پاکستانی کابینہ نے ایک معاہدے کی توثیق کر دی ہے جس کے تحت حکومت قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کے دوران سکیورٹی کی ذمہ داریوں کے لیے پاکستانی فوج کو بھیج سکے گی۔ یہ بات پاکستانی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے بتائی ہے۔
تصویر: Ulmer/IMAGO
اشتہار
مریم اورنگ زیب کے مطابق پاکستانی کابینہ نے پیر 22 اگست کو دوحہ اور اسلام آباد کے درمیان اس متوقع معاہدے کے مسودے کی منظوری دے دی جس کے مطابق قطر فیفا فٹبال ورلڈ کپمیں سکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے پاکستانی فوج سے مدد طلب کی ہے۔ یہ پیشرفت پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے قطر کے دورے سے قبل سامنے آئی۔
پاکستانی کے معروف سکیورٹی تجزیہ کار طلعت مسعود قطر کی طرف سے ورلڈ کپ میں سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستانی فوج سے مدد لینے کو دراصل پاکستان اور پاکستانی فوج کے لیے ایک اعزاز سمجھتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ''اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج کی جو پیشہ ورانہ صلاحتیں ہیں ان کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کا انتخاب کیا۔ کئی دیگر ممالک سے بھی اس سلسلے میں مدد لی جا سکتی تھی جیسے بھارت، ترکی اور مصر وغیرہ مگر انہوں نے پاکستان کو ترجیح دی۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور پاکستانی فوج کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔‘‘
طلعت مسعود اسے پاکستان اور قطر کے درمیان بہترین تعلقات کی عکاسی بھی قرار دیتے ہیں۔
طلعت مسعود کے مطابق قطر بھی پاکستان بھی ضرورت کے وقت پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے اور یہ کہ اب بھی قطر نے پاکستان میں دو بلین ڈالرز پاکستان کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔تصویر: Ute Hempelmann
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کیبنٹ سمری میں کہا گیا ہے کہ قطر کی حکومت نے فٹبال کے عالمی کپ کے انعقاد کے دوران سکیورٹی سے جڑے معاملات میں معاونت کے لیے پاکستان سے مدد طلب کی ہے اور یہ کہ پاکستانی فوج نے اس کے لیے دونوں ریاستوں کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی تجویز دی ہے۔ فیفیا ورلڈ کپ رواں برس 21 نومبر سے 18 دسمبر تک دوحہ میں منعقد ہو گا۔
کیبنٹ سمری کے مطابق، ''معاہدے کا مقصد دونوں فریقوں کی ذمہ داریوں، مخصوص مہارتوں اور حفاظتی اور سکیورٹی آپریشنز کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد وغیرہ کا تعین کرنا ہے۔‘‘
روئٹرز کے مطابق تاہم اس سمری میں معاہدے کی ان تفصیلات کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ہے کتنے اہلکار اس مقصد کے لیے قطر بھیجے جائیں گے۔
کیا پاکستانی حکومت یا فوج کو کوئی معاشی فائدہ ہو گا؟
لیکن کیا ورلڈ کپ میں سکیورٹی کی ذمہ داریاں ادا کرنے سے پاکستانی حکومت اور پاکستانی فوج کو کوئی معاشی فائدہ بھی ہو گا؟ اس سوال کے جواب میں طلعت مسعود کا کہنا تھا، ''میرا خیال ہے دونوں کو ہوتا ہے۔ ماضی میں ہم نے دیکھا ہے کہ جب پاکستانی فوج سعودی عرب یا عمان میں گئی ہے تو ہم نے دیکھا ہے کہ دونوں کو فائدہ ہوا ہے اور ان فوجیوں کو بھی فائدہ ہوا جو وہاں گئے۔ اس طرح زرمبادلہ بھی ملک میں آتا ہے اور پھر اس طرح ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے سبب کئی دیگر مثبت نتائج بھی سامنے آتے ہیں اور اقتصادی اور معاشی معاملات میں بھی تیزی آ جاتی ہے۔‘‘
طلعت مسعود کے مطابق قطر بھی پاکستان بھی ضرورت کے وقت پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے اور یہ کہ اب بھی قطر نے پاکستان میں دو بلین ڈالرز پاکستان کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
کیا پاکستان فوج کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں؟
کیا اس طرح کی کسی تعیناتی سے دنیا میں یہ پیغام تو نہیں جاتا کہ پیسے دے کر پاکستانی فوج کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو پیسوں کے حساب سے نہیں دیکھا جانا چاہیے: ''اس کو اس طرح دیکھنا چاہیے کہ قطر جو ایک چھوٹا سا ملک ہے تو وہ ایک اتنا بڑا ایونٹ چیلنج لے کر منعقد کرا رہا ہے اور اس کے لیے اس سے بہتر اور کیا بات ہو سکتی ہے کہ وہ اپنے دوست ممالک سے مدد لے۔ اور پاکستان سے جو بھی فوجی وہاں جائیں گے وہ بھی اسی جذبے کے ساتھ جائیں گے۔‘‘
فٹبال عالمی کپ کی تاریخ کی مختصر جھلکیاں
روس میں چودہ جون سے اکیسویں عالمی کپ فٹبال کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ ارجنٹائن کے ایک کارٹونسٹ گیرمان آکچیل نے چراسی سالہ عالمی مقابلوں کے چند اہم و دلچسپ لمحات کو مزاحیہ تحریروں کے ساتھ کارٹون کی صورت میں پیش کیا ہے۔
تصویر: Aczel / Edel Books
ایک دفعہ کا ذکر ہے۔۔۔
پہلا عالمی کپ 1930ء میں یوروگائے میں منعقد ہوا تھا۔ زیادہ تر ٹیموں کا تعلق شمالی، وسطی اور جنوبی امریکا سے تھا، جبکہ یورپ سے صرف چار ٹیموں نے بحری جہازوں کے ذریعے طویل سفر کر کے عالمی مقابلے میں شرکت کی۔ فائنل میں میزبان ٹیم نے روایتی حریف ارجنٹائن کو چار کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر عالمی کپ اپنے نام کیا تھا۔
تصویر: Aczel/Edel Books
سوئس شہر ’بیرن‘ میں معجزہ
دوسری عالمی جنگ کے بعد 1954ء میں پہلا فٹبال عالمی کپ سوئٹزرلینڈ میں منعقد ہوا۔ اس بار ہنگری کی ٹیم نے سپر سٹار کھلاڑی فرینک پسکاس کے ساتھ عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ راؤنڈ میچز میں تو جرمن ٹیم کو ہنگری کے خلاف شکست سے دوچار ہونا پڑا لیکن فائنل میں جرمنی نے دو کے مقابلے تین گول سے ہنگری کو شکست دے کر پہلی مرتبہ عالمی چیمپئن کا اعزاز حاصل کرلیا۔
تصویر: Aczel/Edel Books
برطانیہ کا ابھی تک کا واحد اعزاز
1966ء میں میزبان ملک برطانیہ، فٹبال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عالمی کپ جیتنے میں کامیاب ہوا۔ فائنل کے سنسنی خیز مقابلے میں برطانیہ نے جرمنی کو دو کے مقابلے چار گول سے شکست دی تھی۔ اس میچ کے حوالے سے شائقین فٹبال آج بھی مشہور ’ویمبلی گول‘ کا ذکر کرتے ہیں۔ تصویر میں برطانوی کھلاڑی بابی مور دیگر کھلاڑیوں کے ہمراہ فاتح ٹرافی کے ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں۔
تصویر: Aczel/Edel Books
’پیلے‘ کا سامبا رقص
1970ء میں برازیل تیسری مرتبہ عالمی چیمپئن بن گیا۔ بیسویں صدی کے بہترین کھلاڑی پیلے نے ساتھی کھلاڑیوں کے ہمراہ اٹلی کو فائنل میں شکست دی۔ برازیل کی ٹیم عالمی ٹورنامنٹ کے چھ میچوں میں انیس گول کرنے میں کامیاب رہی۔ یہ پہلا موقع تھا جب تمام کھلاڑی ٹیلی وژن کی رنگین سکرین پر نمودار ہوئے تھے۔
تصویر: Aczel/Edel Books
جرمنی میں عالمی کپ کی میزبانی
1974ء میں مشرقی و مغربی جرمنی کی فٹبال ٹیموں کے درمیان مقابلہ اس عالمی کپ کی خاص یادگاروں میں سرفہرست ہے۔ میونخ کے اولمپک سٹیڈیم میں میزبان ٹیم ہالینڈ کے خلاف فائنل میں فاتح ٹیم رہی۔ فاتح گول کرنے والے جرمن کھلاڑی گیئرڈ میولر کو ’بومبر دیر ناشیون‘ یعنی ’قومی بمبار‘ کے نام سے آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔
تصویر: Aczel/Edel Books
میراڈونا کے ناقابل یقین گول
1986ء کے عالمی کپ کو ارجنٹائن کے سپرسٹار کھلاڑی دئیگو میراڈونا سے منسلک کیا جاتا ہے۔ میراڈونا کے غیر معمولی کھیل کی وجہ سے ارجنٹائن دوسری بار عالمی چیمپئن بن گیا۔ میراڈونا نہ صرف خوبصورت بلکہ نا ممکن گول کرکے اپنے شائقین کو حیران کرتے تھے۔
تصویر: Aczel/Edel Books
فٹبال کے میدان پر حملے کا انوکھا انداز
1990ء میں اٹلی میں جرمنی نے تیسری مرتبہ عالمی چیمپئن کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔ فائنل میں جرمنی نے ارجنٹائن کو شکست دی تھی۔ تاہم اس عالمی کپ کی یادگار بنا کوارٹر فائنل میں ہالینڈ کے قومی کھلاڑی فرانک ریکارڈ کا جرمن کھلاڑی روڈی فؤلر پر تھوکنا۔ نتیجتاﹰ ریفری نے دونوں کھلاڑیوں کو میدان سے باہر نکالنے کا فیصلہ کردیا۔
تصویر: Aczel/Edel Books
زیڈان کی ٹکر
2006ء میں جرمنی نے ایک مرتبہ پھر عالمی کپ کی میزبانی کے فرائض انجام دیے۔ اٹلی اور فرانس کے درمیان سنسنی خیز فائنل کا فیصلہ پیلنٹی سٹروک کے ذریعہ کیا گیا۔ فرانسیسی کپتان زیڈان کا اطالوی کھلاڑی ماتا رازی کو غصہ میں سر سے ٹکر مارنا ٹورنامنٹ کا یادگار لمحہ رہا۔ جس کے بعد زیڈان کے شاندار کیریئر کا اختتام ایک افسوسناک انداز میں پیش آیا۔
تصویر: Aczel/Edel Books
آخرکار قسمت کی دیوی اسپین پر بھی مہربان
عالمی کپ 2010ء اس بار قسمت کی دیوی ہسپانوی ٹیم پر مہربان ہوگئی۔ اسپین نے اپنے مخصوص کھیل کے انداز’ ٹیکی ٹاکا‘ سے جنوبی افریقہ کو شکست دی۔ اس جیت کا سپین کی بہترین فتوحات میں شمار ہوتا ہے۔
تصویر: Aczel/Edel Books
لیونل میسی، فٹبال کے بادشاہ
برازیل میں منعقدہ عالمی کپ 2014ء کے فائنل تک ارجنٹائن کو پہنچانے کا سہرا فٹبال کے بادشاہ کہلانے والے لیونل میسی کے سر جاتا ہے۔ تاہم فائنل میں جرمنی نے کانٹے دار مقابلے میں ایک گول سے فتح حاصل کرلی۔
تصویر: Aczel / Edel Books
جرمنی، چوتھی مرتبہ عالمی چیمپئن
ریو ڈی جینیرو کے ماراکانا سٹیڈیم میں پچھتر ہزار شائقین کی موجودگی میں کھیلے جانے والے فائنل میں جرمن ٹیم امریکی براعظم پر عالمی کپ جیتنے والی پہلی یورپی ٹیم بن گئی۔ اس تصویر میں جرمنی کی فاتح ٹیم دیکھی جاسکتی ہے۔
تصویر: Aczel / Edel Books
متنازعہ میزبان ملک
چودہ جون سے شروع ہونے والے عالمی کپ کی میزبانی روس کررہا ہے۔ تاہم عالمی مقابلے سے قبل کرپشن اور ڈوپنگ جیسی خبروں نے روس کو متنازعہ بنادیا ہے۔ عالمی کپ 2018ء کا افتتاحی میچ سعودی عرب اور روس کے درمیان کھیلا جائے گا۔
تصویر: Aczel / Edel Books
فٹبال ورلڈ کپ کی تاریخ، کارٹون کی صورت میں
’ورلڈ کپ 1930ء سے 2018ء‘ تک کے عنوان سے شائع ہونے والی کتاب میں فٹبال ورلڈ کپ کی چوراسی سالہ تاریخ کو کارٹون کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ مزید ان دلچسپ لمحات کی کہانی کو مزاحیہ تحریروں میں بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کے سرِورق پر مشہور کھلاڑیوں کے کارٹون بنائے گئے ہیں، جن میں رونالڈو، میسی، نوئر اور نیمار شامل ہیں۔
تصویر: Aczel / Edel Books
کارٹونسٹ گیرمان آکچیل
ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے کارٹونسٹ نے اپنے فن کا آغاز آبائی شہر بیونس آئرس سے کیا۔ جہاں وہ مختلف کھیل کے ایک جریدے ’ایل گرافیکو‘ سے منسلک رہے۔ چھبیس سال کی عمر میں وہ جرمنی منتقل ہوگئے۔ اب وہ فٹبال کے معروف انگریزی جریدے ’فور فور ٹو‘ کے لیے کارٹون بناتے ہیں۔
تصویر: Aczel/Edel Books
14 تصاویر1 | 14
پاکستانی کابینہ کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری ملکی وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ قطر سے ایک روز قبل دی گئی جو آج منگل کو دوحہ پہنچ رہے ہیں۔ شہباز شریف کے اس دو روزہ دورے میں ان کے ساتھ وزراء بھی دوحہ جا رہے ہیں۔