1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر: تاحیات عہدہ اور مکمل استثنیٰ

شکور رحیم اے ایف پی
15 نومبر 2025

پاکستان میں فوجی اختیارات کی ازسرِنو تقسیم فیلڈ مارشل عاصم منیر کو تاحیات عہدہ، استثنیٰ اور تینوں مسلح افواج کی متحدہ کمان سونپ کر سیاسی قیادت نے ملک کے مستقبل کی سمت پر گہرے سوالات اٹھا دیے ہیں۔

نئی ترمیم کے تحت تینوں مسلح افواج آرمی، نیوی اور ایئر فورس کو ایک نئے عہدے ''چیف آف ڈیفنس فورسز‘‘ کے ماتحت کر دیا گیا ہے
نئی ترمیم کے تحت تینوں مسلح افواج آرمی، نیوی اور ایئر فورس کو ایک نئے عہدے ''چیف آف ڈیفنس فورسز‘‘ کے ماتحت کر دیا گیا ہےتصویر: Inter Services Public Relations/AP/picture alliance

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستانی آئین میں تازہ ترمیم کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کے طاقتور ترین فوجی رہنما کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ اس ترمیم نے نہ صرف ان کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے بلکہ انہیں تاحیات عہدہ اور مکمل قانونی استثنیٰ بھی فراہم کیا ہے۔

جمعرات کو منظور کی گئی اس آئینی ترمیم کے تحت تینوں مسلح افواج آرمی، نیوی اور ایئر فورس کو ایک نئے عہدے ''چیف آف ڈیفنس فورسز‘‘ کے ماتحت کر دیا گیا ہے، جس کی باگ ڈور اب فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ہاتھ میں ہے۔ ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت انہیں عمر بھر کے لیے فوجداری کارروائی سے استثنیٰ بھی دے دیا گیا، جسے ناقدین غیر معمولی اور غیر محدود اختیارات کی تفویض قرار دے رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاستدانوں نے اپنے سیاسی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے فوجی سربراہ کو بے پناہ اختیارات فراہم کر دیے ہیںتصویر: Pakistan's Press Information Department/AFP

عاصم منیر کا کیرئیر ایک نظر میں

عاصم منیر نومبر سن 2022 میں آرمی چیف بنے۔ اس سے قبل وہ بری فوج میں کوارٹر ماسٹر جنرل، کور کمانڈر گوجرانوالہ، ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ اور بعد ازاں پاکستان کی طاقتور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے۔

انہیں سن 2019 میں اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان نے صرف آٹھ ماہ بعد آئی ایس آئی کی سربراہی سے ہٹا دیا تھا، جس کی وجوہات کبھی سامنے نہیں آئیں۔

خان کی برطرفی کے بعد جنرل منیر کے حالات یکسر بدل گئے اور شہباز شریف کی حکومت نے انہیں آرمی کی قیادت سونپی۔ مئی میں بھارت کے ساتھ چار روزہ جھڑپ کے بعد انہیں فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

ستائیسویں آئینی ترمیم پیش کرتے ہوئے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے پارلیمنٹ میں کہا، ''ہم نے تاریخی فتح حاصل کی اور پوری قوم نے جنرل عاصم منیر کی قیادت کو سراہا۔‘‘ انہوں نے کہا، ''بھارت نے ہماری سرزمین کی خودمختاری کو چیلنج کیا تھا، اس وقت پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی۔‘‘

تاہم جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر اور مصنف عقیل شاہ نے کہا کہ یہ اعزاز زمینی جنگ کے بجائے زیادہ تر فضائی جھڑپوں پر مبنی تھا، جو روایتی طور پر فیلڈ مارشل کے خطاب کا معیار نہیں ہوتا۔

عاصم منیر کے حامی مئی میں بھارت کے ساتھ جھڑپوں کے دوران جنرل عاصم منیر کی قیادت کو سراہتے ہیںتصویر: Inter-Services Public Relations/Handout via REUTERS

’سب سے طاقتور شخص‘

عقیل شاہ کے مطابق یہ ترمیم ''آمرانہ قانون سازی‘‘ کی مثال ہے۔ انہوں نے کہا، ''دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں آرمی چیف کو مشترکہ فوجی سربراہ کا عہدہ نہیں دیا جاتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ منیر کو قانونی استثنیٰ ملنے سے آئین کا آرٹیکل 6، جو فوجی بغاوت کو جرم قرار دیتا ہے، عملاً غیر مؤثر ہو جاتا ہے۔

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل اور دفاعی تجزیہ کار نعیم خالد لودھی نے کہا،''فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کے سب سے طاقتور شخص بن چکے ہیں۔‘‘ وہ کہتے ہیں، ''سیاست دانوں نے اپنے وقتی مفاد کے لیے پاکستان کے طویل المدت مفادات داؤ پر لگا دیے ہیں۔‘‘

فروری سن 2024 کے انتخابات کے بعد ایک ایسی مخلوط حکومت وجود میں آئی جسے طاقتور اسٹیبلشمنٹ کے قریب تصور کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب عمران خان، جو ملک کے مقبول ترین رہنما ہیں، جیل میں بند ہیں اور انتخابی سیاست سے باہر۔

جنوبی ایشیا کے ماہر اور مصنف شجاع نواز کے مطابق سیاست دانوں نے ''اپنی انشورنس پالیسی کی تجدید کی ہے۔‘‘  انہوں نے مزید کہا، ''منیر کی پانچ سالہ مدت ان کی حکومت سے زیادہ ہے، اس لیے وہ آئندہ انتخابات میں ان کی حمایت کے خواہاں ہیں۔‘‘ ان کے مطابق ''آئین ریاست کے معاملات چلاتا ہے اور صرف حقیقی نمائندہ حکومت کو اسے تبدیل کرنے کا حق ہے۔‘‘

منیر نے سفارتی محاذ پر بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نجی ملاقات بھی شامل ہے۔تصویر: Government of Pakistan

’استحکام کی ضرورت‘

شجاع نواز کا کہنا ہے کہ جنرل منیر کے اختیارات سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کے برابر ہو چکے ہیں، جنہوں نے 1999 میں ایک فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سنبھالا تھا، ''ان کے پاس ایک فرمانبردار وزیرِ اعظم بھی ہے اور فوجی ڈھانچے کو ازسرِ نو ترتیب دینے کی قوت بھی۔‘‘

انہوں نے کہا کہ بطور چیف آف ڈیفنس فورسز، عاصم منیر کو عسکری کمانڈ کے ڈھانچے میں بڑی تبدیلیوں اور فورسز کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا اختیار ہوگا۔ نواز کے مطابق تاحیات فیلڈ مارشل کا اعزاز برطانوی روایت کے مطابق ہے، ''فیلڈ مارشل ریٹائر نہیں ہوتے، وہ صرف اپنا عہدہ چھوڑتے ہیں مگر اعزاز برقرار رہتا ہے۔‘‘

منیر نے سفارتی محاذ پر بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے نجی ملاقات بھی شامل ہے۔ تاہم نواز نے خبردار کیا کہ ''ٹرمپ غیر متوقع ہیں اور بھارت واشنگٹن کی نظر میں بڑا شراکت دار ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''پاکستان کا مستقبل مضبوط معیشت اور مستحکم سیاسی نظام میں ہے اور فی الحال دونوں کی شدید کمی ہے۔‘‘

ادارت: عاطف بلوچ

جنرل عاصم منیر کی فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی

01:07

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں