتیجی کا میچ دیکھنے اور پاکستانی فٹ بال ٹیم کی بچیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بیلجیئم سے ناروے آئے تھے۔
تصویر: DW/K.H.Farooqi
لڑکیوں کے فٹ بال کو فروغ
پاکستانی ٹیم کی کارکردگی اگرچہ ناروے کے مقابلے میں کمزور ھے تاہم اس میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔ اس ٹورنامنٹ سے پاکستان میں لڑکیوں کے فٹبال کو فروغ حاصل ہونے کے امکانات بہت روشن ہیں۔
تصویر: DW/K.H.Farooqi
پاکستان کی روشن تصویر
ڈاکٹر شگفتہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ناروے کپ میں پاکستانی لڑکیوں کی شرکت ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس سے نہ صرف روشن پاکستان کا امیج سامنے آئے گا بلکہ لڑکیوں کی حوصلہ افزائی بھی ہو گی۔
تصویر: DW/K.H.Farooqi
ٹیم کی پہلی فتح
پاکستانی لڑکیوں کی ٹیم نے وال سیٹ آئی ایل کے خلاف پینلٹی کک کی بنیاد پر پہلی فتح حاصل کر لی ہے۔ یہ تمام کھلاڑی لڑکیاں بہت پر امید ہیں کہ آئندہ میچوں میں بھی اسی طرح کے کھیل کا مظاہرہ کریں گی۔
تصویر: DW/K.H.Farooqi
دوستانہ ماحول
فٹ بال ٹیم کی سبھی بچیاں اپنے ملک سے باہر بین الاقوامی سطح پر کھیل کا اتنا بڑا پلیٹ فارم ملنے پر بہت خوش ہیں اور اُنہیں یہاں ٹیموں کے درمیان دوستانہ ماحول بہت اچھا لگ رہا ہے۔