انگلینڈ اور نیدرلینڈز کی فٹ بال ٹیمیں قطر پہنچ گئیں
15 نومبر 2022
فٹ بال ورلڈ کپ کی دو ’ہیوی ویٹ‘ ٹیمیں انگلینڈ اور نیدرلینڈز منگل کو قطر پہنچ گئیں۔ فیفا کے صدر گیانی انفان ٹینو نے ایک بار پھر فٹ بال ٹیموں پر زور دیا کہ وہ تمام تر توجہ فٹ بال کھیل پرمرکوز رکھیں۔
اشتہار
فٹ بال کی عالمی 'گورننگ باڈی' اس بار فٹ بال ورلڈ کپ کے انعقاد کے اس عالمی ایونٹ کے موقع پر کافی حد تک دباؤ کا شکار رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ رہی کہ فیفا انتظامیہ بارہا تمام فُٹ بال ٹیموں اور کھلاڑیوں سے درخواست کرتی رہی ہے کہ وہ اتوار کے 'فٹ بال ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کِک آف' سے پہلے پہلے تمام متنازعہ موضوعات کو ایک طرف رکھتے ہوئے وہ سب فٹ بال کے اس عالمی ایونٹ پر پوری توجہ دیں۔
متنازعہ موضوعات
خلیجی ریاست قطر کو اپنے ملک میں تارکین وطن کارکنوں سے ذائد مزدوری کروانے اور ان کیساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ نیز فیفا ورلڈ کپ کے اس بار قطر میں انعقاد کے فیصلے کے ساتھ ہی یہاں خواتین اور LGBTQ کمیونٹی کے ساتھ سلوک کا موضوع خاص طور سے مرکزی اہمیت اختیار کر گیا تھا۔
فیفا نے اپنی مہم ''فٹ بال یونائٹس دی ورلڈ'' کا آغاز ایک ویڈیو کے ساتھ کیا جس میں نیمار، کریم بینزیما اور ایڈوارڈ مینڈی سمیت اسٹار کھلاڑی شامل تھے۔ اس ویڈیو میں فیفا کے صدر گیانی انفان ٹینو نے ایک بیان میں کہا،''اگرچہ فٹ بال ہماری توجہ کا مرکز ہے اور ہونا بھی چاہیے لیکن فیفا ورلڈ کپ ان اقدار اور اسباب کے بارے میں بھی ہے جو فٹ بال میدان کی پچ سے سے کہیں زیادہ وسیع ہیں اور ہمیں خوشی ہے کہ ماضی اور حال کے فٹ بال ستارے ان موضوعات کو فروغ دینے اور انہیں اجاگر کرنے کے لیے ہمارے ساتھ شامل ہوئے ہیں، یہ پوری دنیا کو بھی متحد کرنے کا زریعہ ہے۔''
'رین بو کلرز' والا لوگو
امریکی ٹیم کے کوچ گریک بیرہالٹر نے اس امر کی وضاحت پیش کی کہ ان کی ٹیم نے قطر میں) جہاں ہم جنس پرستی غیر قانونی عمل ہے( اپنے تربیتی اڈے میں 'رین بو کلرز' والا لوگو کیوں لگایا ہے۔ انہوں نے کہا،''ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ضروری ہے، جہاں کہیں بھی ہم عالمی سطح پر کسی ایونٹ میں ہوں خاص طور سے قطر جیسے مقام پر، ان مسائل کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کریں۔''امریکی ٹیم کے کوچ کا مزید کہنا تھا، ''ہم تسلیم کرتے ہیں کہ قطر نے بڑی پیش رفت کی ہے اور وہاں بہت زیادہ ترقی ہوئی ہے لیکن ابھی کچھ کام باقی ہے۔''
فیفا کے صدر گیانی انفان ٹینو نے ورلڈ کپ کے موقع پر یوکرین میں ایک ماہ کی جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کھیل لوگوں کو اکٹھا کر سکتا ہے۔
انگلینڈ کی فٹ بال ٹیم کی سربراہی ویری کین کر رہے ہیں ۔ اس ٹیم کے ایک سابق کھلاڑی اور موجودہ ٹرینر گیرتھ ساؤتھ گیٹز اپنی ٹیم کو لے کر قطر پہنچے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ ان کی ٹیم چار سال پہلے کے مقابلے میں اس بار بہتر پوزیشن حاصل کرے۔ یاد رہے کہ چار سال قبل ان کی ٹیم سیمی فائنل میں ہار گئی تھی اور یوں ورلڈ کپ جیتنے کا 56 سالہ برطانوی خواب چکناچور ہو گیا تھا۔
نیدر لینڈز کی ٹیم کے کوچ لوئی فان گال نے قطر کو اس بار کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی دینے کے فیصلے کے خلاف اپنی رائے کو نہیں چھپایا۔ جبکہ ڈنمارک کے فُٹ بالکوچ کاسپر ہولمنڈ نے کہا کہ ان کی ٹیم منگل کو خلیجی ریاست قطر پہنچنے پر اپنی تمام تر توجہ فُٹ بال کھیل پر مرکوز رکھے گی۔ یاد رہے کہ فیفا نے ڈنمارک کی طرف سے کی گئی اس گزارش کو رد کر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ تمام فٹ بال کھلاڑیوں کو دوران ٹریننگ خاص قسم کی جرسی پہننی چاہیے جو حقوق انسانی کی وکالت کی علامت ہو۔ ڈینش فٹ بال ایسو سی ایشن کے سی ای آو جیکب ژینزن نے اپنے ایک بیان میں کہا،'' کھلاڑی یہاں فٹ بال کھیلنے کے لیے آئے ہیں، وہ ورلڈ کپ جیتنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ انہیں کھیلنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔''
قطر نے اپنے حقوق کے ریکارڈ کے خلاف بہت سے الزامات کو ''نسل پرستی'' قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ بمشکل تیس لاکھ آبادی والے اور قدرتی گیس کی دنیا کے سب سے بڑے پیداواری ملکوں میں سے ایک قطر نے 2010 ء میں حیران کن طور پر ورلڈ کپ کی میزبانی جیتنے کے بعد فٹ بال اسٹیڈیمز اور انفراسٹرکچر کی تعمیر پر بے پناہ خرچ کیا ۔
نئے اسٹیڈیمز پر 6.5 بلین ڈالر سے زیادہ لاگت آئی ہے اور بغیر ڈرائیور کے میٹرو سسٹم کی قیمت 36 بلین ڈالر ہے جو آٹھ میں سے پانچ مقامات پر شائقین کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرے گا۔ تخمینوں کے مطابق قطر نے گزشتہ دہائی کے دوران اپنے انفرا اسٹرکچر یا بنیادی ڈھانچے پر 36 بلین ڈالر کی خطیر رقم صرف کی۔
دوحہ قطر کا دارالحکومت ہے، جو اس سال فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ صحرا کی سیر سے لے کر شاندار فن تعمیر تک، اس شہر میں دیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
قطر کا ثقافتی مرکز، دوحہ
قطر ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست ہے، جس کا رقبہ تقریباً 11,500 مربع کلومیٹر (4,468 مربع میل) ہے۔ اس کے مقابلے میں آئرلینڈ سات گنا بڑا ہے۔ صدیوں پرانی روایات اور ہائپر ماڈرن فن تعمیر کے اثرات اس وسطی مشرقی امارات میں ملتے ہیں، خاص طور پر اس کے دارالحکومت دوحہ میں۔ قطر کی آبادی کی اکثریت ملک کے مالیاتی، ثقافتی اور سیاحتی مرکز میں رہتی ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
ڈاون ٹاؤن دوحہ، ویسٹ بے کی سیر
دوحہ ایک جدید ترین شہر ہے، جو اپنی دولت کی خوب نمائش کرتا ہے۔ تیل اور گیس کے بے پناہ ذخائر قطر کے باشندوں کو دنیا میں سب سے زیادہ فی کس آمدنی 98 ہزار یورو فراہم کرتے ہیں۔ 2.8 ملین آبادی میں سے صرف دس فیصد قطری شہری ہیں۔ ویسٹ بے ڈسٹرکٹ میں فلک بوس عمارتیں تخلیقی فن تعمیر کا منظر پیش کرتی ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
ماضی کی سیر، کتارا کلچرل ویلیج
تاریخی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ قطر کو اصل میں 'کتارا' کہا جاتا تھا۔ مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے درمیان اپنے جغرافیائی مقام کی وجہ سے یہ ملک خود کو ثقافتوں کے امتزاج کے طور پر دیکھتا ہے۔ سن 2010 میں کھولا گیا "کتارا کلچرل ویلیج" اپنے عجائب گھروں، گیلریوں اور تقریبات کے ساتھ یہی پیغام دینا چاہتا ہے۔ شہر کے مرکز سے صرف 10 منٹ کی ڈرائیو پر یہاں پہنچا جاسکتا ہے۔
تصویر: Marina Lystseva/TASS/dpa/picture alliance
مذہب، جب اذان کی آواز گونجتی ہے
قطر ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں بسنے والے زیادہ تر افراد سنی مسلمان ہیں۔ دن میں پانچ مرتبہ اذان کی پکار لوگوں کو خوبصورت مساجد کی جانب متوجہ کرتی ہے۔ دوحہ میں واقع قطر کی قومی امام عبدالوہاب مسجد میں تیس ہزار افراد جمع ہو سکتے ہیں۔ غیر مسلم افراد نماز کے اوقات کے علاوہ مساجد کی سیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: Nikku/Xinhua/dpa/picture alliance
شاپنگ مالز، ایک الگ دنیا
قطر میں شاپنگ مالز بہت بڑے پیمانے پر تعمیر کیے گئے ہیں اور ہر ایک مال کی اپنی ایک دنیا ہے۔ وہ نہ صرف خریداری کے لیے بنائے گئے ہیں — کچھ میں تھیم پارکس، سینما گھر اور ریستوراں بھی موجود ہیں۔ ایک مال میں آپ 'سنو مین' بنا سکتے ہیں جبکہ دوسرے میں آپ گونڈولیئر کے ساتھ کشتی میں سفر کر سکتے ہیں اور ایسا لگے گا کہ آپ وینس میں ہیں۔ یہ مالز 50 ڈگری درجہ حرارت میں گرمی سے بچنے کے لیے بہترین جگہیں ہیں۔
دوحہ میں واقع 'سوق واقف' قطر کی سب سے قدیم مرکزی مارکیٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کی اصل عمارت سن 2003 میں آگ لگنے سے تباہ ہو گئی تھی۔ اس کے باوجود تاجر یہاں ایک صدی سے زائد عرصے سے کپڑے، دستکاری، مصالحہ جات اور دیگر سامان فروخت کر رہے ہیں۔ یہ سووینئرز جمع کرنے یا شام کو ٹہلنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Igor Kralj/PIXSELL/picture alliance
نیشنل میوزیم، ریت اور سمندر کی شبیہ
قطر کے قومی عجائب گھر کا فوارہ، جس کی شکل موتیوں کی لڑی کی طرح ہے۔ پرل ڈائیونگ ملک کی تاریخی روایات میں سے ایک ہے۔ قطر کئی سالوں سے موتیوں کی تجارت کا مرکز تھا۔ یہ عمارت خود صحرائی گلاب کی شکل میں بنائی گئی ہے اور یہ معروف فرانسیسی معمار ژان نوویل نے تعمیر کی ہے۔ یہ قطر کے ثقافتی ورثے کے بارے میں جاننے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Sharil Babu/dpa/picture alliance
فن تعمیر، فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز
زہا حدید، سر نورمین فوسٹر اور ریم کولہاس جیسی معروف فن تعمیر کی کمپنیاں قطر میں اپنی سنسنی خیز عمارتوں کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ یہ اسکول آف اسلامک اسٹڈیز کی خوبصورت عمارت کو لندن اور بارسلونا میں قائم مینگیرا یوار آرکیٹیکٹس نے ڈیزائن کیا ہے۔ اس تخلیقی فن پارے میں عربی خطاطی میں درج حروف ایک مستقبلی ڈیزائن میں ضم ہو رہے ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
میوزیم آف اسلامک آرٹ
دوحہ کے میوزیم آف اسلامک آرٹ کو چینی نژاد امریکی معمار آئی ایم پائی نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ جزیرہ نما عرب کے اہم ترین عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ سادہ لیکن خوبصورت عمارت، جو پانی پر تیرتی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں اسلامی فن، قیمتی مسودے، سیرامکس، زیورات، ٹیکسٹائل اور بہت کچھ نمائش کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Norbert SCHMIDT/picture alliance
صحرا کی سیر
ملک کا زیادہ تر حصہ صحرائی مناظر پر مشتمل ہے۔ ڈیزرٹ سفاری کے لیے ریت کے ٹیلوں پر بہت سے سیاح اونٹ کی سواری یا جیپ کی سیر کا انتخاب کرتے ہیں۔ صحرا میں ایسے خاص خیمے بھی موجود ہیں، جہاں سیاح شب بسر کر سکتے ہیں۔
دوحہ میں سیر کے لیے صحرا سمیت طویل ساحلی پٹی موجود ہے۔ کٹارا بیچ کے نام سے یہاں ایک عوامی ساحل بھی ہے مگر یہاں نہانے کی اجازت صرف اس صورت میں ہے جب آپ نے مذہبی اعتبار سے مناسب لباس زیب تن کیے ہوں۔ اس کا مطلب ہے کہ خواتین کے لیے کوئی بکنی یا ون پیس باتھنگ سوٹ نہیں۔ آپ یہاں روایتی کشتیوں میں سوار ہو کر یا کارنیشے پر چہل قدمی کر کے سمندر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔