فیفا ورلڈ کپ نے پورے براعظم افریقہ کو متحد کر دیا
12 جولائی 2010کيا عالمی فٹبال چيمپئن شپ جيسے مقابلے ايک پورے براعظم کو اکٹھا کر سکتے ہيں
عالمی فٹ بال چيمپئن شپ کے مقابلوں کے دوران بہت جذباتی مناظر ديکھنے ميں آتے ہيں۔ اپنے اپنے ملکوں کی ٹيموں کے بارے ميں بڑے جوش و خروش کا مظاہرہ کيا جاتا ہے۔ جنوبی افريقہ ميں ختم ہونے والا فیفا ورلڈ کپ براعظم افريقہ پر ہونے والی پہلی ورلڈ فٹ بال چيمپئن شپ تھی۔ کيمرون کے جوزف ڈولا نے کہا کہ جنوبی افريقہ ميں ہونے والے عالمی فٹ بال ٹورنامنٹ سے پورے براعظم کو اپنا اميج بہتر بنانے کا موقع ملا ہے۔
کيمرون کے اس نوجوان دکاندار جوزف کے مطابق فٹ بال کے يہ ميچ صرف فٹ بال گراؤنڈ پر ہی نہيں کھيلے جاتے۔ افريقہ ميں جوزف کی طرح سوچنے والے بہت سے دوسرے بھی ہيں۔اس سے پہلے کبھی بھی فٹ بال کے مقابلے افريقيوں کے لئے اس قدر اہم نہيں تھے۔ جنوبی افريقہ کے سابق صدر تھابو ايمبيکی نے اسے ايک تاريخی نقطہء آغاز قرار ديا۔ فٹ بال کی اس عالمی چيمپئن شپ کو ايک ايسے لمحے کے طور پر ياد رکھا جائے گا، جب افريقہ نے عزم اور فخر کے ساتھ صديوں کی غربت اور تنازعات کے خلاف ايک علامت قائم کی۔ عالمی فٹ بال چيمپئن شپ کے مقابلے صرف جنوبی افريقہ ہی کے لئے سنسنی خيز نہيں تھے بلکہ افريقی براعظم کے دوسرے ملکوں ميں بھی فٹ بال کے ان عالمی مقابلوں کو بہت اہميت دی گئی۔
آئيوری کوسٹ کی فٹ بال ايسوسی ايشن کے نائب صدر آنيس نے کہا:’’اس واقعے نے پورے افريقہ کو ايک تازہ زندگی بخشی ہے۔ يہ قدرت کا ايک تحفہ ہے۔‘‘
آنيس کو کھيل يا اسپورٹس کی طاقت پر يقين ہے۔ انہوں نے يہ بھی کہا:’’کھيل اپنی تعريف کے مطابق بھی اقوام کو آپس ميں ملاتا ہے اور يہ کسی قسم کی سياست کے بغير ہوتا ہے۔ کھیل ہم افريقيوں کو آپس ميں جوڑتے ہیں۔ اس وقت سب رياستہائے متحدہ افريقہ اور افريقی يونين کی باتيں کر رہے ہيں۔ قومی سطح پر کھيل، قومی اتحاد کو طاقتور اور مضبوط بناتا ہے۔’
اس کا مظاہرہ خاص طور پر گھانا نے کيا، جس کی ٹيم اس عالمی فٹ بال چيمپئن شپ کے مقابلوں ميں کوارٹر فائنل تک پہنچنے ميں کامياب ہوگئی۔ کوارٹر فائنل کے لئے ميچ سے پہلے پورے افريقہ ميں "بليک اسٹارز" کے سيمی فائنل ميں پہنچنے کے لئے پر جوش نعرے لگائے جا رہے تھے۔ جنوبی افريقہ ميں سرکاری دفاتر کی طرف سے گھانا کے پرچم تقسيم کئے گئے اور اخبار ڈيلی سن نے يہ سرخی لگائی:’’افريقہ کی اميدوں اور خوابوں کا مرکز صرف بليک اسٹارز ہيں۔‘‘
يوروگوائے کے فارورڈ کھلاڑی ڈييگو فورلان نے بجا طور پر کہا:’’ہمارا مقابلہ پورے افريقہ سے ہے۔‘‘ ايک لمحے کے لئے تو بين الافريقی اتحاد محسوس بھی کيا جا سکتا تھا۔ چاہے کيمرون ہو يا گھانا يا پھر آئيوری کوسٹ، ایک لامحدود جوش وخروش نظر آتا تھا۔ دراصل يہ جوش و جذبہ تبھی سے نظر آ رہا ہے، جب سے افريقہ نے فٹ بال کی ورلڈ چیمپئن شپ ميں حصہ لينا شروع کيا ہے۔
آنيس نے کہا:’’افريقی ملک مراکش کے سن 1970 ميں عالمی فٹ بال چيمپين شپ ميں حصہ لينے کے بعد سے، افريقی ٹيموں کو پورے افريقہ کی حمايت حاصل ہوتی ہے۔‘‘
گھانا کے کوچ اور فٹبال کھلاڑی عبدالرزاق عبدالکريم نے کہا:’’آخرکار پورے براعظم ميں افريقی فٹ بال سے دلچسپی لی جارہی ہے۔ يہ ہمارے اور ہمارے ابھرتے ہوئے کھلاڑيوں کے لئے اچھا ہے۔‘‘
آئيوری کوسٹ کے فارميسی کے مالک چارلس آدو نے بھی جنوبی افريقہ کے ورلڈ فٹ بال چيمپئن شپ کے مقابلوں ميں گھانا کی اہميت پر زور ديا:’’افريقی مشکل کے وقت اکٹھے ہو جاتے ہيں۔ جب ہم نے ديکھا کہ گھانا کافی آگے نکل گيا ہے، تو ہم سب گھانا کی حمايت کے لئے کھڑے ہوگئے تاکہ گھانا پہلے افريقی ملک کی حيثيت سے سيمی فائنل ميں افريقہ کی نمائندگی کر سکے۔‘‘
عالمی فٹ بال چيمپئن شپ نے پورے افريقی براعظم کو ايک نيا چہرہ دے ديا ہے۔ اکثر بحرانوں والا بر اعظم کہلائے جانے والے افريقہ نے باہمی اتحاد، صفائی ستھرائی اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کيا ہے۔ سٹيڈيم وقت پر کھيل شروع ہونے کے لئے تيار تھے،بسيں چل رہی تھيں اور ملک ميں سياح آ رہے تھے۔ گھانا کے عبدالرزاق نے کہا کہ جنوبی افريقہ نے ان تمام لوگوں کو ايک اچھا سبق سکھا ديا ہے، جو وہاں عالمی چيمپئن شپ کے انعقاد کے خلاف تھے۔ بہت سے لوگوں کو شبہ تھا کہ ايک افريقی ملک ورلڈ فٹ بال چيمپئن شپ کے انتظامات کر سکتا ہے مگر جنوبی افریقہ نے دنيا کو دکھا ديا کہ يہ ممکن ہے۔ يہ عالمی فٹ بال چيمپئن شپ کے بہترين مقابلوں ميں سے تھے۔
ابی جان کے سيکنڈ ہينڈ کاروں کے ايک تاجر يايا نے کہا:’’ان کھيلوں سے اقتصادی فوائد بھی ہوتے ہيں۔ اس کے علاوہ اس سے يہ ظاہر ہوا کہ افريقہ صرف تنازعات اور مسائل کا بر اعظم نہيں بلکہ وہ خوشيوں اور کھیل کی حس بھی رکھتا ہے۔ اور اس طرح افريقيوں کو يہ احساس بھی ہوگيا ہے کہ وہ سفيد فام افراد کی طرح ہی سے سب کچھ کر سکتے ہيں۔ ہم نے اس فٹ بال چيمپئن شپ ميں جنوبی افريقہ ميں ايسے سپورٹس اسٹيڈيم ديکھے، جن پر يورپی ممالک بھی رشک کريں گے۔ افريقہ اس قسم کی تعميرات پيش کرنے کے قابل ہے۔"
جنوبی افريقہ ميں عالمی فٹ بال چيمپئن شپ نے افريقيوں کو ايک نئی خود اعتمادی بخشی ہے، جس سے افريقہ کے باسی ايک طويل عرصے تک توانائی حاصل کرتے رہيں گے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: امجد علی