فیملی پلاننگ اسلامی روایات کے منافی ہے، ترک صدر ایردوآن
30 مئی 2016استنبول سے پیر تیس مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں آج نوجوانوں اور تعلیم کے موضوع پر منعقدہ ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوآن نے کہا، ’’میں یہ بات کھل کر کہتا ہوں کہ ہم اپنی اولاد میں اضافہ کریں گے۔ ہم اپنی آبادی بڑھائیں گے۔ فیملی پلاننگ اور برتھ کنٹرول، اس طرز فکر پر کسی بھی مسلمان خاندان کو عمل نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ اس اجتماع سے اپنے خطاب میں ترک صدر نے مزید کہا، ’’جو کچھ بھی خدا کہتا ہے، جو کچھ بھی ہمارے محبوب پیغمبر کہتے ہیں، ہمیں اسی راستے پر چلنا چاہیے۔‘‘
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ترک صدر ایردوآن مذہبی احکامات پر عمل کرنے والے مسلمان ہیں اور عوامی سطح پر دیے جانے والے ان کے بیانات کئی واقعات میں متنازعہ بھی ہو چکے ہیں۔ ماضی میں انہوں نے یہ بیان دے کر بھی ترکی میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کئی تنظیموں کو ناراض کر دیا تھا کہ خواتین مردوں کے برابر نہیں ہیں اور ہر خاتون کو کم از کم تین بچوں کو جنم دینا چاہیے۔
اس کے علاوہ ماضی قریب میں ترک سربراہ مملکت اپنی ان کوششوں کی وجہ سے بھی تنقید کی زد میں آ گئے تھے، جو انہوں نے اسقاط حمل اور غیر ازدواجی جنسی تعلقات کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے کی تھیں۔
اسی موضوع پر جرمن نیوز ایجنسی ڈی ی اے نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ رجب طیب ایردوآن نے اپنے جس خطاب میں آج مسلمانوں کی طرف سے مانع حمل ذرائع استعمال کیے جانے کی مخالفت کی، وہ پورے ترکی میں ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کیا جا رہا تھا۔
ترک صدر جس اجتماع سے خطاب کر رہے تھے، اس کا اہتمام ایک ایسے ملکی ادارے نے کیا تھا، جو نوجوانوں سے متعلقہ امور اور تعلیمی شعبے میں خدمات مہیا کرتا ہے۔ اس اجتماع سے اپنے خطاب میں صدر ایردوآن نے مزید کہا، ’’خدائی معاملات میں کسی کو بھی مداخلت نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ترکی میں حکمران ’پارٹی برائے انصاف اور ترقی‘ یا اے کے پی کی بنیاد رجب طیب ایردوآن ہی نے رکھی تھی۔ اسی پارٹی کی طرف سے وہ پہلے ایک سے زائد مرتبہ وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں اور اسی پارٹی کے ارکان پارلیمان کی تائید سے وہ اس وقت ملکی صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔
صدر ایردوآن ماضی میں بھی کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ کسی بھی مسلمان خاندان کو فیملی پلاننگ کرنے کی بجائے ’بڑے خاندان‘ کی سوچ اپنانا چاہیے۔ 2014 ء میں تو ایک بار تو انہوں نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ مانع حمل ذرائع استعمال کرتے ہوئے بچوں کی پیدائش کو روکنا ’ترکی سے غداری‘ کے مترادف ہے۔
دو سال پہلے انہوں نے یہ بھی کہا تھا، ’’ترک جوڑوں کی طرف سے برتھ کنٹرول کا مطلب ترک قوم کو دھوکا دینا ہو گا۔‘‘